اسلام آباد (کامرس رپورٹر )وفاقی سیکرٹری توانائی نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ گرمیوں میں 8 سے 9 ہزار میگا واٹ بجلی ایئر کنڈیشنر چلانے کے لئے خرچ کی جاتی ہے۔پارلیمنٹ ہاﺅس اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ریاض مزاری کی زیرصدارت ہوا۔وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ جون میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ زیادہ تھی اس لیے اگست کے بل زیادہ آئے، بلز میں اضافے سے ہمارے لوگوں اور ووٹرز میں بے چینی پائی گئی۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاور ڈویژن نے بجلی بنانے کی مینیجمنٹ بہتر بنائی ہے، ہم نے مہنگے درآمدی ایندھن سے بجلی بنانا کم کی ہے، ہم نے مقامی ایندھن سے 50 فیصد بجلی پیدا کی ہے، بارشیں زیادہ ہونے سے تربیلا ڈیم میں وافر مقدار میں پانی تھا، ڈیموں میں پانی سے بھی سستی بجلی بنانے میں فائدہ ہوا، جون میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 9.08 پیسے کے مقابلے میں گزشتہ ماہ 8 پیسے تھی۔ڈسکوز میں خالی آسامیوں میں بھرتیوں کیلئے وزیراعظم کو پروپوزل بھیجا ہے، وزیراعظم کی منظوری کے بعد خالی آسامیاں پر کر لی جائیں گی۔اجلاس کے دوران سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ پاور ڈویژن کا گردشی قرض 2400 ارب روپے ہے، گرمیوں میں 8 سے 9 ہزار میگاواٹ صرف ایئرکنڈیشر کا لوڈ ہے، دنیا کا کوئی ملک 9000 میگاواٹ دیواروں کو ٹھنڈا کرنے کےلئے نہیں لگاتا، اے سی پر خرچ کی جانے والی بجلی کی قیمت غریب لوگوں کو بھی برداشت کرنی پڑتی ہے۔سیکرٹری توانائی نے کہا کہ ہم ایک انرجی ایفیشنسی پالیسی لا رہے ہیں، جس کے تحت نئے گھر بنانے کے لئے انرجی نقشے کے ساتھ انرجی ایفیشنسی سرٹیفکیٹ لینا ہوگا، اس کے بغیر نئے گھر میں بجلی کا میٹر نہیں لگایا جائےگا۔