کراچی(فیاض آرائیں سے)
بلدیہ عظمی کراچی کا نالہ صفائی اسکینڈل منظر عام پر آگیا، 66کروڑ 60 لاکھ کا فنڈ ایک مرتبہ پھر مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگائے جانے کا منصوبہ تیار،کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے نالہ صفائی کی آڑ میں کروڑوں کی لوٹ مار کی رقم ملک دشمن سرگرمیوں میں استعمال کئے جانے کا خوفناک الزام عائد کرتے ہوئے اعلی تحقیقاتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری نوٹس لینے کی اپیل کردی ،کے ڈی اے سے ریٹائرمنٹ کے بعد کلک پروگرام میں کنٹریکٹ پر ٹیکنیکل ایڈوائزر بھرتی ہونے والے افسر رام چند پر نالہ صفائی کے نام پر کروڑوں کی لوٹ مار ، سنگین بدعنوانیوں اور جعلسازیوں کے الزامات عائد کردیئے گئے،من پسند کنٹریکٹرز کو نوازنے کیلئے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے بائی لاز کو ردی کی نذر کرنے کے ساتھ ساتھ ٹینڈرز میں درج اپنی ہی شرائط کو بھی پیروں تلے روند دیا گیا،سینئر کنٹریکٹرز نے نالہ صفائی کی آڑ میں کی جانے والی بدعنوانیوں کی فوری تحقیقات اور متعلقہ ریٹائرڈ افسر کے اثاثوں کی چھان بین کا مطالبہ کردیا۔تفصیلات کے مطابق ہرسال کی طرح امسال بھی نالہ صفائی کے نام پر بلدیہ عظمی کراچی میں مبینہ کرپشن اور بدعنوانیوں کا کھیل شروع کردیا گیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کیلئے نالہ صفائی کا منصوبہ سرکاری خزانے کی صفائی کا منصوبہ بن کر رہ گیا ہے،بلدیہ کراچی کی جانب سے کراچی کے بڑے نالوں کی صفائی کیلئے ٹینڈرز طلب کئے گئے تھے جس میں پہلے حیران کن طور پر سی فور کیٹیگری کے کام سی ٹو کیٹیگری کیلئے مختص کرکے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے بائی لاز کو ردی کی نذر کیا گیا جس پر کنٹریکٹرز کے احتجاج اور من پسند فرم کو نوازنے کیلئے تصیح جاری کرکے سی تھری کیٹگری کو بھی ٹینڈرز میں حصہ لینے کیلئے اہل قرا دیدیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ نالہ صفائی کے ٹینڈر ڈاکومنٹس کی شرائط میں ایک فرم کو زیادہ سے زیادہ دو ٹھیکے لینے کیلئے اہل قرار دیا گیا ہے لیکن اس کے برعکس ایک مخصوص کنٹریکٹ فرم کو اپنی ہی شرائط کیخلاف کروڑوں لاگت کے تین کام ایوارڈ کردیئے گئے،کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے مذکورہ ٹینڈر کی تشہیر اور بدعنوانیوں کے منصوبے پر مقررہ وقت پر اعلی حکام کو اپنی شکایات اور تحفظات سے آگاہ کیا اور مذکورہ کاموں کو فراڈ قرار دیتے ہوئے نالہ صفائی کے سابقہ کاموں میں کی گئی بدعنوانیوں
سے بھی آگاہ کیا تھالیکن اس پر کوئی شنوائی نہیں کی گئی ،کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کلک اور میونسپل کمشنر کے ایم سی افضل زیدی نے اپنے لاڈلے کے ڈی اے کے سابق ریٹائرڈ افسر رام چند کو کلک پروگرام میں ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر بھرتی کرکے ٹیکنیکل ایڈوائزر بناکر نواز رکھاہے جو مبینہ طور پر نالہ صفائی کے کاموں میں جعلسازی اور مبینہ کروڑوں کی لوٹ مار میں مصروف ہیں،کراچی کنٹریکٹرز کے مطابق مذکورہ ریٹائرڈ افسر بعض کنٹریکٹ فرمز کے ساتھ شراکت داری کے ذریعے دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار میں مصروف ہے جس کی تحقیقات کی صورت میں تمام حقائق منظر عام پر آسکتے ہیں،کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے حکام نے مزید خوفناک انکشاف کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نالہ صفائی کے نام پر کی جانے والی فنڈز کی لوٹ مار ملک دشمن سرگرمیوں میں استعمال ہونے کا خدشہ ہے ،اس حوالے سے قومی احتساب بیورو(نیب) سمیت دیگر تحقیقاتی اداروں کو خطوط ارسال کردیئے گئے
ہیں،ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق نالہ صفائی کے ٹھیکوں میں کی جانے ولی کھلے عام بدعنوانیوں کے باوجود ایڈ منسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب حیران کن طور پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جبکہ میونسپل کمشنر افضل زیدی کی پراسرار خاموشی بھی معنی خیز ہے۔