اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر رائے محفوظ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوشی ہے ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی جہاں سپریم کورٹ نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل کرتے ہوئے ریفرنس پر رائے محفوظ کرلی۔سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے اگلے ہفتے سنائے گا۔چیف جسٹس نے سماعت کے دوران استفسار کیا کہ عدالت صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے بنیادی حقوق کے معاملے پر محتاط رہے گی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ صدر مملکت نے ریکوڈک معاہدے کے قانونی چینلجز پر رائے مانگی ہے مگر ریکوڈک کیس میں حقیقت یہ ہے کہ پاکستان پر کئی ارب ڈالرز کا جرمانہ ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریکوڈک معاہدے میں وفاقی حکومت نے آئین اور قانون کی پاسداری کی، خوشی ہے کہ ریکوڈک معاہدے میں بین الاقوامی معیار کی پاسداری کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے رکن جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ ریکوڈک ریفرنس میں کسی جانب سے معاہدے کو غیر قانونی نہیں کہا گیا۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ تمام وکلا اس بات پر متفق ہیں کہ ریکوڈک شفاف اور عوامی معاہدہ ہے۔