کراچی (بیورو رپورٹ ) ہیومن رائٹس ڈیفنڈر (ایجوکیشن/اسپورٹس ونگ) نے گذشتہ تین سالوں کی محنت سے کورنگی کے گراونڈز کو آباد کیا جس کا مکمل ساتھ سندھ گورنمنٹ، مرحوم ایم این اے ڈپٹی اقبال، ایم پی اے غلام جیلانی سابقہ ڈپٹی کورنگی کمشنر سلیم اللہ اوڈھواور سابقہ ایڈمنسٹرٹر کورنگی ساجدہ نے دیا لیکن آج کچھ آفسران اپنے ذاتی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے گراونڈز کو بیچنے پر لگ گئے ہیں جبکہ یاد رہے یہ وہی گراونڈز ہیں جو خستہ حالی کا شکار تھے ہیومن رائٹس ڈیفنڈر کی ٹیم اور اسپورٹس کے بچوں کی محنت سے گراونڈز واپس آباد ہوئے سابقہ ڈپٹی کمشنر کورنگی سلیم اللہ اوڈھو اورایڈمنسٹرٹر کورنگی ساجدہ نے کورنگی میں کھیلوں کے فروغ کے لئے بہت کام کئے اور ان ہی کی وجہ دلچسپی ہیومن رائٹس ڈیفنڈر کی اسپورٹس ونگ نے گراونڈز پر کام کیا آج 150 سے اوپر بچیوں کو فری اسپورٹس ٹرینگ دے کر آگے جانے کا موقع فراہم کررہی ہے لیکن بد قسمتی سے جو اکیڈمی ایڈمنسٹرٹر ساجدہ نے (راشد لطیف اکیڈمی) ڈی ایم سی کے تعاون ساتھ ان بچوں کی فلاح کے لئے مخصص کی تھی ان بچیوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ یہ گراونڈز بھی آباد کیئے جا سکیں آج وہی آباد گراونڈز اور ان بچوں کا مستقبل روندھنے کے لیے اک نام نہاد کو (این او سی) دینےکے نام سے گراونڈز بیچنے کے لئے رشوت لے لی گئی ہے اس میں اک سوال ہے اگر ڈی ایم سی نے(این او سی) ہی دینی تھی تو اس ادارے کو کیوں نہیں دی گئی جو بچوں کی فری تربیت کے ساتھ گراونڈز کو بھی آباد کرنے کے لئے کوشاں ہے اور گذشتہ تین سال سے کام کر رہی ہے جبکہ کورنگی میں کم بیش 80 گراونڈز موجود ہیں لیکن آباد نہیں ہیں وہ کیوں نہیں این او سی کے نام پر دیے گئے اس موقع پر وائس پریذیڈنٹ ہیومن رائٹس ڈیفنڈر خاکسار جاوید حلیم ایڈوکیٹ کا کہنا تھا اگر کسی نے بھی بچوں کا مستقبل خراب کرنے اور گراونڈز کو بیچنے کی کوشش کی وہ بھی رشوت لے کر تو ہم پورے پاکستان میں احتجاج کے ساتھ ساتھ اعلی عدلیہ تک جائیں گیں کیونک ہم بچوں اور بچیوں کے مستقبل سے کھینے نہیں دیں گیں. احتجاج کا اعلان ایک دو دن میں کر دیا جائے گا.