کراچی(کامرس رپورٹر) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ جرمنی کے ساتھ پاکستان کا دوطرفہ تجارتی سرپلس 1 بلین ڈالر کی نفسیاتی حد سے تجاوز کر گیا ہے اور اس بات کے واضح اشارے ہیں کہ جرمنی کے ساتھ پاکستانی برآمدات ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ یہ بات اس لیے بھی خوش آئند ہے کہ4.5 ٹریلین ڈالر کی جی ڈی پی کے ساتھ جرمنی دنیا کی چوتھی بڑی اور یورپ کی سب سے بڑی اکانومی ہے۔تاہم، عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ، پاکستان کی جرمنی کو 2.5 بلین ڈالر کی برآمدات ابھی بھی حقیقی صلاحیت سے بہت کم ہیں؛ کیونکہ جرمنی میں پاکستانی ٹیکسٹائل کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ انہوں نے یہ بات جرمنی کے پاکستان میں ڈپٹی قونصل جنرل Andreas Wegner کے ایف پی سی سی آئی ہیڈآفس کے دورے کے موقع پر اپنے پیغام میں کہی۔سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ نے کہا کہ پاکستان کوجی ایس پی پلس کی تجدید اور اس کی توسیع پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے؛ تاکہ جرمن صارفین کی بڑی قوت خرید پر مبنی مارکیٹ سے بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔ ساتھ ہی ساتھ، انہوں نے بڑی تعداد میں جرمنی کو سروسز ایکسپورٹس کرنے اور انسانی وسائل برآمد کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر شبیر منشاء نے وضاحت کی کہ پاکستان ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے ذریعے جرمنی سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے؛ کیونکہ جرمنی ٹیکنالوجی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک ہے۔ انہوں نے اس موقع پر جرمن سفارتکار سے درخواست کی کہ جرمن ایمبسی پاکستان کے لیے ویزے کے اجراء کے عمل کوتیز اور بڑھانے پر غور کرے؛ کیونکہ بہت سے بزنس مین، ورکرز، ٹورسٹ اور طلباء اپنے اپنے شعبوں کے لیے جرمنی جانا چاہتے ہیں۔ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی برائے سفارتی امور کی کنوینر صاحبزادی ماہین خان نے تجویز پیش کی کہ جرمنی کے جی آئی زیڈ(GIZ) پروگرامز کا دائرہ کار پاکستان کے دیگر صوبوں میں بھی اس طرح بڑھایا جائے جیسا کہ انہیں صوبہ پنجاب میں پیش کیا جا رہا ہے؛ کیونکہ نوجوان پاکستان کی طاقت ہیں اور انہیں تکنیکی تربیت کے مواقع کے ذریعے بااختیار اور خود محتار بنایا جا سکتا ہے۔جرمن ڈپٹی قونصل جنرل Andreas Wegner نے اس موقع پر امید کا اظہار کیا کہ ایف پی سی سی آئی کے زیادہ تر مطالبات باہمی مشاورتی عمل سے پورے کیے جا سکتے ہیں اور جرمنی بہت سے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے؛جیسا کہ پولی ٹیکنک اور وکیشنل ٹر یننگ؛ جرمن و پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کے درمیان تعاون قائم کرنا؛ جرمن زبان کے کورسز پیش کرنا؛ سیلاب متاثرین کی بحالی میں مدد؛ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو فروغ دینا؛ قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں تعاون کرنا؛ایف پی سی سی آئی اور ایسوسی ایشن آف جرمن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (DIHK) کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بنانے میں مدد اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کو جرمنی میں پی ایچ ڈی اسکالرشپ کے لیے درخواست دینے کی ترغیب دینا شامل ہیں۔Andreas Wegnerنے خاص طور پر اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ پاکستان کے لاکھوں سیلاب متاثرین کو بحالی کی ضرورت ہے اور جرمنی نے اب تک 63 ملین یوروز کی امداد کا وعدہ کیا ہے؛تاہم انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کی ضروریات کی کل لاگت کا تخمینہ 30 ارب ڈالر تک ہو سکتا ہے۔