چھنگ ڈو (شِنہوا) نذیر احمد بازئی چین- پاکستان مشترکہ تحقیقی مرکز برائے زمینی سائنس میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کررہے ہیں، وہ حال ہی میں پاکستان میں اپنا کام ختم کرکے چین واپس آئے ہیں۔
مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سو لی جن کے مطابق، نذیر احمد بازئی بنیادی طور پر گلیشیئرز اور برف کی جھیلوں کی تباہ کاریوں پر تحقیق میں مصروف ہیں۔ چین اور پاکستان آفات کی روک تھام اور تخفیف پر زیادہ قریبی تعاون کرتے ہیں، اس لیے دونوں ممالک کے درمیان متعلقہ شعبے میں تعاون کے زیادہ مواقع ہیں۔چین اور پاکستان نے آفات کی روک تھام اور تخفیف میں قریبی تعاون کو برقرار رکھا ہے۔ 2006 کے اوائل میں چین- پاکستان مشترکہ تحقیقی مرکز برائے زمینی سائنس کے ڈائریکٹر کوئی پھنگ کی ٹیم نے پاکستان میں جامعہ پشاور کے متعلقہ ماہرین کے ساتھ قدرتی آفات کی تحقیقات اور قراقرم ہائی وے پر لینڈ سلائیڈز اور ملبے کے بہاؤ بارے خطرے کے تخمینے میں تعاون کیا۔
مرکز اور پاکستان قراقرم بین الاقوامی یونیورسٹی نے رواں سال جولائی میں شیشپر گلیشیئر پر 2 ہزار 550 میٹر کی بلندی پر پہلا موسمیاتی اسٹیشن نصب کیا تھا تاکہ ہنزہ میں موسمیات اور ہائیڈرولوجی اور گلیشیئر جھیل پھٹنے والی آفات کی نگرانی کی جا سکے۔ نذیر احمد بازئی نے ابتدائی فیلڈ انوسٹی گیشن اور اسٹیشن کی تعمیر میں حصہ لیا۔
نذیر احمد بازئی نے کہا کہ حقیقی ڈیٹا نکالنا، گلیشیئر کی صورتحال اور آئس ڈیم جھیل میں اضافے کی نگرانی سے مجھے مقامی حکام کو تخفیف کی پالیسیاں تجویز کرنے اور سیلاب سے پہلے مقامی آبادی کو آگاہ کرنے میں مدد ملی۔
رواں سال جون کے وسط سے پاکستان کے کئی صوبے شدید بارشوں کے متعدد اسپیل کی زد میں رہے۔ جس کی وجہ سے شدید سیلاب آیا ۔ آفت کے بعد، چین ۔ پاکستان مرکز نے فعال طور پر پاکستان کی ضروریات پر ردعمل دیا۔ مرکز کے مشترکہ تعمیراتی یونٹس اور تحقیقی اداروں کو منظم کیا، اور "پاکستان فلڈ ڈیزاسٹر ایمرجنسی انویسٹی گیشن اینڈ ایویلیوایشن” پراجیکٹ کو شروع کرنے کے لیے پاکستانی سائنسدانوں کے ساتھ مشترکہ پراجیکٹ ٹیم بنائی۔محققین نے 5 چینی اور انگریزی ڈیزاسٹر ہنگامی رپورٹس اور 10 چینی اور انگریزی سائنسی ہنگامی بریفنگز مکمل کیں اور انہیں پاکستان میں چینی سفارت خانے، پاکستان نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، پاکستان کی وزارت موسمیاتی تبدیلی اور دیگر محکموں کو سائنسی طور پر مقامی ڈیزاسٹر ایمرجنسی ریسکیو میں مدد کے لئے بھیجا۔سو نے کہا کہ چین- پاکستان مشترکہ تحقیقی مرکز برائے زمینی سائنس ایک سائنسی تحقیقی ادارہ ہے ،جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قدرتی آفات، حیاتیاتی ماحول، وسائل کی ترقی اور علاقائی معیشت کی پائیدار ترقی کے پہلوؤں میں سائنسی تحقیق اور تعلیمی تعاون کے لیے قائم کیا گیا ہے۔رواں سال ستمبر سے نومبر تک مرکز نے چین۔ پاکستان زلزلے کی نگرانی اور روک تھام کی ٹیکنالوجی اور سی پیک موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی نتائج بارے میں 2 تربیتی کورسز کا انعقاد کیا۔سن نے کہا کہ اس وقت ہم نے پاکستان کے شمالی علاقے میں 2 لینڈ سلائیڈ نگراں مقام، ایک مٹی کے تودے گرنے کا نگراں مرکز، اور گلیشیئر کا موسمیاتی اسٹیشن نصب کیا ہے۔ ہم گلگت میں قراقرم بین الاقوامی یونیورسٹی میں ایک علاقائی نگراں مرکز بنانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں تاکہ اس کی تعمیر اور دیکھ بھال میں مدد ملے۔
نذیر احمد بازئی نے کہا کہ میں نے چین میں سیکھی ہوئی تکنیک کو مقامی افراد تک پہنچانے میں خوشی محسوس کی۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں بہت خوش ہوں کہ مستقبل میں چین- پاکستان مشترکہ تحقیقی مرکز برائے زمینی سائنس پلیٹ فارم سے ہم مقامی حکومتوں کو ڈیٹا فراہم کریں گے اور مقامی آبادی کی بہتر زندگی کے لیے مدد کریں گے۔