کراچی (اسٹاف رپورٹر) پہلے دن کی تقریبات کے بعد چوتھے ادب فیسٹول کے دوسرے دن بھی دلچسپ سیشنز کا سلسلہ جاری رہا ۔ادب فیسٹول میں ہر عمر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔سیشنز کی اہمیت کے پیش نظر شرکاءایک سیشن سے دوسرے سیشن میں انتہائی دلچسپی لیتے ہوئے نظر آئے تاکہ وہ اپنے پسندیدہ مقررین اور مصنفین کی گفتگو سے مستفید ہو سکیں۔فیسٹول میں حبیب یونیورسٹی کے طلباءنے تمام سیشنز میں خصوصی طور پر شرکت کی اس کے علاوہ فیسٹول میں نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی نہایت جوش و خروش سے شریک ہوئی ۔
ادب فیسٹول کے دوسرے دن بھی فوزیہ من اللہ کا آرٹ شو ”دی لوسٹ لولابے آف مدر ارتھ“ پیش کیا جاتا رہا اور حاضرین کی کثیر تعداد اس میں دلچسپی کا مظاہرہ لیتی نظر آئی ۔
ادب فیسٹیول کے دوسرے دن بھی 200 سے زائد مقررین اور فنکاروں نے شرکت کی جن میں زہرہ نگاہ‘ شیری رحمن‘ شرمین عبید چنائے‘ مرتضی وہاب‘ طارق سکندر قیصر‘ ڈاکٹر ارفع سیدہ زہرہ‘ اعتزاز احسن‘ عبداللہ حسین ہارون ‘مونی محسن ‘ فوزیہ من اللہ ‘افتخار عارف‘کشور ناہید‘ وسعت اللہ خان‘ ‘ یاسر لطیف ہمدانی‘ظفر مسعود ‘ فاطمہ حسن ‘ افضل سید‘ ڈاکٹر تنویر انجم ‘حمید ہارون‘ ندیم ایف پراچہ ‘ جاوید جبار‘ بینا شاہ‘ ضرار کھوڑو ‘ ڈاکٹر عشرت حسین‘ نورالہدی شاہ‘ امر سندھو‘ تیمور رحمن آف لال ‘ ڈاکٹر ہما بقائی‘ زمبیل ڈرامیٹک ریڈنگزسمیت بہت سے معروف نام شامل تھے ۔
فیسٹول کے دوسرے دن کی صبح کا آغاز ورکشاپ بعنوان فنون لطیفہ اور تخلیقی شعبوں میں جدت اور صلاحیت پیدا کرناسے کیا گیا ۔اس کے بعد کتاب ”اردو کی خواتین شاعروں میں فاطمہ حسن کا نسائی شعور“کی رونمائی ‘”پاکستان بدلتے ہوئے ورلڈ آرڈر میں“ پر اعتزاز احسن‘ضرار کھوڑو‘ ڈاکٹر تیمور رحمان اور حسین ہارون کی سیر حاصل گفتگو ‘میڈیا‘ ”سوشل میڈیا اور ذہنی صحت: دی گڈ‘ دی بیڈ ‘ دی اگلی “پر سیشن‘ ”پیارے عطیہ دہندگان“ ہنگامی سیلاب ریلیف 2022: کی ایک پیشکش‘تصاویر اور خطوط“ پر ہانی بلوچ، زندمان ویلفیئر آرگنائزیشن اورسمیہ قادری پراچہ چیریٹی ورکس کی شمولیت ”‘ اردو میں نثری نظم“افضال احمد سید‘ تنویر انجم‘ مصطفی ارباب اور سید کاشف رضاکی گفتگو ”‘متاثرین – سیلاب ایک سلسلہ گفتگو کا“مطاثرین کون ہیں؟خواتین؟غریب خواتین؟ با اثر خواتین اور مرد؟ کون رہ گیا امداد سے؟سیمی کمال‘ روبینہ چانڈیو‘ امر سندھواور کوثر سعید خان کی گفتگو ‘”ترقی پذیر ساحل کی طرف : کلفٹن اربن فاسٹ کا معاملہ“مسعود لوہار‘مرتضیٰ وہاب‘ مہینہ آغا‘ گل حسن کلمتی‘ندیم میربہار‘ شاہد سعید خان‘ شاہ مراد علیانی اورنزہت پٹھان کی گفتگو‘سیشن بعنوان ”کیا پاکستان کی معیشت ابھی تک اس کا انتظار کر رہی ہے؟“کراس روڈ؟ڈمیں اکٹر شمشاد اختر‘ڈاکٹر عشرت حسین‘احسان ملک اور مقصود احمد کی شمولیت ‘”تنوع یا مماثلت؟پاکستان میں ٹی وی ڈرامہ کا ارتقائ“ پر صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی‘سیف حسن‘ بی گل اور نور الہدی شاہ کی سیر حاصل گفتگو ‘”کشور ناہید سے سیکھیں “پر انعام ندیم اور سید کاشف رضا کی کشور ناہید سے گفتگو‘ سیشن بعنوان ”جن کو ہم نے دیکھا تھا“پر زہرہ نگاہ اور ارفع سیدہ زہرہ کی بات چیت ‘دی لینس آف بلوچی سنیما: کلپس کی نمائش اور فلم ڈوڈا کی بحث‘ زمبیل ڈرامائی ریڈنگز کا پیش کردہ ”ڈھل گیا حجر کا دن: فیض احمد فیض اور الیاس فیض کے خطوط“پاکستان کے لئے معیاری تعلیم ایک چیلنج کیوں ہے؟ پر حسن خان‘ڈاکٹر فوزیہ خان‘شہناز وزیر علی‘بیلہ رضا جمیل‘ سسٹر الزبتھ نعمت چوہان ‘ایف سی اور ڈاکٹر شہزاد جیواکی ماہرانہ رائے ‘ سیشن بعنوان ”سیاسی یادداشتیں: تاریخ کے حوالہ جات اور سپلیمنٹس“ پر سینیٹر (ر) جاویدجبار اور ڈاکٹر ہما بقائی کی سیر حاصل گفتگو‘ عالیہ اقبال نقوی اور شرمین عبید چنائے کا ”وہ کہانیاں جو ہم دکھاتے ہیں“پر اظہار خیال ‘ ”اسکاٹ جے ملر کی کتاب ”ملرز ماسٹر مینٹور والیم 2‘ تھرٹی ٹرانسفارمٹیو انسائیڈ ز‘فراہم اوور گریٹس مائنڈز“کی رونمائی ‘ظفر مسعود سے ڈاکٹر ہما بقائی اور ڈاکٹر اقدس افضال کی گفتگو ‘ارشاد عبدالقادرکی کتاب ”ہماری لیڈی آف سوہانبیلہ“ کی رونمائی اور سیشن بعنوان ”کراچی کا ادب“ پر زاہدہ رئیس راجی‘عطیہ داود‘ سید کاشف رضااورطحہٰ کہرکا اظاہر خیال شرکاءکی توجہ کا مرکز رہا ۔
فیسٹول میں بچوںکے لئے مخصوص الگ حصے میں بچوں کو کہانیاں سنانے‘ موسیقی‘ پرفارمنس کے ذریعے پڑھنے کی طرف راغب کرنے کے ساتھ ”ایک ساتھ گائیں“جیریمی واس اور عاطف بدرکی گٹار پرفارمنس کا سلسلہ بھی جاری تھا ۔ اس موقع پر تشنہ نور اور عاطف بدر بھی سامعین کو مسحور کرنے کے لئے موجود تھے۔
ادب فیسٹیول کے ذریعے کتب‘ پڑھنے‘ مصنفین کو فروغ دینے ‘ڈائریوں‘ پیشکشوں‘ ڈرامائی پڑھنے‘ مباحثے‘ مزاح‘ موسیقی‘ گانا‘آرٹ اور رقص کے ذریعے سامعین کو تفریح اور مشغول کر کے موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کےلئے نئے‘اختراحی‘ تخلیقی انداز متعارف کرائے گئے۔