اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)دنیا انسانی حقوق کا عالمی دن منا رہی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں بھارتی ظالم حکومت مسلمانوں کی نسل کشی کر رہی ہےایک ایسے وقت میں جب مودی کی زیر قیادت بھارت میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ، بھارت اور اسکے غیر قانونی طور پر زیرقبضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کو نسل کشیُ کا سامنا ہے بلکہ بعض ماہرین کے مطابق یہ سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے نسل کشیُ کے جرائم کے متاثرین کی یاد اور انکے وقار کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت مسلمانوں کیلئے ایک خطرناک ملک ہے۔ بھارت میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، ہندوتوا لیڈروں کی طرف سے مسلمانوں کی نسل کشی کے اعلانات کی ویڈیوز مسلسل سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پہلے ہی مودی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019ء کے غیر قانونی اقدامات کے بعد سے مسلم نوجوانوں کئے قتل عام کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سنگھ پریوار کے ہندوتوا لیڈر بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں میانمار کی طرح مسلمانوں کی نسل کشیُ کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق عالمی ماہرین پہلے ہی بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کے خطرے کے بارے میں خبردار کر چکے ہیں۔ جینوسائیڈ واچ کے بانی ڈاکٹر گریگوری اسٹینٹن ، جنہوں نے روانڈا میں نسل کشی کی پیش گوئی 1994ء میں ہونے سے کئی برس قبل کی تھی، مودی کی زیرقیادت بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی وجہ سے مسلمانوں کے قتل عام کے بارے میں ایک انتباہ جاری کیا ہے ۔ اپنی تنظیم کی ویب سائٹ پر موجود 20 نسل کشی کے انتباہات میں ، ڈاکٹر گریگوری نے پیش گوئی کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ساتھ ساتھ بھارت کی ریاست آسام میں نسل کشیُ کا سلسلہ جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر اسٹینٹن 1996ء میں اپنی ملازمت کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے لیے تیار کردہ "نسل کشی کے دس مراحل” کے لیے مشہور ہیں۔رپورٹ میں کمبوڈیا میں نسل کشیُ کے دستاویزی مرکز کے ایک محقق مونگ زرنی کابھی حوالہ دیاگیا ہے جنہوں نے یقین ظاہر کیاہے کہ ہندوستان نہ صرف نسل کشیُ کے دہانے پر ہے بلکہ یہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔مونگ زرنی نے ان خیالات کا اظہار رواں سال کے آغاز میں انڈیا آن دی برنک : پریوینٹنگ جینوسائڈ کے عنوان سے تین روزہ عالمی سربراہی اجلاس کے دوران کیا تھا۔رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشیُ کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور مسلمانوں کے قتل عام سے روکنے کیلئے مودی حکومت کو مجبور کرے ۔