لاہور( بیورو رپورٹ ) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے واضح کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کے لئے آخری حد تک جایا جائے گااور اس کے لئے ہر طرح کے سیاسی اور قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں گے ، اعلیٰ عدلیہ سے درخواست ہے کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر حمزہ شہباز کی نظر ثانی اور سپیکر کے انتخاب کے موقع پر خفیہ بیلٹ کی راز داری کے حوالے سے درخواستوں کو سماعت کے لئے فکس کیا جائے ،بڑی مشکل سے پاکستان کو ٹریک پر لایا گیا ہے اور اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرنے لگی ہیں ، پہلے آمر جو کام کیا کرتے تھے اب عمران خان کی صورت میں آمر اسمبلیوں کے پیچھے پڑ گیا ہے ۔ مسلم لیگ (ن) پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کی صدارت میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاﺅن میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں عطا اللہ تارڑ، عظمیٰ بخاری ، رانا اقبال ،رانا مشہود ، خواجہ سلمان رفیق ، خواجہ عمران نذیر سمیت پارلیمانی پارٹی کے اراکین شریک ہوئے ۔ اجلاس میں مجموعی سیاسی صورتحال خصوصاً عمران خان کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے بیان کا جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کی خواہش کی تکمیل کےلئے اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کی جائے گی ۔ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کےلئے کہنے کے حوالے سے بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا ، اجلاس میں گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ۔اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کیا گیا کہ حمزہ شہباز کی وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے معاملے پر نظر ثانی اپیل، اسپیکر کے انتخاب کے موقع پر خفیہ بیلٹ کی راز داری اور اراکین اسمبلی کو معطل کرنے کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی درخواستوں کو فوری سماعت کے لئے فکس کیا جائے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں قرارداد منظور ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کو روکنے کے لئے آئین و قانون اور سیاسی طور پر ہر طرح کا آپشن استعمال کریں گے ،مشاورت کے عمل میں تیزی آئے گی اور اگلے مرحلے میں اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی جائے گی ،حمزہ شہباز اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد اور وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے کے حوالے سے بھی آپشنز پر بھی غور کیا گیا ۔ا نہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل کو چار ماہ سے سنا نہیں جارہا اگر اس کو سنا جائے تو حالات مختلف ہو سکتے ہیں ، مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ میں اس اپیل کو فی الفور سنا جائے ،لاہور ہائیکورٹ میں سپیکر کے انتخاب کے موقع پر خفیہ ووٹ کی رازداری کے کیس کو بھی سنا جائے ،ہمارے اراکین کو جو معطل کیا گیا ہے وہ کیس بھی نہیں سنا گیا اور یہ کیس سرد خانے میں ہے،اراکین کو معطل کرنے کے حوالے سے رولنگ موجود ہے ۔ یہ چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں کہ پی ٹی آئی کے ایک وزیر کی کسی سے رشتہ داری ، بڑے بڑے دعوے کئے جارہے ہیں لیکن ہم ان پر غور نہیں کر رہے ۔تحریک انصاف کے اپنے لوگ بھی اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں، وہ ہم سے رابطے میں ہیں ،فی الحال کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں ہو رہا اور اگر ہو ابھی تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہماری درخواستوں کوآئین و قانون کے مطابق سماعت کے لئے فکس کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ مشاور ت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل نہ ہو اور ہر طرح کے سیاسی و قانونی آپشنز استعمال کئے جائیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے رہنماﺅں نے کہا کہ گورنر راج کا آپشن بھی موجود ہے، اس پر بھی مشاورت ہوئی ہے ۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پرویز الٰہی اور ان کا بگڑا ہوا رئیس زادہ جو مرضی کرتے رہیں اور ہم کچھ نا کریں عظمی ،پنجاب اسمبلی کسی کی جاگیر نہیں ہے ،اسمبلی میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن)کے ووٹ برابر ہیں ،عمران خان کی ضد کی ہمارے اراکین کو کیوں سزا دی جائے ،کوئی ایک اس کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔فرد واحد عمران خان اپنے فیصلے مسلط نہیں کر سکتا ،عمران خان ڈپریشن میں ہے وہ اپنے مقاصد میں ناکام ہوا ہے لیکن آپ اسمبلیوں کو تہس نہس کر دیں، قانونی و آئینی طور پر حق اسمبلیوں کی مدت پوری ہو ،ان کو ختم کیا جاسکتا اور نہ کیا جانا چاہے ،بڑی مشکل سے پاکستان کو دوبارہ ٹریک پر لایا گیا جہاں پر اسمبلیاں مدت پوری کرنے لگی ہیں،ےہ پہلے آمر کیا کرتے تھے لیکن اب عمران خان کی صورت میں آمر اور بیماری جو ملک پر مسلط ہے وہ اسمبلیوں اور اداروں کے کے پیچھے پڑ گئی ہے ،وہ بیماری چاہتی ہے اسمبلیوں کو تحلیل کر دیا جائے ،یہ نہیں ہونے دیا جائے اورہر محاذ پر اس کا مقابلہ کریں گے۔ انہوںنے کہاکہ پرویز الٰہی کے معلوم نہیںکیامفادات ہیں ، وہ کس غلط فہمی کا شکار ہیں ،انہیں پتہ ہے ان کا آئندہ عام انتخابات میں انجام کیا ہوگا،وہ پنجاب سمبلی کی بلی چڑھانا چاہتے ہیں۔ اعلیٰ عدلیہ سے اگر ہماری نظر ثانی کی درخواست کو سنے تو پرویز الٰہی جوغیر قانونی کام کرنا چاہتا ہے وہ نہیں کر پائے گا ،وہ غیر قانونی وزیر اعلیٰ ہیں ،سپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوگا گا یہ رولز اور آئین کہتا ہے ،جوآج سپیکر بن کر بیٹھے ہیں ان کے ساتھ بھی غیر قانونی کام جڑے ہوئے ہیں،اگر وہ اسمبلی توڑنے میں معاونت کرتا ہے تو وہ بھی غلط ہے ، ہماری عدلیہ میں شنوائی نہیں ہو رہی ہے، عدالت میں موقع نہیں مل رہا کہ گزارشات آپ کے سامنے رکھوں کہ گزشتہ چھ ماہ میں پنجا ب اسمبلی میں کیا ہو رہا ہے۔اس لئے میڈیا پر بات کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ۔ انہوںنے کہا کہ اراکین کو معطل کرنے کے حوالے سے رولز کا اس اسمبلی میں جس بہیمانہ طریقے سے استعمال ہوا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، سیٹیاں بجانا آپ نے سکھائی ہیں ، سپیکر اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پی ٹی آئی کی خواتین لوٹے اور سیٹیاں لے کر آئیں ، ہم نے کون سا غیر قانونی کام کیا ۔پی ٹی آئی کے اراکین نے پولیس والوں کو مارا ، سابق ڈپٹی سپیکر کے بال نوچے کیا کسی نے پوچھا ۔کیا یہ گجرات کی اسمبلی ہے کہ غنڈے بھرتی کر لئے جس طرح چاہیںاس کو چلائیں گے ایسا نہیں ہو سکتا،اعلیٰ عدلیہ سے گزارش ہے کہ ہماری درخواستوں کو سنا جائے ۔