لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی جنرل (ر) باجوہ کو باس نہیں کہا، میں وزیر اعظم تھا، نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیز کو لے کر نہیں چلنا چاہئیے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے زمان پارک میں یوٹیوبرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے سے متعلق کبھی نہیں سوچا تھا ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا گیا۔ پرویز الٰہی نے مجھ پر مکمل اعتماد کیا ہے جیسا میں چاہوں گا وہ ویسا کرینگے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مزید کہا کہ پہلے بھی نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی صرف کمزروں پر ہاتھ ڈالتی رہی، معاشرہ اس وقت تک تگڑا نہیں ہوتا جب تک انصاف نہ ہوتا ہو۔ عمران خان نے کہا کہ سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں اگر وہ سرمایہ کاری کریں تو پاکستان کو کسی اور ملک سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔ ارشد شریف کی والدہ نے جن کے نام لئے وہی نام میں نے لئے ایف آئی آر ارشد شریف کی والدہ کی خواہش پر ہونی چاہئیے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سلمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ ہے،دو خاندانوں نے اداروں کو کمزور کیا، اداروں کو مارشل لا کی عادت پڑ گئی تھی جب حکومت میں آئے تو ہر قسم کا مافیا موجود تھا مگر ان کے خلاف ایکشن نہیں لے سکے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مذہبی انتہا پسندی کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ لوگوں کو دین کی زیادہ معلومات دی جائیں، میرے اوپر حملے کا اڑھائی ماہ پہلے پلان بنایا گیا، پلاننگ کے ذریعے ویڈیوز کو ریلیز کیا گیا۔