اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )پاکستان نے 2002 کے گجرات(بھارت) فسادات کے دوران مسلم مخالف تشدد میں بی جے پی قیادت کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق 2002 کے گجرات(بھارت) کے ہولناک فسادات کے دوران دو ہزار سے زائد مسلمانوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان کا موقف ہے کہ موجودہ وزیر اعظم جو اس وقت وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، تشدد کو ہوا دینے اور مسلمانوں کے قتل عام کے لیے براہ راست ذمہ دار ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا کے حالیہ بیان نے پاکستان کے اس دیرینہ دعوے کی تصدیق کی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بھارتی وزیر داخلہ نے بھی پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے بی جے پی کے فیصلہ کن اقدامات سے گجرات میں ”مستقل امن“ قائم ہوا ہے۔ترجمان نے کہاکہ یہ بات انتہائی افسوسناک ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے انسانیت مخالف جرائم بی جے پی کے سیاسی فائدے کے لیے کیے گئے۔ترجمان نے کہاکہ گجرات سانحہ کے دو دہائیوں کے بعد بی جے پی ایک بار پھر اپنی تفرقہ انگیز پالیسیوں کو کیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ترجمان نے کہاکہ بی جے پی کے دور حکومت میں، بھارت کا اپنی اقلیتوں، خاص طور پر بھارتی مسلمانوں کے ساتھ سلوک؛ امتیازی، توہین آمیز، نفرت انگیزاور تشدد سے بھرا ہوا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ یہ بات افسوسناک ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے موجودہ وزیر اعظم اور سابق وزیر اعلیٰ گجرات کو 2002 کے گجرات فسادات میں بری الذمہ قراردیا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کی تحقیقات کرنے والے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی درخواست سمیت 11 درخواستوں کو بند کر دیا تھا۔ترجمان نے کہاکہ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم پر 2014 تک امریکہ جیسے ممالک میں داخلے پر پابندی عائد تھی۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ امریکہ نے نریندرا مودی پر یہ پابندی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر ان کے انسانی حقوق سے متعلق خراب ریکارڈ کی وجہ سے عائد کی تھی۔ترجمان نے کہاکہ ہندوستانی قانونی اور انتظامی مشینری حکمران بی جے پی آر ایس ایس کے گٹھ جوڑ کے ہندوتوا پر مبنی ایجنڈے پر آنکھیں بند کر کے عمل پیرا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ یہ بات افسوسناک ہے کہ بھارت میں نفرت اور تشدد کے مرتکب افراد کو قانون کے ذریعے تحفظ حاصل ہے اور انہیں اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ترجمان نے کہاکہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو مسلسل دھمکیاں دی جاتی ہیں، ان کے بنیادی حقوق اور آزادیوں سے کھلے عام انکار کیا جاتا ہے۔ ترجمان نے کہاکہ بھارت میں اقلیتوںکو بغیر کسی خوف کے اپنے عقیدے پر عمل کرنے ،ان کی جان، مال اور عبادت گاہوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ گودھرا کے ہولناک واقعے اور سانحہ گجرات کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے آزاد انکوائری کمیشن تشکیل دے۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان عالمی برادری، خاص طور پر انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی بڑھتی ہوئی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں۔ترجمان نے کہاکہ پاکستان بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ان کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرے۔