کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے امن و امان سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشنز تیز کرنے اور منظم حکمت عملی کے ذریعے شہر سے اسٹریٹ کرمنلز کے خاتمے کو یقینی بنانے کی ہدایت دی۔اجلاس وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، ڈی جی رینجر میجر جنرل اظہر وقاص، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران یعقوب، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ خادم رند اور صوبائی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ دہشت گرد تنظیمیں اور اسٹریٹ کرمنلز دو بڑے خطرات ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کالعدم تنظیمیں مستقل خطرہ ہیں اس لیے ان کے خلاف موثر اور انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن شروع کیا جانا چاہیے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ اسٹریٹ کرمنلز نے کراچی کے شہریوں میں خوف اور بے چینی پیدا کررکھی ہے اور ان کی تعداد اتنی زیادہ نہیں کہ ان کا صفایا نہ کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پولیس اور رینجرز ان (اسٹریٹ کرمنلز) کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کریں اور ایسے مقامات جہاں پر وارداتیں زیادہ ہوتی ہیں وہاں پر فورسز کی تعیناتی کو یقینی بنائیں ۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ صوبے میں کالعدم تنظیمیں اتنی مضبوط نہیں ہیں تاہم ان کی نقل و حرکت پر کڑی نگرانی رکھی جائے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے شرکاء کے ساتھ مشاورت سے پولیس سمیت تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کے درمیان قریبی کوآرڈینیشن پر زور دیا تاکہ حساس معلومات پر فوری کارروائی شروع کی جا سکے۔
اسٹریٹ کرمنلز: وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرمنلز نے صرف دسمبر کے مہینے میں سات افراد کو قتل کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل قبول اور حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے، اس لیے میں چاہتا ہوں کہ پولیس اور رینجر مل کر اس خوف کا خاتمہ کریں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جن مقامات میں اسٹریٹ کرمنلز زیادہ سرگرم ہیں انہیں پولیس کی تعیناتی کے ذریعے محفوظ بنایا جائے گا۔ پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کارروائیوں کے ذریعے شہر سے سرگرم گروہوں کا قلع قمع کیا جائے گا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ رواں سال میں دہشت گردوں اور اسٹریٹ کرمنلز کے ساتھ 2258 مقابلے کیے گئے جس کے نتیجے میں 1259 گینگز کا قلع قمع کیا گیا، 16612 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 204 جرائم پیشہ افرادمارے گئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے شہر اور صوبے کے داخلی اور خارجی راستوں پر کڑی نگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت کو روکا جا سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے سٹی پولیس کو اسٹریٹ کرمنلز کے خاتمے اور ان کے خلاف جارحانہ کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت دی اور 15 دن میں نتائج کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
غیر قانونی تارکین وطن: اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ مختلف غیر قانونی تارکین وطن کراچی آ رہے ہیں لیکن انہیں مستقل بنیادوں پر واپس کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ شہر میں غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے تاکہ انہیں سرحدوں پر روکا جا سکے۔