اسلام آباد ( کامرس رپورٹر ) آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد شرجیل گوپلانی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان بیرون ممالک سے ٹمبر کی درآمدات پر سیلز ٹیکس و ویلیو اديد ٹیکس اور فردر سیلز ٹیکس میں خصوصی چھوٹ اور مراعات دے۔ہم نے سابقہ حکومتوں سے مل کر لکڑی کی درآمد پر ڈیوٹیاں ختم جبکہ ودہولڈنگ ٹیکس بھی کم کرایا تاہم ڈالر کی قیمت بڑھنے ،کرونا کے بعد کرایہ بڑھنے کی وجہ سے لکڑی کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے، سولر پینل کی طرح لکڑی پر بھی سیلز ٹیکس سنگل ڈیجٹ کیا جائے۔ حکومت کو تجویز دی ہے کہ پاکستان کے ہر صوبے میں ٹمبر اکنامک زون بنائے جائیں جہاں فرنیچر سے متعلق صنعتیں لگائی جائیں، حکومتی سرپرستی مل جائے تو جنگلات کو بچایا جاسکتا ہے، حکومت تعاون کرے تو ٹمبر کی سطح پر پاکستان کو خودکفیل کرسکتے ہیں۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا
کہ پاکستان میں جنگلات پونے دو فیصد ہیں۔ جس کی وجہ سے عالمی ماحولیاتی اداروں کا دباؤ بھی ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم جو باہر سے لکڑی منگوارہے ہیں۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے اورکرونا کے بعد صورت حال کی وجہ سے لکڑی کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہےجس کی وجہ سے مقامی سطح کے جنگلات پر دباؤ آچکا ہے اور بے تحاشا جنگلات کٹنا شروع ہوگئے ہیں۔ہم بارہا مرتبہ حکومت سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ کراچی میں کسی بھی پورٹ کے قریب ہمیں چار سو ایکڑ زمین دی جائے تاکہ ہم جو مال امپورٹ کررہے ہیں اسے پراسیس کر کے ری ایکسپورٹ بھی کر سکیںتاکہ اس کی قیمت جوبہت اوپر جارہی ہے اسے کم کیا جا سکے۔ ہمارے پاس بہت بڑی منڈی ہے جہاں سے ہم افغانستان اور مڈل ایسٹ کو ٹمبر اور مصنوعات بر آمد کرسکتے ہیں جس سے حکومت کو زرمبادلہ کے طور پر فوائد حاصل ہوں گے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ہر صوبے میں ٹمبر اکنامک زون بنائے جائیں جہاں فرنیچر سے متعلق صنعتیں لگائی جائیں جہاں سے فرنیچر تیار کرکے باہر ایکسپورٹ کیا جاسکے۔ حکومت تعاون کرے تو جدید مشینیں منگواکر ٹمبر کی سطح پر پاکستان کو خودکفیل کیا جا سکتا ہے۔آج ہم جنگلات بچائیں گے تو ہی مستقبل میں فائدہ ہوگا ورنہ مزید نقصان ہوگا ۔حکومت کی تھوڑی سی سرپرستی مل جائےتو جنگلات کو بچایا جاسکتا ہے اور اگر بیس سال تک ہم اپنے جنگلات بچالیں تو آئندہ بیس سال بعد ہم اپنی ضروریات کے علاوہ لکڑی برآمد کرنے کے بھی قابل ہو جائیںگے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں مقامی جنگلات بچانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ، حکومت بیرون ممالک سے ٹمبر کی درآمدات پر سیلز ٹیکس و ویلیو اديد ٹیکس اور فردر سیلز ٹیکس میں خصوصی چھوٹ اور مراعات دے ۔
حکومت کو تجویز دی ہے کہ جس طرح سولر پینل پر بجلی کے بحران کی وجہ سے صفر فیصد سیلز ٹیکس کیا ہے۔ اسی طرح لکڑی پر بھی سنگل ڈیجٹ سیلز ٹیکس کردیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی جو ایڈیشنل تین فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے‘ اسے بھی ختم کیا جائے۔ حکومت جنگلات ،ماحولیا ت سمیت دیگر محکموں میں آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کو بھی نمائندگی دے ۔ تاکہ ہم جنگلات بچانے میں حکومت پاکستان کی مدد کرسکیں۔ حکومت نے درآمد پر پلانٹ پروٹیکشن سرٹیفیکیٹ اور امپورٹ پرمٹ کی جو شرط لگائی ہے اسے فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ امریکہ سے لکڑی کا سستا خام مال منگواسکیں تاکہ ہماری مقامی صنعت کو سپورٹ ملے۔ ہم نے تحریری طور پر اپنی تجاویز وزیراعظم پاکستان‘ منسٹر آف کامرس‘ فنانس منسٹر‘ چیئرمین ایف بی آر منسٹر اوف کلائمیٹ چینج اور دیگر متعلقہ اداروں کو بھجوادی ہیں۔ اس موقع پر آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے پشاور سے تقی اللہ‘ ساجد اللہ‘ سجاد خان‘ راولپنڈی سے عمر رفیق بھی موجود تھے۔