کراچی(نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر ہم خلوص نیت سے صرف اللہ کی رضا کے لیے فیصلہ کریں تو 5 سالوں میں ملک سے سود کا خاتمہ ہو سکتا ہے، سود کے خلاف اپیلیں واپس لینا میری ترجیحات میں شامل تھیں اور شرعی عدالت کے سود کے خاتمے سے متعلق فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں،اسلامک بینکاری نظام میں چند سال میں 10 گنا سے بھی زیادہ وسعت آئی ہے اور اسلامک بینکاری کو ایک کامیاب نظام کے طور پر رائج کرنا ہے۔وہ بدھ کو فیڈریشن ہاو¿س کراچی حرمت سود کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے ۔سیمینار سےگورنر سندھ کامران ٹیسوری، گورنر خیبر پختون خوا غلام علی، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، وفاقی وزیرِ مذہبی امور مفتی عبدالشکور، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق، مفتی منیب الرحمن، شاہ اویس نورانی اور ڈاکٹر حسین اکبر اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بینکاری کا نظام زندگی کی ضرورت بن چکا ہے اور بینکاری نظام کے ذریعے شفاف لین دین کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ حکومت ملک سے سودی نظام کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور شرعی عدالت کے حرم سود سے متعلق فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکاری نظام کے حوالے سے آج ہم وہاں کھڑے ہیں جہاں 2018 میں کھڑے تھے، اگر ہم خلوص نیت سے صرف اللہ کی رضا کے لیے فیصلہ کریں تو 5 سالوں میں ملک سے سود کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت ملک میں اسلامی بینکاری 20 سے 21 فیصد ہو چکی ہے اور اسلامی بینکنگ کے اثاثے 7 ٹریلین روپے کی سطح پر ہیں، اسلامی بینکنگ کی پراڈکٹس کو سستا کرنا ہوگا، میوچل فنڈز اور انشورنس کو اسلامی بنیاد پر لانا ہوگا، اسلامک بینکوں کو کنونشل بینکوں سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھانا ہو گی۔انہوںنے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر بیکوں نے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں جو واپس لے لی گئی ہیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ دنیا بھر میں کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ہر فرد کو بینکاری نظام سے منسلک کیا جائے کیونکہ بینکاری کا نظام زندگی کی ضرورت بن چکا ہے، اس وقت اسلامی بینک کے پاس 5 ہزار ارب کے ڈیپازٹ موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسلامک بینکاری نظام میں چند سال میں 10 گنا سے بھی زیادہ وسعت آئی ہے اور اسلامک بینکاری کو ایک کامیاب نظام کے طور پر رائج کرنا ہے۔جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ شرعی عدالت نے سود کیخلاف فیصلہ دیا ہے، یہ صرف مذہبی لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے، اس کے خلاف اب قومی اور اجتماعی طور پر محنت کرنا ہوگی،شرعی عدالت نے سود کیخلاف فیصلہ دیا ہے، جس پر عمل درآمد کیلئے وزیر اعظم سے بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب قومی اور اجتماعی طور پر محنت کرنا ہوگی، سود کا مسئلہ صرف مذہبی لوگوں کا نہیں سب کا ہے،ہم ایسی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں اس سے نکلنا آسان کام نہیں۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ قراردادیں اور سیمینار میں کی جانے والی گفتگو حکومت کی رہنمائی کرئے گی۔انہوںنے کہا کہ ہماری معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی، اسحاق ڈار جیسے ہی واپس آئے ڈالر گھبرا کر نیچے آگیا۔معروف عالمی دین مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ مسلمانوں کے مختلف مکتبہ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ شریعت کے نفاذ کیلئے ملک میں مسلح جدوجہد جائز نہیں۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ میری خواہش تھی کہ سودی نظام کا خاتمہ ہو اور اس پر کام کیا جائے، حرمت سود سیمینار کا مقصد سودی نظام کا خاتمہ ہے،سود کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے متفقہ طور پر آواز بلند کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ اداروں سے مطالبہ ہے کہ سود کے خاتمے کیلئے کوشش کریں،بلا سود بینکاری کو عملی طور پر لاگو کیا جائے، مسلمانوں کے مختلف مکتبہ فکر میں سود سے متعلق کوئی اختلاف نہیں۔ ایسا فورم وجود میں آنا چاہئے جس میں سلگتے مسائل پر متفق موقف پیش ہو۔انہوںنے کہا کہ شریعت کا نفاذ اہم ترین ہے لیکن مسلح جدوجہد کی ضرورت نہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل کے لیے کام کر رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ 5 بینک مکمل طور پر اسلامی بینکاری کر رہے ہیں، اسلامی بینکاری کا مارکیٹ شیئر 21 فیصد تک ہو گیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہم نے اپیل واپس لے لی ہے۔انہوںنے کہا کہ سود کے مکمل خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی، اسٹیٹ بینک نے اعلی سطح کا ورکنگ گروپ فعال کر دیا ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ سکوک کے متبادل پر کام کر رہے ہیں۔معروف عالمِ دین مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ عدلیہ ترجیحی بنیادوں پر ایک ہی ہفتے میں سود کے معاملے کو نمٹائے۔ چھٹی کے دن اور رات کو بھی عدالتیں لگتی ہیں سود کے معاملے کو بھی عدالتیں دیکھیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ عدلیہ من پسند مسائل پر رات گئے سماعت کرلیتی ہیں، کل ہی عدالت سود کے معاملے پر سماعت کرے۔ انہوں نے کہا کہ فضل الرحمن جانتے ہوں گے موجودہ حکومت کے پاس اختیارات ہیں یا نہیں۔مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ سود کے خلاف سفارشات پر رتی برابر عمل نہیں ہوا، رہن شدہ اثاثوں پر ٹیکس معاف ہونا چاہیے، ٹیکس قوانین بھی اسلامی نہیں۔مفتی منیب الرحمن نے مزید کہا علامتی باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، حق کو منوانے کے لیے طاقت دکھانی پڑے گی۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے کہا کہ سود عقلا بھی حرام ہے۔مفتی عبدالشکور نے کہا کہ مدارس کے اکاونٹ کھلنے کے مسائل حل ہوں گے۔سود کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ضیا اللہ نے کہا کہ سود اور کاروبار بالکل مختلف معاملات ہیں۔