کراچی (بیورورپورٹ) چئیر مین پی ایس پی سید مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم پیپلز پارٹی کے گٹھ جوڑ سے غیر منتخب کرپٹ سیاسی ایڈمنسٹریٹر لگا کر بلدیاتی انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے۔ بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرنے کے حیلے بہانے مسترد کرتے ہیں۔ جب شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان ووٹ مانگنے آئے تھے، ایم کیو ایم کو تب صوبائی اسمبلی کھلوا کر بلدیاتی نظام کی قانون سازی کروانی تھی لیکن تب مہاجروں کو ہر بار کی طرح اس بار بھی فروخت کر کے اپنی حرام کمائی، وزارتیں اور گورنر شپ کا وعدہ لیا گیا۔ ان سب کے خاندان بیرون ملک آباد ہیں یہ لوگ یہاں سے کما کر پیسے باہر بھیجتے ہیں۔ کراچی کو کراچی کے چوکیدار ایم کیو ایم نے لوٹا ہے۔ اگر عوام کے حق پر ڈالا گیا تو پی ایس پی سڑکوں پر ہوگی۔ عمران خان کی حکومت میں ایم کیو ایم کا وزیر ہی مہاجروں کا نام لے کر حکومت گرانے کے لیے آصف زرداری، شہباز شریف سے مذاکرات کر رہا تھا۔ مہنگائی پر مگرمچھ کے آنسو بہاتی ایم کیو ایم عمران خان کی خراب معاشی پالیسیوں کی حصے دار تھی اور اب پی ڈی ایم کے بھی فیصلوں کیساتھ ہے۔ ایم کیو ایم نے کراچی کے نوجوانوں کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے۔ کوئی نوکری، تعلیم، اسپتال نہیں ہے۔ قوم سے امید چھین لی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کراچی سے دشمنی ختم کرے، پورے پاکستان میں انتخابات اتوار کے دن ہوتا ہے، لیکن این اے 240 کراچی میں ورکنگ ڈے جمعرات کو ہے، جہاں مزدور طبقہ رہتا ہے۔ این اے 249 کا ضمنی انتخاب بھی ورکنگ ڈے میں رکھا تھا۔ الیکشن کمیشن خود ٹرن آؤٹ کم رکھنے کی سازش کا حصہ بن رہی ہے۔ متعدد درخواستوں پر کوئی سنوائی نہیں، مجبوراََ سندھ ہائی کورٹ جانا پڑا۔ این اے 240 میں ایم کیو ایم جو ڈی آر او لگا رہی ہے انہوں نے اگر کوئی غیر قانونی کام کیا تو انہیں عوامی غیض و غضب سے کوئی نہیں بچا سکے گا اور اس عوامی ردعمل کے وہ خود زمہ دار ہونگے۔
ان ڈی آر او سے کہتا ہوں کہ نیوٹرل رہ کر اپنی ڈیوٹی انجام دیں ورنہ ایم کیو ایم آپ کو بچانے نہیں آئیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ایک وفاقی وزیر کہتے ہیں کراچی کو بجلی نہ دیں تو ملک میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے، کراچی اگر اپنا پیسہ آپ کو نہ دے تو اتنی بجلی پیدا کرے گا کہ پورے ملک کو ادھار بجلی دے۔ کراچی کوئی بھارت کا حصہ نہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور مریم نواز اس بیان کا نوٹس لیں۔ تاجر و صنعتکار ٹیکس دینے کے باوجود سڑکوں، پانی، بجلی، گیس سے محروم ہیں۔ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر رہی ہے اور اب ملبہ پہلے والوں پر ڈال رہے ہیں، یہی بتانا تھا تو حکومت نہیں لینی تھی۔ حکومت اپنے لیکجز روکے، صحت اور تعلیم کی مد میں جو کرپشن ہے اس کا خاتمہ کر کے غریب عوام کو 20 سے 25 ہزار کا ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ سرکاری اسکولوں اور اسپتالوں کو ٹھیک کر کے فیسوں اور علاج معالجہ کے اخراجات سے عوام کو بچایا جا سکتا ہے۔ شہباز شریف صاحب مہنگائی کا بم گرا رہے ہیں لیکن اصلاحات کی طرف توجہ نہیں۔ ہمارے شہر کا پانی چوری کرکے ہمارے ہی شہریوں کا بیچا جا رہا ہے جبکہ اس شہر میں پولیس، رینجرز، عدالت سب موجود ہیں،کوئی اس ظلم کو روکنے والا نہیں۔ آج پاکستان اس نہج پر آگیا ہے اس کی اگلی نسل کے پاس لٹانے کو کچھ نہیں۔ جعفر آباد اور نصیر آباد بلوچستان کے علاقے ہیں جہاں پانی کا شدید بحران ہے، انکا کوٹہ 2400 کیوسک ہے جبکہ صرف 600 کیوسک دیا جا رہا ہے، لوگوں کے پاس پینے کا پانی بھی نہیں۔ لانڈھی کی عوام کے پاس موقع ہے کہ 40 سالہ گند کو صاف کرنے کا موقع ہے، پاک سرزمین پارٹی کو ووٹ دے کر کامیاب کرائیں۔ ہم ہی کراچی کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔