کراچی(نمائندہ خصوصی) گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ اردو زبان اب مڈل کلاس ہو گئی ہے، اپر کلاس اب اردو زبان بولنا نہیں چاہتی ہے۔وفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ ڈر ہے کہیں اردو زبان ختم نہ ہو جائے، اردو زبان کو بولنے اور سمجھنے میں فخر کریں۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ترقی کرنے والے ممالک اپنی زبان پر فخر کرتے ہیں، افسوس ہے ہم کسی اور کی زبان پر فخر کرتے ہیں۔کامران ٹیسوری نے کہا کہ مجھے تین چار صفحے لکھ کر دیے جاتے ہیں لیکن دل سے بات کرتا ہوں۔گورنر سندھ نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں میں گورنر کے عہدے پر آیا ہوں، روزگار کے مواقع کم ہیں، مہنگائی سے آج عوام پریشان ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ اردو پاکستان میں یکجہتی و اتحاد کی علامت ہے،کراچی تا خیبر تک اردو نے پاکستان کو ایک لڑی میں پرویا ہوا ہے، اردو کو قومی و سرکاری زبان قرار دینا بابائے قوم کی بصیرت تھی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی جامعہ اردو میں بین الاقوامی ادبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ گورنرسندھ نے مزید کہا کہ اردو یونیورسٹی اس شہر کا ایک اہم ترین تعلیمی ادارہ ہے اس جامعہ سے علم و ادب کے بڑے بڑے نام منسلک رہے ہیں یہ میری خوش نصیبی ہے کہ مجھے اس بین الاقوامی ادبی کانفرنس میں مدعو کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالب علموں کے لئے اس ادبی کانفرنس کا انعقاد ایک قومی خدمت ہے اس میں میری ہر ممکن مدد و معاونت آپ تمام لوگوں کے ساتھ ہے۔ گورنرسندھ نے کہا کہ قائداعظم کے فرمان کے مطابق اردو کو مکمل طور پر نافذ کیا جانا چاہئے اور اس وقت تحقیقی مقالوں کا اردو میں ترجمہ کرکے شائع کئے جانے کی ضرورت ہے اس سے طالب علموں کو اپنی زبان میں اعلی تعلیم کے حصول میں مدد ملے گی خصوصا نوجوان نسل سے گذارش ہے کہ اپنی زبان سے محبت کریں،اسے سیکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اردو اس خطہ میں باہمی تعلق کی سب سے بڑی معاون و مدرگار بھی ہے کیونکہ اردو جذبات اور دلوں میں راستہ بنانے والی زبان ہے اور یہ حقیقت ہے کہ کوئی انگریزی بولے تو ہم مرعوب ہوجاتے ہیں لیکن اچھی اردو کو بھی اہمیت نہیں دیتے حالانکہ ترقی کی جانب گامزن ممالک اپنی قومی زبان کو ترقی کی کنجی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اردو کی ترویج کے لئے ہمارا بھی یہی عزم ہونا چاہئے اور اردوب علم و ادب کی ترقی کے لئے کوشش ہم سب کی ذمہ داری ہے۔