تحریر:ھارون رشید
جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ دونوں کے سسر اچھے دوست ہیں .جس وجہ سے جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض کی بھی اچھی دوستی تھی ۔جب نواز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف بنایا تو اس وقت جنرل پاشا کے دستخط سے منظور شدہ عمران خان پروجیکٹ آخری مراحل میں تھا جسے پاک فوج مقدس ڈاکٹرائن سمجھ کر آگے بڑھا رہی تھی جنرل فیض کا نام اس وقت سامنے آیا جب 2017 کے ل ب ی ک دھرنے کو ن لیگ کے خلاف استعمال کرنے کے لئے استعمال کیا گیا ۔جنرل فیض اس وقت ڈی جی سی تھے معاہدے پر جنرل فیض کے دستخط میڈیا پر چلے تو ان تزکرہ شروع ہو گیا عمران خان کو لانچ کرنے کا آخری مرحلہ قریب تھا۔جسٹس شوکت صدیقی سے جب جنرل فیض ان کے گھر جا کر ملے۔ اور انہیں حکم دیا کے پانامہ میں نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہونی چاہئیے جسٹس صدیقی نے جواب دیا کہ ابھی کیس چل رہا ہے اگر سزا بنتی ہے تو میں سناوں گا اگر نہیں بنتی تو میں نہیں سناوں گا جنرل فیض نے اس وقت جملہ بولا جو تاریخی ہے اور سب کو یاد ہے کہ،، ہماری دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی،،جسٹس صدیقی کے خلاف ریفرنس بنا کر چیف جسٹس ثاقب نثار کے ذریعے انہیں ہٹا دیا گیا پانامہ میں نواز شریف اور اس کی بیٹی کو الیکشن سے پہلے جیل میں ڈال کر عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کا فائنل راونڈ شروع ہوا تین لاکھ فوجی جوانوں کے ذریعے بندوق کی نوک پر الیکشن نتائج تبدیل کئیے گئے آرٹی ایس بند کیا گیا اور عمران خان وزیر اعظم بن گئے جنرل فیض نے 2018کی الیکشن میں عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے اہم کردار ادا کیا ہر طرح کی دھاندلی تشدد۔ دھمکیاں سپریم کورٹ کے ججوں سے لیکر عام سرکاری اہلکاروں تک طاقت کا استعمال کیا جب عمران خان وزیر اعظم بن گئے تو جنرل فیض عمران خان کی آنکھوں کا تارہ تھے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا لیکن 2019 میں جب عمران خان نے اس وقت کے ڈی جی آئ ایس آئ اور آج کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو بلا کر ایک اہم سیاست دان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تو ڈی جی آئ ایس آئ عاصم منیر نے معزرت کر لی کہ سر میں ملک کی سپائ ایجنسی کا چیف ہوں مجھے سیاست میں مت گھسیٹیں اس کے علاوہ اور اور اہم واقعات میں بھی جنرل عاصم منیر نے سیاسی معاملات میں عمران خان کا ساتھ دینے سے انکار کیا جب وزیر اعظم۔ ہاوس میں فرح گجر عرف گوگی اور ان کی قریب ترین سہلیوں حریم شاہ صندل خٹک اور فرح گوگی کی دو درجن سے زیادہ خوبصورت اور خوبرو پرسنل سٹاف لڑکیاں، جمیل گجر ،خاتون اول بشری مانیکا اور عثمان بزدار کی کرپشن۔ اربوں۔ تک پہنچ گئ تو آرمی چیف جنرل باجوہ نے ڈی جی آئ ایس آئ کو وزیر اعظم عمران خان کے پاس بھیجا کہ ان کو بتائین کے پنجاب میں اسی طرح چلتا رہا تو پنجاب حکومت گر جائے گی عمران خان کو یہ بات پسند نا آئی وہ پہلے ہی ان کا سیاسی ساتھ نا دینے پر جنرلُ عاصم منیر سے سخت خائف تھے انہوں نے جنرل باجوہ۔ سے کہا کہ ڈی جی آئ ایس آئ کو ہٹایا جائے میں اپنی مرضی کا ڈی جی آئ ایس آئی لگانا چاہتا ہوں جنرل باجوہ نے بہت سمجھایا کہ یہ پنجاب کی کرپشن رپورٹ پاک فوج کی قیادت کے مشورے سے آپ کے ساتھ شئیر کی گئ ہے لیکن عمران خان بضد رہے اور جنرل باجوہ کو نا چاہتے ہوئے بھی ان کا فیصلہ ماننا پڑا۔عمران خان نے جنرل عاصم منیر کو ہٹا کر جنرل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی بنایا اور۔ چند ہفتوں کے اندر ساری پی ڈی آیم قیادت کو جیل میں ڈال دیا اس دوران فیض نے سپریم کورٹ نیب ایف آئی اے اور پاکستان پولیس پر ہر طرح کا دباو ڈالا حریم شاہ صندل خٹک اور فرح گوگی کی درجنوں خوبرو اور جوان دوشیزائیں حکومت کی اتحادی اور مخالف جماعتوں کے ممبران کو حکومت کے حق میں راضی کرنے کے لئے استعمال کی گئیں سیاستدانوں کی نجی ویڈیوز اور بلیک میلنگ کے پیچھے بھی جنرل فیض کا نام ہی لیا جاتا ہے جو یہ تمام غیر اخلاقی اور غیر قانونی کام پاک افواج کی قیادت کی مرضی کے خلاف کر رہے تھے۔۔۔ملک میں سیاسی بحران پیدا ہو گیا اپوزیشن پر عرصہ دراز تنگ کر دیا گیا ملک کی ساری انتظامئ مشنری اور دولت اپوزیشن کو دیوار سے لگانے پر صرف ہو گئ ُ۔ملک کی معیشت بیٹھ گئ یہاں تک تو پاک فوج۔ نے برداشت کر لیا لیکن ملٹری انٹیلی جنس نے جنرل باجوہ ک رپورٹ دی کی جنرل فیض رات کے اندھیرے میں چھپ کر وزیر اعظم سے مل رہے ہیں۔جنرل باجوہ کے لئے یہ خطرے کی گھنٹی تھی پاک فوج میں جب بھی کوئی کور کمانڈر کسی سیاسی شخصیت سے ملتا ہے تو پاک فوج کے سربراہ سے اجازت لینا فرض سمجھا جاتا ہے جنرل باجوہ نے جنرل فیض سے جب ان ملاقاتوں کا پوچھا تو جنرل فیض نے معزرت کی اور آئندہ اجازت لیکر ملنا کا یقین دلایا لیکن یہ ملاقاتیں نا رک سکیں وزیر اعظم ہاوس کے علاوہ یہ ملاقاتیں خفیہ مقامات پر ہونے لگیں ملٹری انٹیلی جنس جو کہ آرمی چیف کے انڈر ہیں ۔انہوں نے جنرل فیض کی کڑی نگرانی شروع کر دی فروری 2021میں پاک فوج کے چھے مہینے کی لگاتار کور کمانڈرز کانفرنسز میں بحث کے بعد فیصلہ ہوا کہ ملک کے مفاد میں پاک فوج کا سیاست سے پیچھے ۂٹ جانا ہی ملک کے مفاد میں ہے ۔تمام آفیسرز کو ہدایات جاری کر دی گئیں کہ ہم نیوٹرل ہو رہے ہیں کوئ بھی اعلی اافیسر کسی بھی سیاسی جماعت کا ساتھ نہیں دے گا لیکن جنرل فیض حمید اور عمران خان کچھ اور ہی پلان بنا رہے تھےملٹری انٹیلی جنس نے سربراہ پاک فوج کو فائل پیش کی کی جنرل فیض حمید۔ ایک مغربی ملک کی کمپنی سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری پر معاہدہ کر رہے ہیں ۔اسی ہفتے الیکٹرانک ووٹنگ پر بل قومی اسمبل سے س کیا گیاجسے پاس کروانے میں اتحادی جماعتوں۔ سے رابطے کا کال ریکارڈ ملٹری انٹیلی جنس نے جنرل باجوہ کو پیش کر دیا سب سے بڑا جھٹکا جنرل باجوہ کو اس وقت لگا جب ملٹری انٹیلیجنس نے رپورٹ دی کی جنرل فیض اور عمران خان نے پلان بنایا ہے کہ جنرل باجوہ کو ہٹا کر جنرل فیض کو آرمی چیف بنایا جائے اور اس پلان میں خاتون اول بشری مانیکا بی بی اور ان کی قریبی راز دار فرح صرف گوگی اور گوگی کی بہت ساری خوبصورت جوان اور خوبرو پرسنل سٹاف شامل ہیں۔۔اس منصوبے کے مطابق اگلے 15 سال کے لئے عمران خان صدر رہیں اور اسی طرح ایکسٹینشن کے ذریعے جنرل فیض 15 سال تک آرمی چیف رہیں کور کمانڈر کانفرنس میں جنرل فیض حمید کی سیاسی سرگرمیاں پیش کی گئےں۔ جنرل باجوہ نے جنرل فیض کو ہٹا کر جنرل ندیم انجم کو ڈی جی آئ ایس آئ بنانے کا فیصلہ کیا جس کی شدید مزاحمت کی گئ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئ عمران خان نے جنرل ندیم انجم کی ڈی جی آئ ایس آئ تعیناتی کی سمری پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا بالآخر فیض حمید کے سسر اور جنرل باجوہ کے سسر کی دوستی کی وجہ سے جنرل فیض کی جان بخشی ہوئ اور جنرل فیض کے کہنے پر عمران خان نے جنرل ندیم انجم کی تعیناتی پر دستخط کر دیئے جنرل فیض پشاور کور کمانڈر بن گئے وہاں جا کر بھی انہوں نے اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھیں اور آرمی چیف بننے کا خواب دیکھتے رہے -ملٹری انٹیلی جنس کی خوفناک او رنگین رپورٹ پر جنرل فیض کو پشاور سے ہٹا کر بہاولپور تعینات کر دیا جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف بننے پر جنرل فیض حمید نے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کیا -اور آج نئے آرمی چیف کی کمان سنبھالنے کے ایک دن پہلے استعفی دے دیا آج پاکستان کی تاریخ کے ایک متنازع اور آرمی چیف بننے کے خواب دیکھنے کے لئے اپنے چیف باجوا صاحب پاکستان کے غریب عوام اور پاک فوج سے غداری کرنے والے جنرل کا سیاہ۔ باب بند ہوگیا۔