لاڑکانہ(رپورٹ محمد عاشق پٹھان ) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی دعوت پر لاڑکانہ پہنچے جہاں انہوں نے نئی تعمیر شدہ بار روم اور لائرز لائبریری کا افتتاح کیا، افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ سندھ میں ضلعی عدالتوں میں نوجوان جج اور وکلاء سرگرم ہیں، جبکہ جج صاحبان کی پرفارمینس کی بات کی جائے تو ججز اوربیوروکریٹ میں فرق ہے ججز اگر کہیں تو ڈیڈھ بج گئے گھر جائیں تو ایسا نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک کمٹمنٹ والا پروفیشن ہے خدائی پیشہ کہلاتا ہے انصاف دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے جبکہ ججز اللہ تعالیٰ اور ضمیر کے آگے جواب دہ ہیں اور جس دن ہر انسان کا حساب کتاب ہوگا تو مجھ سے بھی ہوگا اور مجھے اپنے اعمال کا جواب دینا ہوگا اور کوئی چھڑا نہیں پائے گا، ججز جو بھی اقدامات لیتے ہیں وہ کسی پر احسان نہیں ہے اور وہ ان کا فرض ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ پرنسپل سیٹ پر 2021 تک جو بھی اپیلیں موجود تھیں وہ ڈیسائیڈ ہو چکیں اب 2022 ہی اپیلیں چل رہی ہیں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ احمد علی شیخ نے کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ کے ججز کے کاموں کی تعریف بھی کئی رتودیرو جوڈیشل کمپلیکس کا کام تیزی سے جاری ہے 6 ہفتوں میں کام مکمل ہونے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے لاڑکانہ بار کی توسیع کے منصوبے پر بھی اقدامات لیے جائیں گے، احمد علی شیخ نے کہا کہ جوڈیشل میجسٹریٹ کے انٹرویوز کا مرحلہ مکمل ہو گیا لسٹ دیکھ کر حیران اور دکھ ہوا،کےڈسٹرکٹ لاڑکانہ سے ڈسٹرکٹ قمبر کے نوجوانوں نے زیادہ کوالی فائی کیا اور خوش بھی ہوں کہ قمبر ضلع سماجی طور پر تعلیمی لحاظ سے لاڑکانہ جیسا ترقی یافتہ نہیں ہے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ جہاں جہاں ججز کی کمی ہے حقیقی مسئلہ ہے، گزشتہ ماہ ڈی پی سی کے ذریعے 62 ایڈیشنل سیشن ججز کے پروموشن کیے گیے، تاریخ میں پہلی مرتبہ قلت پوری کر کے سندھ کے ہر تعلقہ اور ضلع میں ضرورت کے تحت ججز دیے جائیں گے۔