لاہور( نمائندہ خصوصی ) پاکستان میں کوڑے سے بجلی بنانے کے منصوبے پر پیشرفت ہوئی ہے ،لکھو ڈیڑ لینڈ فل سائٹ پر 2014 سے 2022 تک ڈمپ کئے گئے ویسٹ کے 210 نمونہ جات لے لئے گئے جنہیںایشین انوائر مینٹل سروسز لیب میں بھجوا دیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ نمونہ جات چار فٹ ،آٹھ فٹ اور بارہ فٹ گہرائی سے لئے گئے جس سے ڈمپ کئے گئے کوڑے کے نمونہ جات میں لیچرڈ، کلوروسڈ ،ہائیڈوجن کی موجودگی کی شرح کا جائزہ لیا جائے گا ۔محکمہ خزانہ کے پاس ویسٹ ٹو انرجی منصوبہ کے لئے 20ارب روپے کے فنڈز موجود ہیں ۔ڈمپ کیا گیا لاکھوں ٹن کوڑا بجلی بنانے کے لئے کتنا کار آمد ثابت ہو گا سٹڈی کئے گئے 210 نمونہ جات ایشین انوائر مینٹل سروسز لیب میں بھجوا دیئے گئے ۔غیر ملکی کمپنیاں ویسٹ ٹو انرجی پراجیکٹ میں دلچسپی لے رہی ہیں۔جرمن اور تھائی لینڈ کی کمپنیوں کو ریسرچ اور پراجیکٹ کے لئے مدعو کیا جا رہا ہے۔پاکستان میں پہلی بار اس نوعیت کی ویسٹ کریکٹرائزیشن سٹڈی کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ریسرچ کے نتائج ویسٹ ٹو انرجی پراجیکٹ میں دلچسپی رکھنے والے غیر ملکی سرمایہ داروں کیلئے معاون ثابت ہوں گے۔ بتایا گیا ہے کہ24 ملین ٹن سے زائد ویسٹ لکھو ڈیر اور محمود بوٹی ڈمپنگ سائٹ پر ویسٹ ٹو انرجی پراجیکٹ کیلئے دستیاب ہے۔