کراچی (کامرس رپورٹر ) صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے صوبہ سندھ کو درپیش معاشی چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا ہے اور ان کے عملی و دوررس حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی تمام کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری کی جانب سے انہیں گو رنر سندھ بننے پر مبارکباد بھی دی۔واضح رہے کہ ایف پی سی سی آئی ملک کا اعلیٰ ترین تجارتی ادارہ ہے جس کی چھتری تلے 250 سے زائد چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور ٹر یڈ باڈیز آتی ہیں۔ یہ ملاقات گورنر ہاؤس کراچی میں ہوئی۔عرفان اقبال شیخ کے ساتھ ایف پی سی سی آئی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی موجود تھا؛جن میں سنیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی سلیمان چاؤلہ؛ سابق صدور میاں ناصر حیات مگوں، سینیٹر حاجی غلام علی، زکریا عثمان اور کوآرڈینیٹر ہیڈ آفس سلطان رحمان شامل تھے۔ اس میٹنگ میں مایہ ناز کاروباری رہنما اختر خان ٹیسوری بھی موجود تھے۔صدرایف پی سی سی آئی نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نئے گورنر سندھ کو ملک کے مجموعی طور پر کاروباری، تجارتی، صنعتی اور مالیاتی چیلنجز کا بخوبی علم ہے اور خاص طور پر صوبہ سندھ کے معاملات پر انکی گہری نظر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامران ٹیسوری کے پس منظر، تربیت، تجربے اور کامیابیوں نے انہیں گورنر سندھ کے کردار کے لیے ایک بہترین انتخاب بنا دیاہے۔عرفان اقبال شیخ نے گورنر سندھ سے درخواست کی کہ وہ صوبائی و وفاقی حکومتوں اور صنعت و تجا رت کے مابین پل کا کردار ادا کریں؛کیونکہ بہت سے اہم اور فوری نوعیت کے مسائل ایسے ہیں کہ جن کے فوری حل کی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر کراچی کی صنعتوں کے لیے گیس کی غیر منصفانہ لوڈ شیڈنگ، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا فقدان،سیاسی عدم استحکام ومعاشی پالیسیوں میں تسلسل کی کمی، غیر مربوط بجٹ و مالیاتی پالیسیاں اور کاروبار کرنے کے ماحول میں شدید مشکلات شامل ہیں۔سنیئر نائب صدر سلیمان چاؤلہ نے کہا کہ حکومت کو فوری طور پر ایکسپورٹ پر مبنی صنعتوں سے متعلق معاملات پر غور کرنا چاہیے؛ کیونکہ یہی وہ صنعتیں ہیں جو کہ ملک کے لیے قیمتی زرمبادلہ کماتی ہیں، ریونیو جنریشن کے ذریعے معیشت کو چلاتی ہیں اور صنعتی پیداوار پر مبنی سر گرمیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرتیں ہیں۔