کراچی(نمائندہ خصوصی) پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے چوری شدہ کاروں کا ملتان میں حقیقی ٹمپرنگ کا انکشاف ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملزم نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اصل مالک بھی اپنی گاڑی قانونی طور پر واپس نہیں لے سکتا ہے۔اسٹیل ٹاؤن پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ملزم کو گرفتار کر لیا، ملزم ذیشان سے سی سی ٹی وی کیمرہ ڈیکیٹر سینسر برآمد ہوا، ملزم نے نے پولیس کو تھیف ٹیکنالوجی کا ڈیمو بھی کرکے دکھایا۔ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق ملزم ذیشان کو انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کے بعد گرفتار کیا، گرفتار ملزم پاکستان بھر کی پولیس کومطلوب ہے۔ایس ایس پی ملیرعرفان بہادر کا کہنا تھا کہ ملزم کارلفٹر بھی ہے اور چوری شدہ کاریں بھی خریدتا ہے، ملزم چوری کی کاریں پورے پاکستان میں فروخت کرتا تھا۔ملزم ذیشان نے اپنے بیان میں کہا کہ میں چوری کی گاڑیاں خریدتا ہوں، میرے پاس ایک ڈیوائس ہے جو کیمرہ ڈھونڈتی ہے چاہےخفیہ طور پر کیمرہ کیوں نا لگا ہو۔ملزم کا کہنا تھا کہ 2،3 دفعہ پنجاب میں گرفتار ہوچکا، تاہم 2 ماہ سے کراچی میں تھا، یہاں میں نے 4 گاڑیاں خریدی ہیں جبکہ پنجاب سے 28 گاڑیاں خرید چکا ہوں۔
ملزم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ چوری شدہ کاریں ملتان جاتی ہیں جہاں ان کو تیار کیا جاتا ہے، کاریں ٹمپر کرنے کے بعد لیبارٹری میں ٹیسٹ ہوتا ہے اور پھر فروخت کی جاتی ہیں۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ قانونی طور پر بھی کوئی کار کو کلیم نہیں کرسکتا، میں نے کاریں خرید کر لے جانے کیلئے 2 ڈرائیور بھی رکھے ہیں، دونوں ڈرائیورز کو فی کس 20 ہزار روپے تنخواہ دیتا ہوں۔ایس ایس پی ملیرعرفان بہادر نے مزید کہا کہ ملزم ذیشان سے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔