اسلام آباد/لاہور( نمائندہ خصوصیاے پی پی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےکہا ہے کہ پاک بحریہ مجموعی سکیورٹی اور بحری سلامتی کے چیلنج سے نمٹنے اور پاکستان کی سمندری و بحری حدود کے تحفظ کیلئے نمایاں کردار ادا کر رہی ہے، پاک بحریہ نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث حالیہ شدید سیلاب کے دوران سیلاب متاثرین کو علاج معالجہ اور رسد کی فراہمی میں ریلیف کیلئے شاندار کردار ادا کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں پانچویں میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ پا ک بحریہ کو اس کامیاب ورکشاپ کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں،پاکستان نیوی ملک کا دفاعی ادارہ ہے اور جدید دور میں اس کی اہمیت نہایت اہم ہے،بحری جارحیت کو روکنے کیلئے ہر ملک کی بحری فوج نمایا ں کردار ادا کرتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نیوی نے حالیہ سیلاب میں نہایت کلیدی کردار ادا کیا اور ان کی جانب سے خصوصا سندھ میں لگائے گئے کیمپس میں25 ہزار خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا اور 90 ہزار سے زائد افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئیں۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ انسانی حقوق پر درس دینے والے ممالک بحری بیڑوں میں سوار افرادی قوت کو اپنے ممالک میں روکنے کیلئے سمندر میں غرق کردیتے ہیں جبکہ پاکستان نے 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو پناہ دی۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کو گزشتہ برسوں سے سیکورٹی کے مسائل درپیش رہے ہیں اور ہمارے سیکورٹی اداروں کی توجہ بھارت اور افغانستان کی سرحد پر مرکوز رہی ہے، یہ سکیورٹی کا مسئلہ قیام پاکستان سے ہی شروع ہوگیا تھا کیونکہ کشمیر کے مسئلے کو جب اقوام متحدہ میں لے جایا گیا تو اس وقت پاکستان بھارت اور اقوام متحدہ تینوں کچھ عرصہ پہلے وجود میں آئے تھے اور ہمیں مسئلہ کشمیر پر اعتماد میں لیا گیا جس پر عملدرآمد آج تک نہیں ہوا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں نئے اتحاد وجود میں آرہے ہیں جس کیلئے ہمیں چوکنا رہنا ہوگا اور ہمارے پالیسی سازوں کو بروقت وہ فیصلے کرنے ہوں گے جو ملک و قوم کے مفاد میں ہوں۔ا نہوں نے مزید کہا کہ کمزور پالیسیوں کی وجہ سے ملک ترقی کی راہ پر اس طرح گامز ن نہیں ہوسکا جس کی ہم توقع رکھتے تھے،ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں پر خصوصی توجہ دینا ہوگی ۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اس وقت دنیا تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے لہذا ہمیں سخت محنت کو اپنا شعار بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرائن کی کشیدگی سے ترقی پذیر ملک سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں،ہمارے ہاں پالیسیوں کا تسلسل اور موثر عملدرآمد کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ویت نام کی 90 کی دہائی میں مچھلی کی برآمد 400 ملین ڈالر تھی جبکہ آج ویت نام 10 ارب ڈالر اور پاکستان ساڑھے پانچ سو ملین ڈالر کی برآمد کررہا ہے جسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنے کیلئے نئی راہوں کی تلاش اور اپنے نوجوانوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نو آبادیاتی دور میں بحریہ کو علاقے میں تسلط قائم کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا اور سمندری حدود رکھنے والے ممالک کو بے پناہ دبائو میں رکھا گیا،پاکستان اپنی مضبوط آرمی اور بحری فوج کی وجہ سے دنیا کے سامنے باوقار انداز میں کھڑا ہے۔ قبل ازیں خطبہ استقبالیہ کے دوران کمانڈنٹ پاکستان نیوی وار کالج ریئر ایڈمرل جاوید اقبال نےبلیو اکانومی کو فروغ دینے میں میری ٹائم سینٹر آف ایکسی لینس (پی این وار کالج میں تھنک ٹینک) کے کردار پر روشنی ڈالی ۔اس سال میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ کا موضوع "محفوظ سمندر خوشحال پاکستان” تھا ۔ ورکشاپ دو مراحل میں منعقد کی گئی۔ پہلے مرحلے میں بحر ہند کے خطے میں سکیورٹی کی حرکیات، پاکستان کے سمندری شعبے میں چیلنجز اور مواقع، بلیو اکانومی اور پاکستان کی معاشی خوشحالی میں اس کے تعاون، سی پیک کے اندر گوادر پورٹ کی ترقی کے بارے میں علمی گفتگو کی گئی۔دوسرے مرحلے کے دوران ورکشاپ کے شرکاء نے نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد، کراچی میں پاکستان نیوی کی مختلف تنصیبات، ساحلی اور کریکس ایریا کا دورہ کیا۔ شرکاء نے سمندری سفر کے لئے پی این شپ پر سوار ہو کر سمندر میں مختلف بحری مشقوں اور طریقہ کار کا مشاہدہ کیا۔ میری ٹائم تنظیموں سے واقفیت کے دیگر دوروں میں کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس، پاکستان میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے علاوہ گوادر پورٹ اور جناح نیول بیس اورماڑہ فیلڈ کا دورہ شامل تھا۔صدر مملکت نے ورکشاپ کے شرکا میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے۔