کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دسمبر 2022 کے رواں ماہ کوئلے سے چلنے والی 1320 میگاواٹ توانائی نیشنل گرڈ میں شامل کی گئی ہے اور آئندہ سال مزید 660 میگاواٹ کا اضافہ کیا جائے گا، مجھے یقین ہے کہ ملک کے توانائی بحران کا حل تھر کوئلے میں ہے۔ یہ بات انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں تھر کول انرجی کے بورڈ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیر تعلیم سید سردار شاہ، وزیر توانائی امتیاز شیخ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی، ڈی جی کول اتھارٹی خادم چنا اور دیگر نے شرکت کی جبکہ وزیر بی آئی ایس پی شازیہ مری، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ، وفاقی سیکرٹری توانائی راشد لنگڑیال، وفاقی سیکرٹری قانون راجہ نعیم اکبر اور دیگر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر توانائی امتیاز شیخ نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سائنو سندھ ریسورسز (SSR)نے جنوری 2022 میں بلاک-1 میں کوئلے کی کھدائی کا کام شروع کیا تھا جس نے 31 دسمبر 2022 تک 7.8 ایم ٹی پی اے کوئلے کی کھدائی کا 99 فیصد کام مکمل کر لیا ہے اوریہ سی پیک کامنصوبہ ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پاور انجینئرنگ کمپنی نے 2 ارب ڈالر کی لاگت سے 660 میگاواٹ کے دو کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس لگائے ہیں۔ دونوں پاور پلانٹس 2 دسمبر اور 11 دسمبر 2022 کو نیشنل گرڈ کے ساتھ کامیابی سے منسلک ہوچکے ہیں۔ امتیاز شیخ نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ SECMنے کوئلے کی کان کو 7.6 ایم ٹی پی اے سے بڑھا کر 12.2 ایم ٹی پی اے کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لکی الیکٹرک پاور نے 660 میگاواٹ کے پاور پلانٹ پر کام شروع کر دیا ہے جس سے 3.6 ایم ٹی پی اے کوئلہ فراہم کیا جائے گا۔ یہ پلانٹ 2024 میں کمرشل آپریشن شروع کر دے گا۔ واضح رہے کہ تھر انرجی پہلے ہی اپنے 330 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کو اکتوبر 2022 میں نیشنل گرڈ کے ساتھ منسلک کر چکی ہے اور مزید 330 میگاواٹ 2023 تک کمرشل آپریشن شروع کر دے گا۔