کراچی( بیورو رپورٹ ) امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان کی بقاء جمہوری نظام سے وابستہ ہے، الیکشن سے قبل انتخابی اصلاحات ناگزیر ہیں ا س کے بغیر انتخابات کرائے گئے تو ماضی کی طرح بے یقینی پیدا ہوگی،تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر بات چیت کریں کیونکہ ایک خوشحال اور اسلامی پاکستان کے لیے آئین و قانون کی بالادستی اور جمہوری استحکام انتہائی ضروری ہے۔حکومت گوادر کے عوام سے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے،اگر ملک بچانا ہے تو بلوچستان کے مسائل حل اور وہاں کے لوگوں کو ان کے آئینی حقوق دینے ہوں گے،وفاقی وصوبائی حکومت نے وعدے تو بہت کیے لیکن بلوچستان کے مسائل حل نہیں کیے،بلوچستان کے عوام میں ایک لاوا پک رہا ہے جو کسی وقت بھی آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔کراچی پاکستان کا معاشی شہ رگ ہے،اسے خوشحالی کی جانب گامزن کرنے کے لیے بااختیار میئر شہری حکومت کی ضرور ت ہے،ایک بااختیار شہری حکومت ہی کراچی کے مسائل حل کرسکتی ہے،کراچی کا انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے،سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، گلی،کوچوں میں غلاظت کے ڈھیر نظر آرہے ہیں اورعوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔کراچی میں بلدیاتی انتخابات 3بار ملتوی ہوچکے ہیں،امید ہے کہ الیکشن کمیشن 15جنوری کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے گا،پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کے مسائل حل نہیں کیے۔پی ٹی آئی نے بھی کراچی کے لیے بڑے بڑے دعوے کیے،عمران خان نے 11سو ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا،اس رقم میں سے کراچی پر کتنا خرچ کیا گیا؟کچھ پتا نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی آمد کے موقع پر ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان اسد اللہ بھٹو، امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن، نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، جنرل سکریٹری کراچی منعم ظفر خان، نائب امراء کراچی محمد اسحاق خان، راجا عارف سلطان، ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان، یونس بارائی، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔سراج الحق نے مزیدکہاکہ گذشتہ کئی عرصے سے کراچی میں کوئی نیا اسپتال اور تعلیمی ادارہ نہیں بنایا گیا،بین الاقوامی سروے کے مطابق بلوچستان میں بے انتہاء غربت ہے،وفاقی حکومت گوادر کے لوگوں کے مسائل کیوں حل نہیں کررہی ہے،پورا بلوچستان مسائل کی آماجگاہ بنا ہوا ہے بد امنی اور بے روزگاری کی وجہ سے لوگ پریشان حال ہیں، یہی وجہ ہے کہ گوادر کے شہری دھرنا دینے پر مجبور ہیں۔بلوچستان کے حوالے سے آڈٹ رپورٹ سامنے آئی ہے،ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے بجٹ میں 2ارب 34کروڑ روپے مختص کیے گئے جس میں سے ایک 1ارب 15کروڑ روپے غبن کرلیے گیے۔سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیلاب متاثرین کے لیے آنے والے بیرونی فنڈز کا حساب دیا جائے اور بتایا جائے کہ باہر سے کتنا فنڈ آیااور حکومت نے کتنا جمع کیا اور یہ کہاں خرچ کیا گیا،خود وزیر اعظم نے بھی 70ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا،تمام تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔متاثرین کی بحالی کے لیے وفاقی اورکسی بھی صوبائی حکومت نے کوئی روڈ میپ تیار نہیں کیا۔سراج الحق نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ 3کروڑ 35لاکھ متاثرین کو ان کا حق نہیں دیا گیا تو یہ متاثریں حکمرانوں کے دفاتر اور ان کے عالیشان بنگلوں کا رُخ کریں گے اور جماعت اسلامی ان متاثرین کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ حکومت اور وزراء سیاسی اور ذاتی جھگڑوں میں مصروف ہیں اور3کروڑ35لاکھ متاثرین کو لاوارث چھوڑدیا ہے۔سیلاب متاثرین کو حکومت نے ایک گھر بھی بناکر نہیں دیا،الخدمت اور جماعت اسلامی نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو رہنے کے لیے گھر بنا کر دیے،کے پی کے حکومت کے پاس سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں اور شاہی اخراجات میں ایک روپے کی کمی نہیں کی جارہی، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے وی آئی پی کلچر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،معاشی بدحالی کی وجہ سے امن و امان تباہ اور جرائم،اغواء برائے تاوان کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور کسی مجرم کو بھی سزا نہیں دی جارہی ہے۔حکمران ہر روز جھوٹ بول کر کراچی کے عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں اورغلط اعدادو شمار بتائے جارہے ہیں،سیاسی انتشار اور بد امنی کی وجہ سے ملک کے 9کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے آگئے ہیں۔اس وقت ٹرائیکا نے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے، ان کی نااہلی اور بد انتظامی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت تباہ ہورہی ہے،وزیر خزانہ سچ نہیں بول رہے ہیں حقیقت یہ ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہے۔