کراچی( اسٹاف رپورٹر ) بلدیہ ضلع وسطی میں سندھ حکومت کے احکامات کے ساتھ سنگین کھلواڑ، تمام قوانین کو پیرو تلے روند دیا گئے ،ڈپٹی کمشنر اور ایڈ منسٹریٹر سینٹرل کا مشترکہ چارج رکھنے والے طحہ سلیم کی بدعنوان افسران پر جاری مبینہ نوازشات کے باعث پورے ضلع کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیا،سندھ حکومت کی جانب سے ڈائریکٹر ٹیکسیشن کے عہدے سے ہٹائی جانے والی خاتون افسر فاطمہ صائمہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے تاحال عہدے پر موجود ،محکمہ لوکل گورنمنٹ سندھ کی جانب سے سنگین بدعنوانیوں کی شکایات پر معطل کئے گئے ظہیر احمد ڈائریکٹر سینی ٹیشن کے عہدے پر تاحال تعینات،ایس سی یو جی کی پوسٹوں پر کونسل اور دیگر سروسز کے افسران کو تعینات کرنے کا اختیار نہ رکھنے کے باوجود میونسپل کمشنر سینٹرل نے سندھ حکومت کے احکامات کو ردی کی نذر کرتے ہوئے افسران کو عہدوں سے نواز دیا،ضلع وسطی میں سندھ حکومت کے احکامات مذاق بنائے جانے پرسینئر افسران کا اعلی حکام اور تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق بلدیہ ضلع وسطی میں سندھ حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہو کر رہ گئی ہے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی ایم سی سینٹرل میں ڈپٹی کمشنر اور ایڈ منسٹریٹر کا مشترکہ چارج رکھنے والے طحہ سلیم نے افسران کو مبینہ طور پر سندھ حکومت کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی ہدایت کر دی ہے جس کے باعث افسران کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی ریاست میں الگ ریاست بن کر رہ گیا ہے ،ذرائع کے مطابق سندھ حکومت محکمہ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے 19 اکتوبر 2022ء کو لیٹر نمبر1116 کے ذریعے فاطمہ صائمہ کو ڈائریکٹر ٹیکسیشن کے عہدے سے برطرف کردیا تھا،ان کی تعیناتی کا آرڈر میونسپل کمشنر سینٹرل نے جاری کیا تھا جس پر سندھ حکومت نے تمام ایڈ منسٹریٹرز اور میونسپل کمشنرز کو نوٹیفکیشن کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ ایس سی یو جی کی پوسٹوں پر میونسپل کمشنر یا ایڈ منسٹریٹرز کو اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی افسر کو تعینات کریں،ایسا کرنے والے حکام کیخلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،تاہم تمام تر احکامات کے باوجود ایڈ منسٹریٹر طحہ سلیم کی مبینہ آشیرباد سے فاطمہ صائمہ غیر قانونی طور پر نہ صرف عہدے پر موجود ہیں بلکہ کھلے عام ڈائریکٹر ٹیکسیشن کے سرکاری مراسلے اور لیٹر پر دستخط اور احکامات جاری کرنے میں مصروف ہیں اسی طرح دوسری طرف سندھ حکومت کی جانب سے سنگین بدعنوانیوں کے الزامات پر معطل کئے جانے والے ڈائریکٹر سینی ٹیشن ظہیراحمد معطلی کے باوجود نہ صرف ڈائریکٹر سینی ٹیشن کے عہدے پر تعینات ہیں ،مزید دلچسپ امر یہ ہے کہ ایڈ منسٹریٹر سینٹرل نے لاڈلے افسر کو مزید نوازتے ہوئے غیر اعلانیہ طور پر ظہیر احمد کو دیگر محکموں کا بھی نگراں اور فوکل پرسن بنا رکھا ہے ،موجودہ صورتحال میں ضلع وسطی میں سندھ حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہو کر رہ گئی ہے اور حکومتی احکامات مذاق بنے ہوئے ہیں،ادارے کے سینئر افسران کا کہنا ہے کہ ضلع وسطی ریاست میں الگ ریاست بن کر کام کرنے میں مصروف ہے جس کا اعلی حکام اور تحقیقاتی ادارے فوری طور پر نوٹس لیں۔