سری نگر( نیٹ نیوز)
کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر میں کشمیری نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں بیگناہ کشمیری نوجوانوں کے حراستی قتل میں اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں تعینات بھارتی فوجیوں نے وادی کشمیر کو عملی طور پر قتل گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔انہوں نے کولگام کے نوجوان شاہد احمد تانترے کے حال ہی میں جعلی مقابلے میں قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کا قتل گرفتار نوجوانوں کی زندگیوں کو لاحق خطرے کو واضح کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ ماہ بھی ایک کشمیری نوجوان عمران بشیر گنائی جو شوپیاں کا رہائشی تھا، کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں اسی انداز میں قتل کیا گیا۔
الطاف حسین وانی نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ بھارتی فورسز نے ”ہائبرڈ عسکریت پسند“ کے نام نہاد بیانیے کی آڑ میں قتل عام کی ایک تازہ لہر شروع کر دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوجی ترقیوں اور انعامات کی لالچ میں بیگناہ کشمیری نوجوان کو جعلی مقابلوں میں شہید کر رہے ہیں انہوں نے انسانی حقوق کے ممتاز کشمیری علمبردار خرم پرویز کی مسلسل غیرقانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے خرم پرویز کی فوری رہائی کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطالبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا خرم پرویز کو جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتل سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور ان کو دستاویزی شکل دینے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔