کراچی
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے کراچی میں این ایل سی کو NEK ہائنڈرنٹ سپرہائی وے کا ٹھیکہ براہ راست تین سال کے لیئے دیدیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹھیکے سے قبل زر ضمانت، ایڈونس اور کسی قسم کی شرائط کے بغیر ٹھیکہ الاٹ کیا گیا ہے۔معاہدہ میں ڈپارٹمنٹ نے جو ریٹ مقرر کیئے ہیں ان میں پانی کے نرخ 405 روپے فی 1000 گیلن، بجلی کے نرخ 42.86 روپے فی 1000 گیلن ہے، تاہم منظوری کے بعد نیا ٹیرف 448 روپے فی 1000 گیلن ہوگا اور تجارتی بنیاد پر فروخت کے ساتھ ٹرانسپورٹریشن کے اخراجات کا پابند نہیں کیا گیا، نہ ہائیڈرنٹ میں صفائی ستھرائی کے انتظامات، تجارتی اور عام صارفین کیلیئے کوئی نظام واضح کیا گیا ہے۔ ٹھیکیدوں کے لیئے کسی طرح ہیوی ٹینکرز (5000G سے زائد) چلانے پر کوئی پابندی نہیں، نہ ہی ٹینکرز کی تعداد کی شرائط عائد کی گئی۔ ٹینکرز پر جی پی ایس لگانے، کلر کرنے، ایک علاقے تک محدود کرنے کی بھی شرائط موجود نہیں ہے ،نہ تمام معاہدے میں ہائیڈرنٹ سیل کی نگرانی میں دینے اور معاہدہ پر شریک کرنا شامل ہے۔ اس بارے میں نیشنل لاجسٹک سیل(این ایل سی) اکی نگرانی میں چلنے والا ہائیڈرنٹ NEK سپر ہائی وے کا کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ سے ایک بار پھر تین سال کا معاہدہ کیا گیا ہے۔ ازسرنو معاہدہ 3 جون 2022ء ہوا تھا۔ معاہدہ پر ہائیڈرنٹ سیل کے بجائے ریونیو ریسورسز ڈپارٹمنٹ کے درمیان ہوا تھا۔ریوینیو ڈپارٹمنٹ نے خط نمبر NO.KWSB/DT/BULK(GP)231/2022ؓؓ بتاریخ 9 جون 2022 کو ڈائریکٹر بلک (گورنمنٹ) فہیم احمد نے این ایل سی کے کمانڈر فیلڈ آپریشن کرنل سراج احمد میمن کو آگاہ کیا ہے کہ ادارے نے آپ کے ہائیڈرنٹ NEK کی تجدید کا معاہدہ ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر ریونیو ریسورسز کے ذریعے مینجنگ ڈائریکٹر نے بورڈ میٹنگ میں ارسال کردیا ہے جس کی منظوری کے بعد معاہدے کو حتمی شکل اور باضابطہ منظوری دی جائے گی۔ یہ معاہدہ ہائیڈرنٹ سیل کے بجائے ریونیو ڈپارٹمنٹ سے کرنے کی وجہ بتانے سے ادارے کے افسران قاصر ہیں جس سے شک گزرتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ دو سال کی مدت بھی ختم کر دی گئی ہے۔ کراچی میں 6 سرکاری ہائیڈرنٹس کی نیلامی نئے سال جنوری یا فروری 2023ء میں ہو گے،جبکہ شیرپاؤ ہائیڈرنٹ کی نیلامی 2024ء میں ہونے کی توقع ہے۔ کیماڑی ضلع کے ہائیڈرنٹ کی نیلامی بھی اس سال نہیں ہو سکے گی۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے نئے مینجنگ ڈائریکٹر سید صلاح الدین نے ہائیڈرنٹس سیل کو دسمبر 2022 تک تمام ہائیڈرنٹس کی نیلامی کیلیئے تیاری کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ پہلے مراحلے میں ہائیڈرنٹ سے پانی کے نرخ، ٹینکروں کے نرخ، ٹرانسپورٹ کے نرخ کے تعین کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی سمری اور دیگر تیاری و منظوری کا عمل جاری ہے۔ نیلامی سے قبل شیرپاؤ ہائیڈرنٹس کے مالک بلال احمد عرف بنٹی اور نیاز خان کے سفاری ٹرانسپورٹ اینڈ کمپنی نے اے اے بلڈرز کو 70 کروڑ روپے میں فروخت کردیا ہے جبکہ اس کمپنی کے پارٹنر پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کے بیٹے سرمد اعوان کی کمپنی ایچ ٹو نے انتظامات، نگرانی کے ساتھ عملہ بھی تعینات کردیا ہے۔ بلال بنٹی سابق چیف سیکریٹری سندھ فضل الرحمان کا داماد ہے، جو ہائیڈرنٹس کے تمام قانونی اور غیر قانونی کاروبار اور اس سسٹم کے نگران ہیں۔ ان کی نگرانی میں رشوت، کمیشن، کک بیک سیاسی، انتظامی، نیب کراچی، اینٹی کرپشن، دیگر تمام تحقیقاتی اداروں میں حصہ بقدر جثہ تقسیم کرنے کی مبینہ طور پر بعض مصدقہ حلقے تصدیق کر رہے ہیں۔ ہائیڈرنٹس کی نیلام عام سے قبل شرائط بھی سخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کراچی میں سپریم کورٹ کی ہدایت پر چھ اضلاع میں ہائیڈرنٹس نیلام کرانے کا حکمنامہ جاری کیا گیا ہے، تاہم عدالت نے نیشنل لاجسٹک سیل(NLC) اور بلدیہ ٹاؤن میں ڈپٹی کمشنر کیماڑی کی زیر نگرانی ایک ہائیڈرنٹ کی سرکاری طور پر اجازت دی تھی۔ شیرپاؤ ہائیڈرنٹ نیلام عام میں شامل نہیں ہے۔ کراچی کے پانچ اضلاع یعنی نیپا چورنگی(شرقی)، سخی حسن (وسطی)، کرش پلانٹ منگھوپیر(غربی)، صفورا چورنگی(ملیر)، لانڈھی (کورنگی) کے ہائیڈرنٹس کا نیلام عام تیسری بار کیا جائے گا۔ نیلام عام سے قبل بلدیہ ٹاون (کیماڑی) ہائیڈرنٹ گذشتہ ایک ماہ سے بند کردیا گیا ہے۔ این ایل سی کے ہائیڈرنٹ کے بارے میں پہلے ہی واضح کردیا گیا ہے کہ اس کو نیلام عام میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور ان کو براہ راست ٹھیکہ الاٹ کردیا گیا ہے،جو بورڈ سے منظوری کے بعد باضابطہ ہوجائے گا۔ یہ ٹھیکہ تین سال کا ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی کے چھ اضلاع میں چھ ہائیڈرنٹس لگانے کی منظوری دینے پر نیلامی کا اعلان کیا گیا تھا اور تین ستمبر 2017ء کو ٹھیکہ الاٹ کیا گیا تھا، لیکن ساز باز کرکے ٹھیکہ داروں کو 17نومبر 2017ء کی تاریخ میں ورک آڈر جاری کیا گیا تھا۔ ٹھیکہ کی معیاد دو سال تھی تاہم کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ملی بھگت سے ایک سال کا اضافہ ہوگیا تھا۔ نئے بورڈ کی تشکیل کے دوران ہائیڈرنٹس کی نیلامی کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ ہائیڈرٹنس مافیا سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود کراچی میں 6 سرکاری ہائیڈرنٹس کے علاوہ نیشنل لاجسٹک سیل، ڈپٹی کمشنر غربی کی نگرانی میں بلدیہ ٹاؤن اور دیگر 96 غیر قانونی ہائیڈرنٹس بھی شہر میں کے پانی کے گھناؤنے کاروبار اور اس کی خرید و فروخت کھلے عام جاری رکھے ہوئے ہے۔