اسلام آباد( نمائندہ خصوصی ) پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی انتہاءپسندی عروج پر ہے جس پر شدید تشویش ہے، بھارت بات چیت کے لئے مو روں ماحول پیدا کرے،پاکستان بات چیت سے راہ فرار اختیار نہیں کررہا ، افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی ناقابل قبول ہے،طالبان فیصلہ فوری واپس لیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی برادری اور افغانستان کی عبوری حکومت سے رابطے میں ہیں، دنیا بھر میں پاکستان مشنز کو فنڈز کی ادائیگی کی جا رہی ہے، سی پیک ہماری چین کے ساتھ لازوال دوستی کی علامت ہے،آئندہ سال سی پیک منصوبہ کے دس سال مکمل ہو جائیں گے،وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکہ میں گرفتار ی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کیا ۔ترجمان نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کی تدفین میں بھارتی فورسز نے مشکلات پیدا کی تھیں، کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیے بغیر جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے دہشت گردی سے متعلق جامع بیان دیا ہے، پاکستان خود دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستان دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔ ترجمان نے کہا بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف وزریاں بند کرے۔بھارت دہشت گرد گروہوں کی معاونت بند کرے ۔ انہوں نے کہا پاک بھارت سمیت تمام تنازعات بات چیت سے حل ہونے چائیے۔ بھارت بات چیت کے لئے مو زوں ماحول پیدا کرے۔ پاکستان بات چیت سے راہ فرار اختیار نہیں کررہا ۔بھارتی ریاستی دہشت گردی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان کو بھی ڈوزئیر دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور افغانستان میں خواتین کی تعلیم پر پابندی ناقابل قبول ہے کیونکہ پابندی اسلامی اقدار اور قرآنی تعلیمات کے برخلاف ہے لہٰذا طالبان عورتوں کی تعلیم پر پابندی کا فیصلہ فوری واپس لیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی برادری اور افغانستان کی عبوری حکومت سے رابطے میں ہے ۔پاکستان چاہتا ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہو ۔پاکستان افغانستان کے مابین ایک مربوط نظام بات چیت کے لئے موجود ہے ۔پاکستان افغانستاں کے ساتھ امن کی پالیسی کو فروغ دینا چاہتا ہے ۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ اس وقت امریکا کے دورے پر موجود وزیر خارجہ بلاول بھٹو بین الاقوامی سطح پر موسیماتی تبدیلی کے خطرات سے آگاہ کر رہے ہیں جبکہ وزیر خارجہ نے عالمی دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی سے بھی آگاہ کیا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے امریکا میں تھنک ٹینک ممبران سے بھی ملاقاتیں کیں۔وزیر خارجہ نے ملاقاتوں میں بھارتی ریاستی گردی کا معاملہ اٹھایا ۔وزیر خارجہ کے دورہ امریکہ کا مقصد جی 77 وزارتی کانفرنس تھا۔دورے کے دوران سیلاب سے متعلق ڈونرز کانفرنس کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی۔ایک سوال پر ترجمان دفترخارجہ کا کہناتھا وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کو امریکہ میں گرفتار کیے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے 6 ماہ میں 16 ممالک کے دورے کیے۔وزیر خارجہ نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین ، نے سوئٹزرلینڈ، ترکی، ازبکستان، کمبوڈیا کے علاوہ امریکہ، جرمنی، چین، مصر، سعودی عرب، انڈونیشیا اور سنگاپور کے دورے کیے، ترجمان دفتر خارجہ نے دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو تنخواہوں اور فنڈز کی عدم فراہمی کا معاملہ پر کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان مشنز کو فنڈز کی ادائیگی کی جا رہی ہے۔معاملے پر وزارت خزانہ سے رابطہ میں ہیں۔تاخیر کی وجہ کچھ تکنیکی مراحل تھے۔جلد تمام سفارتخانوں کو مکمل فنڈز مل جائیں گے،ترجمان دفترخارجہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سی پیک ایک اہم پراجیکٹ ہے۔یہ ہماری چین کے ساتھ لازوال دوستی کی علامت ہے۔سی پیک کے حوالے سے چین کی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔چین کے ساتھ تعاون مزید مضبوط بنانے پر بات چیت ہوئی۔وزیر خارجہ کے دورہ چین میں بھی سی پیک منصوبہ پر تفصیلی بات ہوئی۔سی پیک کے تحت تعاون مزید بڑھایا جائے گا ۔آئندہ سال سی پیک منصوبہ کے دس سال مکمل ہو جائیں گے ۔