اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی ) حکومت اور شوگر ملز مالکان کے درمیان چینی برآمد (ایکسپورٹ) سے متعلق مذاکرات ہوئے تاہم اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ ہم نے شوگرز ملز کو چینی باہر بھیجنے کی کرنے اجازت ابھی نہیں دی، شوگر ملز کو ایک فارمولا دیا ہے، شوگر انڈسٹری اس کے ساتھ آئے تو دیکھیں گے۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پنجاب حکومت نے پہلے کہا چینی کے اسٹاک کم نہیں ہیں اس لیے برآمد کی اجازت نہ دی جائے اور آج پنجاب حکومت نے اپنے پہلے موقف پر 180 ڈگری کا یوٹرن لے لیا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے کہا کہ ابھی تک مسئلہ چینی کے اسٹاک کی پوزیشن کا مسئلہ رہا، چینی کے اسٹاک کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے، تھرڈ پارٹی کی طرف چینی کے اسٹاک کی تعداد کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شوگر ملز مالکان ملک میں 25 نومبر تک کے اسٹاک کی تفصیلات جمع کروائیں۔ دوسری جانب چیئرمین پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن ذکا اشرف نے کہا ہے کہ حکومت نے ہمیں چینی برآمد کی ابھی اجازت نہیں دی اور لمبی سڑک پر ڈال دیا، چینی برآمد نہ کرنے کی اجازت ملنے پر شوگر ملز کا اجلاس طلب کریں گئے، شوگر ملز نے ابھی تک ہڑتال نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کے پی، سندھ، پنجاب کی شوگر ملز چینی برآمد کرنے کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہیں، شوگر ملز کو اکویٹی کے مسائل کا سامنا ہے ، چینی کی مارکیٹ میں قیمت 85 روپے جبکہ فی کلو لاگت 115 روپے آتی ہے، شوگر صنعت کو یومیہ 10 کروڑ نقصان کا سامنا ہوگا اور ایک سیزن میں 4 سے 5 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔