کراچی(نمائندہ خصوصی )
صوبائی وزیر اطلاعات, ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ شہر کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبے مکمل ہونے کے بعد خستہ حال اور پرانی بسیں بند کردیں گے ۔ ٹرانسپورٹرز کی نمائندہ تنظمیوں کے ساتھ اجلاس میں ان کو یہ بات بتا دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹرز کو پیش کش کی ہے کہ وہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں اور جدید بسیں لائیں ۔ اس ضمن میں کوئی کنسورشیم بنائیں ۔ سندھ حکومت ان کو سبسڈی سمیت ہر سہولت دینے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کراچی میں ہزاروں کی تعداد میں بسیں لا رہے ہیں ۔ تین ممالک سے بات چیت ہوئی ہے ، جس میں چین ، ترکی شامل ہیں۔ ان ممالک کی پبلک ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو سندھ میں گاڑیوں کے پلانٹس لگانے کی دعوت دی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج سندھ آرکائیوز میں پریس کانفرنس اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی انڈسٹری پاکستان میں لگے۔ جب پاکستان میں اس طرح کی صنعت لگے گی تو اس کا فائدہ یہاں کے مقامی افراد کو ہوگا اور ان کو روزگار ملے گا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ گذشتہ روز سندھ پیپلز انٹرا ڈسٹرکٹ بس سروس کی ٹیسٹ ڈرائیو کا آغا ز ہو چکا ہے ۔اور انشاءاللہ جون کے مہینے میں کراچی میں پیپلز بس سروس باقاعدہ سے شروع کر دی جائے گی ۔ لاڑکانہ میں بھی پیپلز بس سروس پبلک کے لئے جون میں شروع ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں عبدالسار ایدھی لائن ( اورنج لائن) بھی پبلک کے لئے جون کے مہینے میں شروع کر دی جائے گی ۔ یہ سلسلہ یہاں رکے گا نہیں، ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے جاری ریڈ لائن پروجیکٹ پر بہت تیزی سے کام ہو رہا ہے ، جبکہ بلیو لائن پروجیکٹ پر بھی ایک پروپوزل آیا ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا پورے سندھ میں پبلک ٹرانسپورٹ کے منصوبے شروع کئے جا رہے ہیں۔ ہمارا اگلا ٹارگٹ حیدر آباد ہے ، جہاں پر اسٹیٹ آف دی آرٹ بی آر ٹی شروع کرنے جا رہے ہیں ۔ جس کے پیپر ورک پر کام کا آغاز ہوگیا ہے ۔ سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے میں ہر گاؤں اور تحصیل سطح پر جدید ایئر کنڈیشنڈ بسیں لائے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سختی سے ہدایت ہے کہ سندھ کے عوام کے لئے یکساں اور اچھی ٹرانسپورٹ مہیا کی جائے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی بھی بہت دلچسپی ہے کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر میں جتنی بھی سرمایہ کاری ہو گی سندھ حکومت کرنے کو تیار ہے ۔ لیکن یہ ساری چیزیں ایک حد تک ہوں گی اور ہم چاہتے ہیں کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت نجی شعبے سے لوگ اس میں آئیں اور سرمایہ کاری کریں تاکہ عوام کو بہترین سفری سہولت ملے ۔شرجیل میمن نے کہا کہ پاکستان کے کاروباری حضرات کو بھی کھلی دعوت دیتا ہوں کہ پبلک ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کریں اور کہا کہ سندھ حکومت ون ونڈو آپریشن کے تحت مکمل معاونت فراہم کرے گی ۔کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہیں ہو گی ۔ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر انہوں نے کہاکہ عمران خان ملک میں ایک خطرناک قسم کا کھیل کھیل رہے ہیں ۔ یہ شخص ملک میں انارکی پیدا کرنا چاہتے ہیں ،عمران خان چاہتے ہیں کہ ملک کے اداروں کے خلاف گھناﺅنی سازشیں کریں ۔ اس وقت خصوصی طور پر سوشل میڈیا پر ہمارے ملک کی اہم اداروں اور ان کے سربراہوں کے خلاف ایک گھناﺅنی اور من گھڑت مہم چل رہی ہے ۔ جھوٹے پروپگنڈے کے ذریعے لوگوں کو ور غلانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے ۔پاکستان کی 75سال کی تاریخ میں کسی بھی سابق وزیر اعظم نے اس طرح کی زبان، اس طرف کی باتیں نہیں کیں۔ انہوں نے کہاکہ حضرت علی رضہ کا قول ہے جس پر احسان کرو اس کے شر سے ڈرو ، جس جس نے عمران خان کو وزیر اعظم بنانے میں مدد کی۔ اس کو اس شخص نے ڈسا ہے، عمران خان آستین کا سانپ یے ۔ عمران خان کا غرض صرف اور صرف اپنی کرسی کے لئے ہے ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان جو ہمیشہ اداروں کو یہ کہتا رہا ہے کہ اداروں کو نیوٹرل نہیں رہنا چاہیے۔ اب کہتا اداروں کو نیوٹرل ہونا چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی بہت بڑی خوش قسمتی ہے اور نصیب اچھے ہیں کہ ادارے نیوٹرل ہیں اور سیاست میں نہیں پڑھ رہے ۔ ورنہ جس طرح کی مہم اس نے چلائی ہے اور جس طرح کے خوفناک مشن پر گامزن ہیں ۔ اس طرح کی زبان کوئی اور جماعت استعمال کرتی یا ماضی میں اس طرح کیا ہے، تو ان کا حشر نشر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں اداروں کو گھسیٹنا ، سیاست میں اداروں کو اپنے مقاصد کے لئے بدنام کرنا اس سے گری ہوئی حرکت نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بہت ساری سیاسی جماعتوں نے بہت سارے ظلم بھی سہے ہیں اور بہت سارے واقعات کا بھی سامنا کیا ہے لیکن ہمیشہ سیاسی برد باری کا مظاہرہ کیا ہے ۔ 27دسمبر کو شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔ تو صدر آصف علی زرداری نے شہید محترمہ کا جسد خاکی ہیلی کاپٹر کے ذریعے لاڑکانہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اگر جی ٹی روڈ کے ذریعے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا جسد خاکی لاڑکانہ منتقل کرنے کا فیصلہ کرتے تو ملک کے کیا حالات ہوتے۔ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تدفین کے وقت جب پاکستان مخالف نعرے لگے
اس وقت بھی صدر آصف علی زرداری نے کہا پاکستان کھپے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے ایک سیاسی رہنما اور محب وطن ہونے کا فرض ادا کیا۔ انہوں نے ایک وسیع سوچ رکھ کر یہ فیصلہ کیا کہ ایسے موقع پر جب کوئی ایسے واقعات کا غلط فائدہ لے سکتا ہے یہ قومی قیادت کا فرض ہے کہ وہ قومی بات کریں اور ملک کے لئے بات کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے برد باری کا مظاہرہ کیا ۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے چیئرمین نہیں بنے تھے ، شہید محترمہ کے سوئم کے موقع پر جب ان سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ” جمہوریت بہترین انتقام ہے “ ۔ انہوں نے اس وقت ملک اور اداروں کے خلاف کوئی ایسی بات نہیں کی تھی ۔ آج ایک نااہل ، جاہل اور خود غرض شخص اپنی کرسی جانے پر ریاستی اداروں کے خلاف گھناؤنی سازشیں کر رہا ہے ۔ عمران خان کو اس کی نااہلی کی وجہ سے ان کے اتحادی چھوڑ کر چلے گئے ۔ ان کی حکومت پر کوئی شب خون نہیں مارا گیا اور نہ ہی 58 2B نہیں استعال ہوا ۔ اس شخص کو کسی نے زبردستی برطرف نہیں کیا ۔ عمران خان کی حکومت کو آئینی اور قانونی طریقے سے عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا گیا ۔ جس پر اس شخص نے سوشل میڈیا پر ملک اور اداروں کے خلاف بدتمیزی کا طوفان برپا کیا ہواہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کو پاکستان میں سیاست کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ، کیا پوری قوم خاموش بیٹھ کر ایسے شخص کو اجازت دی سکتی ہے کہ وہ پاکستان میں بیٹھ کر سیاست کرے او ر روزانہ جلسوں میں اداروں اور پاکستان کے خلاف باتیں کرے ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان کان کھول کر سن لیں، پاکستان کی سالمیت کےلئے ہماری قیادت نے قربانیاں دیں ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس ملک کے لئے، جمہوریت کے لئے اپنی جان کے نظرانے پیش کئے ہیں ۔ کسی بھی صورت میں ایسی کوئی چیز برداشت نہیں کی جائے گی جس سے ملک کی ساکھ کو یا ملک کے خلاف کوئی سازش سامنے آئے ۔ شرجیل میمن نے کہاکہ عمران خان اپنا سیاسی قبلہ درست کریں اور جو لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہیں وہ یہ واضح کریں کہ وہ عمران خان کے اس بیانئے کے ساتھ ہیں یا اپنے آپ کو اس سے الگ کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم انتشار اور نفرتیں پھیلانے کی کسی کو اجازت دے دی گی اور نہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی اجازت دے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کل کی ٹانگا پارٹیاں جن کو مصنوعی طور پر اقتدار دیا گیا جن کو مصنوعی طور پر کرسی پر بیٹھا یا گیا ۔ کرسی چھن جانے پر اس نہج تک گر سکتے ہیں۔ ان کو نہ ملک کی نہ اداروں کی اور نہ عوام کی فکر ہے ، کون نہیں جانتا کہ آج جو ملک کے معاشی حالات ہیں اس کا ذمہ دار صرف فرد واحد عمران خان ہیں ۔ اگر عمران کی پالیسیاں ٹھیک تھیں تو کیوں اسٹیٹ بینک کے گورنر، وزیر خزانہ، سیکٹریٹری خزانہ اور ایف بی آر کے چیئرمین بار بار تبدیل ہوئے ۔ عمران خان ہر تجربے میں ناکام ہوا ہے ۔ کیونکہ نا اس میں کوئی عقل اور نہ ہی کوئی ویژن ہے ، جس کی وجہ سے آئی ایم ایف کی کڑوی گولیاں کھانی پڑ رہی ہیں ۔آئی ایم ایف کی سخت شرائط ماننی پڑ رہی ہیں کیونکہ عمران خان وعدے کر کے آیا تھااور اس کو شرم نہیں آتی اس شخص نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے جن شرائط پر لون لینے کے لئے حامی بھری تھی ۔ ان کو پورا نہیں کیا جب دوسری حکومت ان کو پورا کرنے جا رہی ہے تو اس پر تنقید کر رہاہے