راولپنڈی( نمائندہ خصوصی ) سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ میں گمنامی میں چلا جاوں گا لیکن روحانی رابطہ فوج سے رہے گا۔جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کی کمان کی تبدیلی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ کم وسائل کے باوجود پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، آنے والے وقت میں فوج جنرل عاصر منیر کی زیر قیادت اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت و دفاع کرے گی۔انہوں نے کہا کہ میں عنقریب گمنامی میں چلا جاوں گا لیکن روحانی رابطہ فوج سے قائم رہے گا، فوج کی کامیابی پر خوشی ہوگی، جب فوج پر مشکل وقت آئے گا تو میری دعائیں پاک فوج کے ساتھ رہیں گی۔جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کیلئے دعاگوہوں، ان کی تعیناتی ملک و فوج کیلئے مثبت ثابت ہوگی، ان سے میری رفاقت 24 سال پرانی ہے، انہیں سپہ سالار بننے پر مبارکباد پیش کرتاہوں، وہ حافظ قرآن ہونے کیساتھ کیساتھ باصلاحیت افسر بھی ہیں، ان کی قیادت میں فوج کامیابی کی نئی منازل عبور کرے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا ہے،اللہ کا شکر گزار ہوں جس نے اس عظیم فوج میں خدمات کا موقع دیا۔ سبکدوش آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ فوج کی کمان قابل سپوت کے حوالے کر رہا ہوں، میں گمنامی میں چلا جاو¿ں گا لیکن روحانی رابطہ فوج سے رہے گا۔ تقریب سے بطور آرمی چیف اپنے الوداعی خطاب میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاک فوج کے ساتھ عمر بھر کی رفاقت پر میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے فوج میں خدمت کا موقع دیا اور بامقصد زندگی عطا کی۔انہوں نے جنرل عاصم منیر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ ان کی پروموشن ملک اور فوج کے لیے کامیابیوں کا باعث بنے گی۔ان کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر سے میری رفاقت 24 سال پرانی ہے، جنرل عاصم منیر حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ بہت پیشہ ور، باصلاحیت اور اعلیٰ اصولوں کے کاربند افسر ہیں، مجھے پورا یقین ہے کہ ان کی قیادت میں فوج کامیابی کے منازل عبور کرے گی اور ان کی تعیناتی فوج اور ملک کے لیے بہت مثبت ثابت ہو گی۔آرمی چیف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں فوج ایک مایہ ناز اور قابل سپوت کے حوالے کر کے ریٹائر ہو رہا ہوں، آج سے 44سال قبل میرا فوجی سفر شروع ہوا تھا جو آج اختتام پذیر ہو رہا ہے، میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے ناصرف اس بہادر اور عظیم فوج میں کام کرنے کا موقع دیا بلکہ اس مایہ ناز فوج کی کمان کا شرف بھی بخشا جو میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ اس چھ سالہ دور میں لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی ہو یا ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی، امن و امان کے چیلنجز ہوں یا قدرتی آفات کا مقابلہ، اس فوج نے ہمیشہ میری آواز پر لبیک کہا اور جہاں میں نے ان سے پسینہ مانگا، انہوں نے مجھے خون دیا۔آرمی چیف نے کہا کہ انہی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان آج امن کا گہوارہ ہے، ہماری سپہ کی قربانیوں کا اعتراف ہمارے دوست اور دشمن دونوں کرتے ہیں، مجھے اپنی فوج پر فخر ہے جو اتنے کم وسائل سیاچن کے بعرف پوش پہاڑوں سے لے کر تھر کے صحراو¿ں تک ملک کی جغرافیائی سرھدوں کی حفاظت کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ فوج لسانیت، رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر ملک کے چپے چپے کا دفاع کرتی ہے، مجھے وقت ہے کہ آنے والے وقت میں بھی یہ فوج جنرل عاصم منیر کی زیر قیادت اس سے بڑھ کر ملک کی خدمت اور دفاع کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر میں اپنی 16بلوچ رجمنٹ کا بھی نہایت مشکور ہوں کیونکہ مجھے اس مقام تک پہنچانے میں میرے یونٹ کا بھی کلیدی کردار رہا ہے ، میں انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ میں بھی عنقریب گمنامی میں چلا جاوں گا لیکن میرا روحانی رابطہ ہمیشہ فوج سے قائم رہے گا، جب فوج کو کامیابی حاصل ہو گی تو مجھے خوشی ہو گی لیکن جب فوج پر مشکل وقت آئے گا تو یہ یقین رکھیے گا کہ میری دعائیں آپ کے ساتھ ہوں گی۔آرمی چیف کے خطاب کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی کمان جنرل سید عاصم منیر کو سونپ دی۔تقریب میں تمام مسلح افواج کے سربراہان ،اعلیٰ سول، فوجی افسران کے ساتھ ساتھ وفاقی وزرا، سفارتکاروں اور صحافیوں نے بھی شرکت کی۔