اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )”پاکستان کی عوام اپنے رہنماؤں سے کہیں آگے ہے۔ وہ جناح جیسے کردار اور بصارت والے رہنما کے منتظر ہیں”۔ مقررین نے ان خیاالت کا اظہار سنٹر فار ایرو سپیس اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز )CASS )اسلام آباد کے زیراہتمام سیمنار بعنوان "محمد علی جناح: انکی بصارت اور جدوجہد” میں کیا۔ مقررین کے پینل میں سینیٹر جاوید جبار سابق وزیر برائے اطلاعات
و نشریات(، پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد )صدر انجمن فیض اسلام آباد ( اور پروفیسر ڈاکٹر جاوید چاولہ )سابق ڈین آرٹس اینڈہیومنیٹیز، پنجاب یونیورسٹی، الہور( شامل تھے۔ CASS ریسرچ اسسٹنٹ محترمہ شزا عارف نے ابتدائی کلمات پیش کیے اور نظامت کے فرائض انجام دیے۔سینیٹر جبار نے اپنے کلیدی نوٹ میں تبصرہ کیا کہ جناح کا تخیل پاکستان کئی دہائیوں پر محیط تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قائد کی تقاریر انکے خیالات کی پختگی، دور اندیشی اور تبدیلی کی خواہش کی عکاس ہیں۔ قائد کی بصارت کا اندازہ کرنے کے لیے یہ مثال کافی ہے کہ انہوں نے بچوں کی لازمی بنیادی تعلیم پر اس وقت زور دیا جب برصغیر میں تعلیم کو ترجیح
حاصل نہ تھی۔
پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کا کہنا تھا کہ جناح غیر معمولی قائدانہ صلاحیتوں کے علاوہ زیرک قانون دان، دیانتدار، ذمہ دار اور علی کردار کی حامل شخصیت تھے۔ جناح کے الفاظ سے اقتباس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مطلب صرف
آزادی نہیں بلکہ اسلامی نظریے کی حفاظت بھی ہے۔ انہوں نے مزید باور کرایا کہ پاکستان جناح کا ایک قیمتی تحفہ ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔پروفیسر ڈاکٹر چاولہ نے اس عمل پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان بطور مملکت اپنی آزادی کی حفاظت احسن طریقے سے انجام نہیں دے پایا اور غلط فیصلوں کی وجہ سے نقصان اٹھا رہا ہے۔ ان میں سے بہت سے مسائل خود ساختہ ہیں اور
بیرونی طاقتوں کی دخل اندازی کو ممکن بناتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جناح ایک ایسا پاکستان چاہتے تھے جس میں قانون کی
اجارہ داری، مساوات، غیر جانبدار حکومت، تمام طبقوں کی شمولیت اور مذہبی آزادی ہو۔
پریزیڈنٹ CASS نے اپنے اختتامی کلمات میں مقررین اور سامعین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قائد اعظم بلاشبہ ایک
کرشماتی رہنما تھے اور یہ برصغیر کے مسلمانوں کی خوش قسمتی تھی کہ انہیں جناح جیسا رہنما ملا۔ لیکن یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ہم نے ان کے اصولوں کو بھلا دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بھی قائد کے اصولوں کو اپناتے ہوئے ہم دوبارہ اپنے اداروں کی تعمیر نو کر سکتے ہیں۔
سیمنارکے اختتام پر CASS الئبریری میں جناح کارنر کا افتتاح کیا گیا۔تقریب میں بڑی تعداد میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ ایئر فورس افسران، سفارتکاروں، طلبہ اور دانشوروں نے شرکت کی۔