لاہور ( نمائندہ خصوصی ) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی منشیات برآمدگی کیس میں بریت کے لیے دائر درخواست منظور کرتے ہوئے مقدمے سے باعزت بری کردیا۔منشیات اسمگلنگ کیس سے بریت کے لیے رانا ثنااللہ کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز اور انسپکٹر احسان عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت اسسٹنٹ ڈائریکٹر امتیاز چیمہ اور انسپکٹر احسان اعظم نے پراسیکیوشن کے الزام کو غلط قرار دیا۔اس مو قع پر دونوں گواہوں نے بھی بیان حلفی عدالت میں جمع کرا دیا جس میں کہا گیا کہ ہمارے سامنے منشیات برآمدگی نہیں ہوئی۔انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے سماعت میں پندرہ منٹ کا وقفہ کیا جس کے بعد منشیات اسمگلنگ کیس میں رانا ثنااللہ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے خصوصی عدالت نے رانا ثنااللہ کو بری کر دیا۔عدالت نے دیگر شریک تمام ملزمان کو بھی بری کر دیا۔رانا ثنا اللہ کی جانب سے دائر کی گئی بریت کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے خلاف مقدمہ جھوٹ پر مبنی اور من گھڑت ہے۔اس میں مزید کہا گیا کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا، درخواست میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر نے واضح طور پر کہا تھا کہ یہ مقدمہ عمران خان کی حکومت کے کہنے پر درج نہیں کیا گیا بلکہ ملک کی بااثر شخصیات نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔وفاقی وزیر نے عدالت سے استدعا کی کہ مساوات اور انصاف کی بنیاد پر انہیں سے بری کیا جائے۔قبل ازیں عدالت میں وفاقی وزیر رانا ثنااللہ سمیت دیگر ملزمان نے پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی ۔عدالت نے پراسکیوشن کو رانا ثنااللہ کے بنک اکاﺅنٹس کھولنے کی متفرق درخواست پر جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی ۔عدالت نے دیگر متفرق درخواستوں پر بھی اے این ایف کو جواب جمع کروانے ہدایت کی اور سماعت کچھ دیرکے لئے ملتوی کر دی ۔جس کے بعد عدالت نے رانا ثنااللہ کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی تھی ۔