کراچی ( کرائم رپورٹر)
ایس ایچ او تھانہ عزیز بھٹی نے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں واقع وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کو مقبوضہ کشمیر بنا ڈالا۔تفیلات کے مطابق
ایس ایچ او تھانہ عزیز بھٹی نے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں واقع وفاقی اردو یونیورسٹی گلشن کیمپس کو مقبوضہ کشمیر بنا ڈالا۔بغیر لیڈیز پولیس کے وفاقی اردو یونیورسٹی کی مائکرو بائیولوجی کی طالبہ کو اپنی موبائل میں بٹھا کر تھانہ لے گئے۔زرائع کے مطابق مائکرو بائلوجی ڈیپارٹمینٹ وفاقی اردو یونیورسٹی میں ایک شادی شدہ حاملہ طالبہ کے ساتھ ٹیچر نے ہراسمینٹ کرنے کی کوشش کی جس پر زیر تعلیم طالبہ نے پیش آنے والے واقع کی اطلاع اپنے شوہر اور بھائی کو دی جس کے بعد طالبہ کے شوہر اور بھائی ٹیچر سے بات کرنے کی غرض سے متعلقہ یونیورسٹی پہنچے جس کے بعد ٹیچر نے طالبہ کے شوہر اور بھائی کو سنگین نتائج اور معاملے پر خاموشی اختیار نہ کرنے کی صورت میں لڑکی کو امتحان میں فیل کرنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ بات یہی پر ختم نہیں ہوئی ہراسگی کرنے والے شاطر استاد نے فَوراً متعلقہ کیمپس انچارج کے ساتھ مل کر پولیس کو بزریعہ فون بلایا اور ایس ایچ او تھانہ عزیز بھٹی بغیر لیڈیز پولیس کے مولا جٹ بن کر یونیورسٹی پہنچ گۓ جس کے بعد خاتون طالبہ کو کلائیوں اور بالوں سے پکڑتے ہوۓ اپنی پستول نکال کر خاتون طالبہ کی کنپٹی پر رکھتے دیکھ کر وہاں موجود اسٹوڈنٹس ایس ایچ او کے آگے منت سماجت کرنے لگے اور ایس ایچ او مسلسل اپنی پستول لہراتے رہے
جسے ویڈیو میں بھی دیکھا جا سکتا ہے اور اسٹوڈنٹس سے کہتے رہے کہ تم لوگ ہٹ جاو میں اس لڑکی کے شوہر کو گولی مارنا چاہتا ہوں ۔
کئی سالوں سے تعینات بااثر ایس ایچ او نے یونیورسٹی کو مقبوضہ کشمیر بنا ڈالا اور ٹیچر کی ہراسگی کی شکار مظلوم طالبہ کو زبردستی پکڑ کر اپنی پولیس موبائل میں مرد کانسٹیبلز کے ساتھ بٹھا کر تھانے لے جانے لگا جس پر وہاں موجود اسٹوڈنٹس نے ایس ایچ او کے اس عمل پر کہ خاتون طالبہ کو بنا لیڈیز پولیس کے پکڑنے پر ایس ایچ او کے آگے منت سماجت کرنے لگے ایس ایچ او نے انکی ایک نہ سنی جس پر طلبہ نےاحتجاجن راستہ روکا جس پر ایس ایچ او نے وہاں موجود دیگر موبائل اور نفری کے زریعے پچس سے تیس اسٹوڈنٹس پر بہیمانہ تشدد کیا اور پچس سے تیس اسٹوڈنٹس کو بھی زبردستی گرفتار کرتے ہوۓ تھانے لے گیا اسٹوڈنٹس کا کہنا ھیکہ ایس ایچ او تھانہ عزیز بھٹی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور میڈیا پر خبر چلاوائی کہ طلبہ نے ٹیچر کو زدوکوب کیا زیر تعليم طلبہ و طالبات کا کہنا ہے کہ بجائے ہراسگی کرنے والے ٹیچر کو گرفتار کرنے کے نہتی طالبہ اور بے گناہ اسٹوڈنٹس کو گرفتار کر کے ایس ایچ او نے قانون کی کھلم کھلا دھجیاں اڑا دی