کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اپنے جاری سندھ دورے کے دوسرے وز خیرپور ناتھن شاہ کے سیلاب زدہ علاقوں سے کیا ، وزیراعلٰی سندھ نے زیرآب علاقوں کا فضائی جائزہ لینے کے بعد کے این شاہ پمپنگ اسٹیشن پہنچے جہاں محکمہ آبپاشی کے افسران نے انھیں بریف کیا جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ضروری ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ ہمراہ صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی تھے ۔ وزیراعلیٰ سندھ کو وزیر آبپاشی نے بتایا کہ 31 اگست کو ضلع دادو کی 398401 ایکڑز اراضی زیرآب تھی اور اب 10 دسمبر کو 105337 ایکڑز پانی رہ گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 73.77 فیصد پانی کی نکاسی ہوچکی ہے جبکہ ابھی 5.33 فیصد ہونی ہے۔وزیراعلیٰ نے محکمہ آبپاشی کو پانی کی نکاسی تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ وہاں سے ہوکر گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول مراد شاہ واہڑ پہنچے جہاں آٹھوین جماعت کا امتحان جاری تھا ، وزیرعلیٰ نے طلباء کو پیپرز دیتے ہوئے دیکھ کر اطمینان کا اظہار کیا ، بچوں سے بات چیت کی اور سوالیہ پیپر بھی دیکھا اور بچوں کو انکے ناموں سے پکار کرکلاس کی سرگرمی دیکھی۔ وزیراعلیٰ نے طلباء کو محنت کر کے آگے بڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کامیابی آپکے والدین، مجھ سمیت صوبے اور ملک کیلئے ضروری ہے۔طلباء سے رخصتی لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نوری آباد بس حادثے میں 18 افراد جاں بحق ہونے والے بھرگڑی گوٹھ کے مغیری فیملی سے تعزیت کرنے پہنچے اورورثا کے ساتھ گھرے دکھ کا اظہار کیا۔ مراد چانڈیو کا دورہ: وزیراعلیٰ سندھ نے مراد چانڈیو پمپنگ اسٹیشن کا جائزہ لیا جہاں ڈی جی پی ڈی ایم اے سندھ سید سلمان شاہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع دادو میں تقریباً 70000 خیمے، 50000 ترپال شیٹ، 250000 مچھردانیاں، 150000 خاندانوں کو راشن بیگ اور 110000 کمبل تقسیم کئے گئے ہیں جبکہ سردیوں کے باعث کمبل اور شیلٹرز کی ضرورت پوری کی جارہی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے پی ڈی ایم کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب متاثرین کی سردیوں کے پیش نظر ضروریات سامان مہیا کیا جائے۔ اسکے بعد وزیراعلیٰ سندھ کاری موری پل کا جائزہ لینے پہنچے جوکہ بارشوں کے باعث منہدم ہوچکا تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پل کی تعمیر جلد شروع کی جائے گی۔ وہاں سے ہوکر وزیراعلیٰ سندھ چھنڈان کے بند پر رہنے والے سیلاب متاثرین سے ملے اور وہاں موجود خواتین اور بزرگوں سے درپیش مسائل سے آگاہی لی، جس پر وزیراعلیٰ نے انھیں بتایا کہ انکی حکومت متاثرین کو ان کے گھر بنانے کیلئے جنوری میں پہلی قسط جاری کر رہی ہے ۔ایک خاتون کی جانب سے راشن دینے کی درخواست پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈپٹی کمشنر کو راشن پہنچا کر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے رخصتی کے بعد یوسی میانداد چنرری، یوسی حمل اور یوسی میرپور کی زیر آب دیہاتوں کا فضائی دورے کرنے نکل پڑے اورپانی کی نالوں سے پمپنگ سسٹم کے ذریعے نکاسی کا جائزہ لیا۔ حمل جھیل کا فضائی دورہ: وزیراعلیٰ سندھ نے حمل جھیل کا فضائی جائزہ لیا اور اپنے موبائل سے ضروری تصاویر بھی لیں۔ میڈیا ٹاک: فضائی جائزے کے بعد وزیراعلیٰ سیوھن پہنچے اور وہاں صحافیوں کی جانب سے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی توڑنے کا وزیراعلیٰ کو اختیار ضرور ہوتا ہے لیکن اس کے پیچھے کچھ سوچ ہونی چاہیے ، کسی کو خوش کرنے کیلئے اسمبلیاں نہیں توڑی جاسکتی ، اگر کوئی وزیراعلیٰ اسمبلی توڑنے کی بات کرتا ہے تو وہ حکومت کو سنبھال نہیں سکتا یا اسکے پاس اکثریت نہیں یا کسی کو بھی اکثریت نہیں ہے، اپنی ناکامی کا اعتراف کر کے ہی کوئی یہ کام کرسکتا ہے، آئین میں اسمبلی توڑنے کی گنجائش ضرور ہے لیکن ایسا بھی نہیں وزیراعلیٰ نیند اٹھے اور اسمبلی توڑ دے اور عمران نیازی کے کہنے پہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹیں گی، لیکن اگر یہ کام ہوجاتا ہے تو ہم انشاءاللہ انتخابات لڑیں گے اور جیتیں گے۔ قمبر کا دورہ: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ قمبر پہنچے ، انکے ہمراہ وزیر آبپاشی جام خان شورو تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے زیر آب زمینوں کا دورہ کرتے ہوئے مقامی کسانوں اور زمینداروں سے ملاقات کی اور انکے مسائل سنے۔اس موقع پر وزیر آبپاشی جام خان شورو نے وزیراعلیٰ کو آگاہی دیتے ہوئے بتایا کہ قمبر-شہدادکوٹ کی کل 1385197 ایکڑ اراضی زیرآب تھی جوکہ اب صرف 30509 ایکڑز پانی رہتا ہے اس حساب سے 94 فیصد اراضی سے پانی نکالا گیا ہے باقی 2.2 فیصد باقی موجود ہے۔ وزیراعلیٰ نے زمینوں سے پانی کی نکاسی کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ اسکے بعد وزیراعلیٰ سندھ ایف پی بند کا دورہ کرنے پہنچے جہاں صابو برڑو گوٹھ پر 2 شگاف پڑنے سے پانی بھر چکا تھا، وزیراعلیٰ سندھ نے ایف پی بند کے مرمتی کام کا جائزہ لیا اور ضروری ہدایات جاری کیں۔ اس موقع پر انکے ہمراہ سردار خان چانڈیو تھے۔ خیرپور/رانی پور کا دورہ: وزیراعلیٰ سندھ قمبر کا دورہ کرنے کے بعد وزیر آبپاشی جام خان شورو کے ہمراہ رانی پور پہنچے اور سب سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ ایم این اے پیر فضل علی شاہ سے انکی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرنے انکی رہائشگاہ گئے اور دعا مغرفت کی۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ وہاں سے ہوکر سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کے گھر پہنچے جہاں پر انکا استقبال اجرک اور ٹوپی کے تحائف سے کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے ہمراہ صوبائی وزرا ناصر شاہ، جام خان شورو، ایم پی سیز منور وسان، معاون خصوصی پیار علی شاہ تھے۔کچھ دیگر نشست اور گفت و شنید کے بعد دونوں وزراء اعلیٰ یو سی شاد شہید اور ولیج کاٹھوڑ کے دورے پر نکل پڑے جہاں انھوں نے بارش متاثرین سے ملاقات کی اور ان کے مسائل جانے ، متاثرین نے وزراء اعلیٰ کو روئیداد بیان کی جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جس کسی کے بھی مال مویشی کا نقصان ہوا ہے ہم اُنکی مدد کریں گے اور میں بخوبی واقف ہوں کہ آپ لوگ کتنے تکلیف میں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے سیلاب متاثرین کو یقین دلایا کہ آپ کو گھروں کی تعمیر کے لیے پیسے جنوری سے دینا شروع کریں گے۔وہاں سے ہوکر دونوں وزراء اعلیٰ دائود پھلپوٹو گوٹھ پہنچے جہاں سیہون کے قریب روڈ حادثے میں 21 افراد جاں بحق ہونے والے ورثاء سے تعزیت کی۔ وزیراعلیٰ نے ورثاءکو بتایا کہ سیھون حادثہ کافی دل دہلانے والا واقعہ تھا،مجھے اس واقعے کا بہت افسوس ہے ۔ میڈیا ٹاک: وزیراعلیٰ سندھ نے تعزیت کرنے کے بعد میڈیا کو انکے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس کی پانچ ہزار سال پرانی تاریخ ہے، صوبے کو توڑنے والے خود مٹ جائیں گے، سندھ سلامت رہے گا۔انھوں نے بتایا کہ سیلاب کے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے 16 بلین ڈالر کی ضرورت ہے، رواں سال 10 گناہ زیادہ بارشیں ہوئیں ہیں، جس کی مثال نہیں ملتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ اس قسم کا سیلاب انہوں نے کبھی نہیں دیکھا، کچھ جو لوگ کٹ کے حوالے سے غیر ضروری باتیں کرتے ہیں، جہاں ضروری تھا تو کٹ لگائے تاکہ بڑی آبادی کو بچایا جاسکے ۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ہم اعظم سواتی کو کسی جہاز یا ہیلی کاپٹر پر نہیں لائے۔ انھوں نے بتایا کہ سید قائم علی شاہ آئین بنانے والوں میں سے ہیں، آئین میں اسمبلی توڑنے کی گنجائش ہے، اسمبلی کسی کو خوش کرنے کیلئے تحلیل نہیں سکتے، صوبوں کے وزیراعلیٰ کو اسمبلی توڑنے کیلئے کافی مسائل پر سوچنا اور دیکھنے ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نےرانی پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انکار نہیں کہ ملک معاشی مسائل سے دوچار ہے،تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ پاکستان کو اس سنگین بحران سے نکالنے کیلئے مل کر کوششیں کریں لیکن کچھ ایسے عناصر بھی ہیں جو اس صورتحال میں بھی توڑ پھوڑ کی بات کرتے ہیں، آئین وزیراعلیٰ کو یہ اختیاردیتا ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل کرسکتاہے لیکن اس کا جواز ہونا چاہیے،کسی کی انا اور خواہش پر اسمبلیاں نہیں توڑی جاتیں، اگر وزیراعلیٰ سمجھتا ہے کہ صوبہ بحرانی کیفیت کا شکار ہے اور وہ اس پر قابو نہیں پاسکتا تو وہ اسمبلی تحلیل کرسکتاہےبصورت دیگر اگر وہ ایوان میں اپنی اکثریت کھو بیٹھتا ہے یا خود کو ناکام سمجھتا ہے تو اس صورت میں اسمبلی توڑ سکتاہے ۔مجھے امید ہے کہ پنجاب اور خیبرپختوانخواہ کے وزیراعلیٰ سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں گے، وہ اپنی ناکامی کا اعتراف نہیں کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ عمران نیازی آئینی طریقے سے گھر گیا، وہ ایوان میں اپنی اکثریت کھوبیٹھا تھا ، عدم اعتماد ایک آئینی طریقہ ہے جس سے عمران نیازی کوفارغ کیاگیا ،اگر اسمبلی توڑتے بھی ہیں تو ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں، اسمبلی ٹوٹنے سےنہ ہی وفاق متاثر ہوگا اور نہ ہی کسی دوسرے صوبے پر اثر پڑے گا،جس طرح میں یہاں بیٹھ کر پنجاب یا خیبر پختونخواہ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکتا اسی طرح وہ سندھ اسمبلی کے حوالے سے اپنی منشاء قائم نہیں کرسکتے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا کہ ہم نے گریڈ ایک سے چار تک انٹرویوز کیے ہیں اور اس حوالے سے کمیٹی بھی تشکیل دی اورمیرٹ کی بنیاد پر سلیکشن بھی کی ہے لیکن الیکشن کمیشن کے مطابق جب تک الیکشن نہیں ہوتے تب تک نہ کوئی نوکری دینے اختیار رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی ترقیاتی کام کرنے کی اجازت ہے ،یہاں تک کہ ہم افسران کی تقرریاں و تبادلے بھی نہیں کرسکتے۔ انھوں نے بتایا کہ گریڈ5 تا 15 کے حوالے سے کورٹ کے حکم کے مطابق پہلے اُن کے ٹیسٹ لیے جائیں گے۔ انھوں نے بتایا کہ جنوری میں بلدیاتی الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ تین ارب ڈالر ز لگا یا گیا ہے جو شاید کھربوں روپے بنتاہے اور تعمیر نو کیلئے تقریبا 16 ارب ڈالر8.7 ارب ڈالر سندھ کیلئے درکار ہیں ۔انھوں نے بتایا کہ ہم اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ،ہم انکی بحالی کے حوالے سے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، سرکاری کاموں ، سڑکوں ، آبپاشی نظام ، اسکول اور صحت کے مراکز کی بحالی کے حوالے سے ہم عالمی بینک سے بات چیت کرچکے ہیں، ہم لوگوں کو گھر بنانے کیلئے رقم فراہم کریں گے۔انھوں نے کہا کہ فی گھر تین لاکھ روپے اقساط کی صورت میں دیتے رہیں گے ۔ وفاق سے بھی ہم درخواست کرچکے ہیں کہ گھروں کی تعمیر میں ہماری مدد کریں ، سیلاب سے لوگوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ دن سے سندھ کے تمام اضلاع کا دورہ کرنے نکل پڑا ہوں اور اس وقت جامشورو، دادو، قمبر ۔شہدادکوٹ اضلاع سے ہوکر اب خیر پور پہنچا ہوں ۔ یہاں سے کافی پانی کی نکاسی کی جاچکی ہے مگر اب بھی پانی موجود ہے،85 فیصد پانی کی نکاسی ہوچکی جبکہ 15 فیصد پانی کھڑا ہے ۔انھوں نے بتایا کہ سندھ حکومت اپنی بجٹ میں سے 50 ارب روپیہ کی گنجائش پیدا کرکے بحالی کے کاموں پر مختص کرے گی ۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 9 جنوری کو ایک ڈونرکانفرنس ہونے جارہی ہے جہاں ہم پاکستان کا کیس پیش کریں گے، یہ جو سیلاب پاکستان میں آیا اس کا سبب ہم نہیں ؛ یہ ساری ذمہ داری ترقی یافتہ ممالک پر جاتی ہے جس کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی نے جنم لیا، جوجدید کیمیائی کارخانے / فیکٹریاں بنا کر ماحول کی فضا کو خراب کرتے ہیں، جس کی وجہ سے اتنی شدید برسات ہوئی۔وزیراعلیٰ نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عالمِ اقوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم امداد نہیں بلکہ اپنا حق مانگ رہے ہیں، اسے بھیک نہ سمجھی جائے، چیئرمین بلاول بھٹو کی کوششوں سے پہلی بار مصر میں لاسٹ اینڈ ڈیمیج نامی فنڈ کی بنیا رکھی گئی، تاکہ ناگہانی آفات کےنقصانات کا ازالہ کیا جاسکے۔ انھوں میڈیا کو بتایا کہ ہم کسانوں کوفی ایکڑ 5ہزار روپے بیج کے لیے دیں گے اور اس حوالے سے سروے کا کام بھی مکمل ہوچکاہے، سکھر موٹر وے کے افتتاح کے موقع پر میں نے جو مطالبہ وزیراعظم صاحب سے کیا تھا انہوں نے اُسے تسلیم کیا ہے۔وزیرستان مذمت: بعدازاں وزیراعلی سندھ نے وزیرستان میں خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید حوالدار محمد امیر کے درجات کی بلندی کیلئے دعا مانگی اور کہا کہ دہشتگردوں کو اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔