کراچی (میاں طارق جاوید سے )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے جاری پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز ”اختتامی اجلاس“ کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری تھے جبکہ اجلاس میں کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، سیکریٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز فاروقی اور گورننگ باڈی کے دیگر اراکین سمیت معروف شاعر، ادیب اور دیگر نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں، اجلاس سے گورنر سندھ اور سہیل وڑائچ نے بھی خطاب کیا، اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر ہما میر نے پندرھویں عالمی اردو کانفرنس کا مختصر جائزہ پیش کیا اور کانفرنس کی شاندار کامیابی پر محمد احمد شاہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی، اس موقع پر اردو زبان وادب کے فروغ کے لیے 14 قراردادیں پیش کی گئیں جن کی حاضرین نے ہاتھ کھڑا کر کے منظوری دی ، ان قراردادوں میں اردو کو سرکاری زبان بنانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر جلد از جلد عملدرآمد ، ملک میں لائبریری کلچر کے فروغ کے لیے اقدامات ، کتابوں کی اشاعت کے لئے پرنٹ پیپر کی دستیابی ، جدید ذرائع ابلاغ تک نئی نسل کی رسائی ، جامعات میں تراجم کے اداروں کا قیام ، ملک میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے اقدامات ، شدت اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے اقدامات ، کشمیر اور دیگر جگہوں پر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت، جمہوریت اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت، نوجوانوں کو ملک کے ثقافتی ورثے کا محافظ بنانے اور ان کی فکری رہنمائی ، جنوبی ایشیا میں ترقی و خوشحالی کے لیے وسائل کی ہتھیاروں کی تیاری کے بجائے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے خرچ کرنے ، جنوبی ایشیا کے ادیبوں ، فنکاروں اور سائنس دانوں کے درمیان رابطے آسان کرنے اور آرٹس کونسل کراچی میں عالمی اردو کانفرنس سمیت دیگر علمی و ادبی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے متعلق قراردادیں شامل تھیں۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے عالمی اردو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ احمدشاہ اور ان کے ساتھیوں نے کراچی میں بڑے پیمانے پر علمی و ادبی سرگرمیوں کی بنیاد رکھ کر قابل قدر کام کیا ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے ،اس طرح کے پروگرام لوگوں کو باہم جوڑنے اور قومی یکجہتی کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں بھی آرٹس کونسل کراچی اسی طرز پر شاندار علمی و ادبی کانفرنسیں اور دیگر پروگرام منعقد کرتی رہے گی۔اختتامی اجلاس میں آرٹس کونسل آف پاکستان کے صدر احمد شاہ نے تمام مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا، قبل ازیں اختتامی اجلاس میں معروف مزاح نگار انور مقصود نے "اکیسویں صدی کا پاکستان” کے حوالے سے مخصوص دلچسپ انداز میں کہا کہ آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے جتنے بڑے بڑے کام کئے اس کے لیے تمغہ امتیاز کی ضرورت نہیں تھی، یہ تمغہ اس سے کہیں کمتر کاموں پر بھی مل جاتا ہے ،وہ اس بے ادبی کے دور میں علم و ادب کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں ، پاکستان میں غریب حکمرانوں سے کہتے ہیں ہمیں بدنام نہ کریں باہر جا کر اپنے لئے مانگیں، پہلے عالمی اردو کانفرنس میں ہندوستان سے شاعر اور ادیب آتے تھے اب صرف دھمکیاں آ رہی ہیں، پاکستان میں بہت غربت اور بدحالی ہے کسی کو احساس ہی نہیں ہم کیا کر رہے ہیں، احمد شاہ صاحب کہتے ہیں لوگوں کو خوش کرو میں کہتا ہوں حکومت کا کام مجھ سے کیوں کراتے ہیں،اجلاس سے قبل سندھی کلچر ڈے کی مناسبت سے سندھ کی روایتی موسیقی بھی پیش کی گئی جس کے دوران پر جوش شائقین نے مقبول سندھی گیتوں کی دھنوں پر رقص کیا اور سندھ کلچرل ڈے منایا۔