کراچی(نمائندہ خصوصی) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر ڈپٹی کنوینر و سابق میئر کراچی وسیم اختر نے اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ پر یس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے موجودہ امن و امان کی صورتحال نے اس شہر کے باسیوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے یہاں روزانہ کی بنیاد پر محض چند ہزار کے موبائل کی خاطر قتل کئے جانے والے جوان کی لاش اس کے ماں باپ اٹھا تے ہیں لیکن اقتدار کے مزے لوٹنے والے حکمرانوں کواس شہر کی پرواہ نہیں یہاں تک کے چھوٹے بچے بچیوں کو نہیں بخشا جارہاسندھ پولیس ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں کے روک تھام میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے کراچی وہ شہر ہے جو پورا ملک پالتا ہے لیکن اس شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، انکا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے، چھینا جھپٹی کی متعدد وارداتوں میں پکڑے جانے والے ا کثر غیر مقامی پولیس اہلکار نکلتے ہیں یہاں افغانی ٹوپیاں پہنے لوگ ڈکیتیاں کر رہے ہیں اس پر ستم یہ کہ شہر کے محافظوں کا کہنا ہے کہ رہزنوں کے آگے عوام سرینڈر کر دیں اب کراچی کے عوام سوال کر رہے ہیں کہ کیاہم لائیسنس یافتہ اسلحہ رکھ لیں؟عوام کا یہ بھی سوال ہے کہ رینجرز کیا کر رہی ہے؟رینجرز نے سندھ پولیس کو ٹریننگ کیوں نہیں دی جبکہ سندھ پویس اپنی ناکامی قبول کر چکی ہے پولیس کو چور اور ڈاکوتو نظر نہیں آتے لیکن ایم کیو ایم پاکستان کے نہتے سیاسی کارکنان کی مکمل خبر رکھتے ہیں ہم ہر روز نوجوانوں کے جنازوں میں شریک ہو رہے ہیں آنے والے دنوں میں ہم اس پراحتجاج بھی کریں گے جن کے جنازے اٹھتے ہیں ان کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی میں تقریبا 65000 پولیس اور13000 رینجرز اہلکاروں کی موجودگی میں جو بچہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھورہا ہے اسکے ذمہ داران یہ سمجھ لیں کہ اس کے باپ کے دیئے گئے ٹیکس سے آپ کو تنخواہ ملتی ہے۔ دوسرے صوبوں میں امن و امان کی صورتحال قدرِ بہتر ہے لاہور اپنا سیف سٹی پروجیکٹ فعال کر چکا ہے جبکہ سندھ پولیس آج بھی عادی مجرموں کو پکڑنے کے لئے گھروں اور دکانوں میں نصب نجی کیمروں کی محتاج ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے دور حکومت میں شہر کراچی کے مختلف مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے تھے آج سندھ حکومت کی نااہلی کے سبب شہر کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ حالی کا شکار ہے۔ سندھ پولیس کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ پولیس کا کام شہر کے غریب موٹر سائیکل والوں کو روک کر پیسے اکٹھے کرنا ہے جبکہ ان کی ہی موجودگی میں ایک ماہ میں 7500 موٹر سائیکلیں چوری یا چھینی گئی ہیں۔ وسیم اختر نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ صاحب سے اپیل کی کہ اس معاملے پر فوری ایکشن لیں اور وزیراعلی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مراد علی شاہ صاحب محکمہ داخلہ آپ کے ماتحت ہے آپ ان تمام واقعات کا اورایڈیشنل آئی جی صاحب کے بیان کانوٹس لیں اور مقتولین کے اہل خانہ کو فوری انصاف فراہم کریں۔ صحافیوں کے سوالوں کا جواب دتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ تحریک کے شہدا اسیروں کے معاملات ایم کیو ایم پاکستان دیکھ رہی ہے، بائیکاٹ کا اعلان کرنے والے کراچی میں کر بائیکاٹ کریں ایم کیو ایم شہر میں رہ کر عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے۔اس موقع پر ڈپٹی کنوینر عبدالوسیم،اراکین رابطہ کمیٹی ارشد حسن،طحہ احمد،حق پرست اراکین صوبائی اسمبلی صداقت حسین،غلام جیلانی بھی موجود تھے۔