اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اور نگزیب نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ہفتے کی چھٹی بحال کر دی ، چھٹی سے سالانہ 386ملین ڈالر بچت ہوگی ،وزیراعظم نے جمعہ کے روز ورک فرام ہوم کی تجویز کا جائزہ لینے کےلئے کمیٹی تشکیل دیدی،حکومت نے سرکاری استعمال میں ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری اور سرکاری حکام کے بیرون ملک علاج معالجے پر بھی پابندی لگا دی ہے،وزرا، سرکاری عہدیداروں کے ایندھن کے کوٹے میں 40 فیصد کٹوتی ہوگی ،مختلف پاور پلانٹس کے بتدریج فعال ہونے کے ساتھ ساتھ سسٹم میں بجلی شامل ہوتی جائےگی اور 30 جون تک اس کا دورانیہ دو گھنٹے ہوجائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ،قمر زمان کائرہ ،امین الحق اور مولانا اسعدکے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہی تھیں ۔ مریم اور نگزیب نے کہا کہ کابینہ نے 4 سال کے دوران بجلی کی پیداوار، موسم کی تبدیلی کے باعث طلب کی صورتحال اور اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔انہوںنے کہاکہ ہم ایک طرف عوام سے قربانی مانگ رہے ہیں تو دوسری جانب ہم نے ان اقدامات کا اغاز کابینہ سےکیا یے تا کہ عوام پر کم سے کم بوجھ منتقل کیا جائے۔انہوںنے بتایا کہ مختلف پاور پلانٹس کے بتدریج فعال ہونے کے ساتھ ساتھ سسٹم میں بجلی شامل ہوتی جائے گی اور 30 جون تک اس کا دورانیہ دو گھنٹے ہوجائے گا۔وفاقی کابینہ نے ملکی معاشی صورتحال اور توانائی کی بچت کے پیشِ نظر مندرجہ ذیل اقدامات کی بھی منظوری دی۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے رضاکارانہ طور پر اپنی اور وفاقی وزرا کو مہیا سیکیورٹی گاڑیوں میں 50 فیصد کمی کردی،تمام اقسام کی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی گئی البتہ ایمبولینس، اسکول بس، کچرا اٹھانے والی گاڑیوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔کابینہ نے ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ تمام نئی بھرتیوں اور سرکاری دفاتر کے لیے فرنیچر کی خریداری اور سرکاری خرچ پر بیرونِ ملک علاج پر پابندی عائد کر دی ،گاڑیوں میں پیٹرول اور ڈیزل کی بچت اور ایفیشنسی بڑھانے کے لیے صوبائی حکومتیں سال میں 2 مرتبہ گاڑیوں کی لازمی ٹیوننگ کے نوٹیفکیشن جاری کریں گی۔کابینہ نے سرکاری دفاتر کےلئے مشینیں بشمول ایئر کنڈیشنر، مائیکرو ویو، فریج، فوٹو کاپی مشین اور دیگر کی خریداری پر پابندی عائد کر دی ،سرکاری افسران کے غیر ضروری بین الاقوامی دوروں، بیرون ملک سے آئے وفود کے علاوہ تمام سرکاری دعوتوں پر پابندی عائد کر دی گئی ،سرکاری دفاتر کے لیے اخبارات، میگزین اور رسالوں کی خریداری پر پابندی کر دی گئی ،بجلی، گیس اور پانی کے اخراجات میں 10 فیصد کمی کی گئی ،سفری اخراجات کم کرنے کے لیے اجلاس آن لائن منعقد کرائے جائیں گے،خالی اور غیر ضروری آسامیاں ختم کی جائیں گی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک میں بجلی کی طلب 28 ہزار 400 میگا واٹ ہے جس میں سے 2700 میگا واٹ نقصان میں چلنے والے فیڈرز میں چلی جاتی ہے جنہیں نکال کر بجلی کی مجموعی طلب 25 ہزار 600میگا واٹ ہے اور سپلائی 21 ہزار میگا واٹ ہے یوں طلب اور رسد میں 4 ہزار 600 کا میگا واٹ کا فرق ہے۔وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے 6 سے 15 جون تک ساڑھے 3 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی منظوری دی ہے16 جون سے ساہیوال کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹ سے 600 میگا واٹ مزید بجلی سسٹم شامل ہوجائے گی جس کے بعد لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہوجائے گا اور 16 سے 24 جون تک 3 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر آجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ جس کے بعد 25 سے 29 جون کراچی کا ایک ہزار 40 میگا واٹ کا کے ٹو پاور پلانٹ کے فعال ہونے سے سسٹم میں مزید بجلی شامل ہوگی اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے ہوجائے اور 30 جون کے بعد پورٹ قاسم پر کوئلے سے چلنے والے پلانٹ کا 600 میگا واٹ سسٹم میں آجانے کے بعد 2 گھنٹے ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ دیگر منصوبوں کو فعال کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات غیر معمولی ہیں اور جس بحران سے ہم گزر رہے ہیں اس پر قابو پانے کے لیے کابینہ نے ہفتے کی چھٹی کو بحال کردیا ہے، اس ایک دن سے سالانہ 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی بچت ہوگی اور درآمدی بل ہر اس کا 77 ارب روپے کا اثر پڑے گا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جمعہ کے روز گھر سے کام کرنے کی تجویز دی گئی ہے جیسا کہ کورونا وائرس کے حالات میں ہوا تھا جس پر وزیراعظم نے اس تجویز کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے کہ اس سے مو¿ثر فائدہ اٹھایا جاسکے۔انہوں نے بتایا کہ متبادل اسٹریٹ لائٹ کو بند کرنے کی تجویز پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور صوبائی، بلدیاتی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس کو یقینی بنانے کی منظوری دی گئی جس سے توانائی کی بچت ہوگی۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ مارکیٹ کی جلد بند کرنے کی بھی تجویز تھی جس پر تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کل قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور وزیراعظم ان سے مشاورت کریں گے جس کے بعد اس کا اعلان کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ شہریوں کےلئے آگاہی مہم چلانے کی بھی منظوری دی گئی ہے، سرکاری اجلاسوں کو زیادہ سے زیادہ ورچوئل اور ڈیجیٹل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے حکومت اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کرعوام کی فلاح و بہبود کے لئے سنجیدہ فیصلے کر رہی ہے ، اس وقت ہنگامی بنیادوں پر طویل المدتی معاشی طور پر کام کیا جارہاہے تاکہ ملک میں معاشی بحران پر قابو پایا جاسکے ، ملک میں معیشت کی بہتری کے حوالے سے مختلف مکاتب فکر کی تنظیموں ، ٹریڈ یونینز ، معاشی اور تعلیمی اداروں کے علاوہ دیگر تنظیموں کو بھی آن بورڈ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے جو صورتحال تھی کہ مخصوص طبقہ سبسڈی لے رہا تھا اور عوام کو سہولت نہیں مل رہی تھی ، اب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ عوام کی سہولت کے لئے سبسڈی کی طرف جائیں اور مجموعی طور پر عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگرحکومت اور اتحادی جماعتیں مل کر فوری طور پر پٹرول ، ڈیزل اور دیگر قیمتیں کم کر کے الیکشن کی طرف چلے جاتے تو عوام کی نظروں میں بہتر حکمت عملی نظر آتی لیکن ہم نے پاکستان کی بہتری کی طرف گامزن ہوتے ہوئے طویل المدتی فیصلے کئے تاکہ آنے والے وقت میں پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہو سکے۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی کابینہ نے جو فیصلے کئے ہیں یہ ہنگامی منصوبہ بندی کے تحت کئے گئے ہیں اس میں ردوبدل بھی کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ کابینہ کے اندر تجاویز آئی اس میں عوام کے جذبات کا بھی خیال رکھا گیا اور تجاویز آنے کے بعد ملک و عوام کی فلاح و بہبود کے لئے مشترکہ طور پر فیصلے کئے ، حکومت مستقل معاشی پلان دینے جارہی ہے ، اس حوالے سے اجلاس منعقد ہو گا جس میں اراکین مختلف تجاویز بھی دیں گے ، اس وقت ملک میں بجلی کا بحران ہے ، طلب اور رسد کو پورا کرنا ہے ، گرمی کا بھی احساس ہے لیکن حکومت جو اقدامات کر رہی ہے وہ سب کے سامنے رکھ کر کر رہے ہیں جس میں جلد بہتری نظر آئی گی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت پٹرول پرٹارگٹڈ سبسڈی کی جانب جا رہی ہے،یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک موٹر سائیکل والے کو سبسڈی دی جائے تو ایک لینڈ کروزر والا بھی وہی سبسڈی لے۔انہوں نے کہا کہ مشکل صورتحال میں مشکل اور غیر مقبول فیصلوں سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے،توانائی کی قلت سے چھٹکارا کے لئے ملک بھر میں کوئلہ کے ذخائر سے کو استعمال میں لانے کا فیصلہ کیا ہے،تاکہ تیل پر انحصار کم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ تیل پر ابتدائی طور پر بے نظیر انکم سپورٹس کے اعداد وشمار کے مطابق 90 لاکھ افراد مستفید ہوں گے جبکہ اس میں مزید 60 لاکھ کا اضافہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی اس پر عمل کریں گے۔تاکہ اشرافیہ سے بھی اس مشکل وقت میں ملک وقوم کے مفاد میں حصہ لیا جاسکے۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق بھی موجود تھے۔