اسلام آباد /بنوں(نمائندہ خصوصی) بنوں میں سی ٹی ڈی کمپاو¿نڈ کے اندر تمام دہشت گردوں کو ہلاک کئے جانے کے بعد سرچ آپریشن کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ و ذرائع کے مطابق آپریشن کے دوران 7 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ بنوں منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اتوار کے روز بنوں میں دہشتگردوں نے سی ٹی ڈی کمپاونڈ پر حملہ کیا تھا اور اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا تھا جس پر سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق بنوں میں سکول بند ہیں اور اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے جب کہ علاقے میں موبائل فون سروس بھی مکمل طور پر بند ہے۔خیال رہے کہ منگل کی صبح کی کارروائی کے دوران بنوں میں سکیورٹی فورسز نے سی ٹی ڈی کمپاونڈ کے اندر کامیاب آپریشن کرتے ہوئے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔ سی ٹی ڈی کی عمارت میں موجود دہشت گردوں سے 2 روز تک مذاکرات ہوئے لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکے، جس کے بعد عمارت میں آپریشن کی ذمہ داری سکیورٹی فورسز کو تفویض کی گئی تھی۔ سیکیورٹی فورسز نے بنوں میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے مرکز میں کارروائی کرکے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے کمپاونڈ واگزار کرا دیا ،تمام دہشت گرد مارے گئے ،دو سیکیورٹی اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران بنوں میں سی ٹی ڈی میں دہشت گردوں کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی کمپاو¿نڈ کلیئر کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنوں میں ا±س وقت 33 دہشت گرد گرفتار تھے، ان میں سے ایک دہشت گرد بیت الخلا کی طرف جا رہا تھا تو ایک اہلکار کے سر پر اینٹ مار کر اس سے اسلحہ چھین لیا، اس کے بعد انہوں نے عملے کو یرغمال بنایا تھا۔انہوںنے کہاکہ 20 دسمبر کو ساڑھے بارہ بجے ایس ایس جی نے یہ آپریشن شروع کیا گیا، اس آپریشن میں تمام دہشت گرد مارے گئے، اور ڈھائی بجے سی ٹی ڈی کا سارا کمپاونڈ کلیئر کر دیا گیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ کارروائی میں شامل ایک افسر سمیت ایس ایس جی کے 10 سے 15 جوان زخمی ہوئے ہیں، اس کے علاوہ دو شہید ہوئے اور تمام یرغمالیوں کو چھڑوا لیا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ دہشت گردی خصوصاً خیبرپختونخوا میں دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، واقعات دوسرے صوبوں میں بھی ہوئے ہیں تاہم وہاں پر بڑے واضح ثبوت مل رہے ہیں کہ دہشت گرد سرحد پار یا پھر مقامی سطح پر سر اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ 33 دہشت گرد اسی سلسلے میں وہاں پکڑے گئے تھے، ان کا تعلق مختلف گروہوں سے تھا، اس سلسلے میں سی ٹی ڈی جو ایک صوبائی ذمہ داری تھی، اس میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوئی ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ پوری صوبائی حکومت عمران خان کے پاس یرغمال بنی ہوئی ہے، خیبرپختونخوا میں بے گناہ افراد یرغمال بنے ہوئے ہیں اور عمران خان نے حکومت کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ 9 سال سے ان کی وہاں حکومت ہے، وہاں جب بھی کوئی مشکل وقت آیا ہے، وہاں پر سیلاب آیا تب بھی وہ ناکام ہوئے اور اب بھی یہ ناکامی ہے، جو گزشتہ تین دن سے وہاں پر سلسلہ چل رہا تھا، بالآخر ہماری افواج نے وہاں پر یرغمال افراد کو رہا کروایا، دہشت گرد بھی مارے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہاں اس بحران کے خاتمے کے لیے افواج نے قربانیاں بھی دی ہیں، اس میں صوبائی حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔وزیردفاع نے کہا کہ صوبائی حکومت کے فنڈز اور ہیلی کاپٹر عمران خان استعمال کرتا ہے، چار بھائی پتھروں پر کھڑے رہے اور سیلاب کی نذر ہو گئے لیکن وہاں پر ہیلی کاپٹر نہ پہنچا اور وہ شخص خواب دیکھ رہا ہے کہ اس ملک پر دوبارہ حکمرانی کرے گا تاکہ اگر تباہی میں کوئی کسر رہ گئی ہے تو اسے پوری کرسکے۔خواجہ آصف نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے حکمران کہاں ہیں؟ وہاں پر بحران تھا اور وزیراعلیٰ عمران خان کا یرغمال بنا ہوا تھا