کراچی(رپورٹ: حافظ محمد قیصر ) ڈسٹرکٹ ملیر میں پچھلے پندرہ دن سے ایک دفعہ پھر ڈپٹی کمشنر ملیر کو اپنے سسٹم میں شامل کرکے سرکاری اراضی پر قبضوں کا سلسلہ شروع کردیاہے روینیوملیر و اینٹی انکروچمنٹ ایسٹ کی سنگین غفلت کے باعث قبضہ مافیا سرکاری اراضی پر بلاخوف وخطر کام جاری رکھے ہوئے ہے مختیار کار بن قاسم ٹاون،اسسٹنٹ کمشنر و ڈپٹی کمشنر ملیر خاموش تماشائی بنے ہوئے قیمتی سرکاری اراضی پر قبضہ کروانے میں مصروف ہیں اور قبضہ مافیا کو کوئی بھی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے ناکلاس نمبر 344 دیھہ جوریجی گلستان حدید کے عقب میں واقع 30ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ مافیا نے سرکاری اراضی پر قبضہ کرکے شاول چلانا شروع کردئیے ہیں باوثوق ذرائع کے مطابق متعلقہ پولیس تھانہ اسٹیل ٹاون کو قبضہ مافیا کی جانب سے 5لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے 3کروڑ 50لاکھ روپے جبکہ روینیو ڈیپارٹمنٹ و ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان سلام میروانی کے نام پر 3 لاکھ روپے فی ایکڑ کے حساب سے 2 کروڑ 10لاکھ روپے سرکاری اراضی پر قبضہ کرنے کے لیے بطور رشوت دئیے گئے ہیں دیھہ جوریجی ناکلاس نمبر 344 بن قاسم ٹاون کا علاقہ ڈسٹرکٹ گھوٹکی کا کچے کا علاقہ بن گیاہے علاقے میں 20سے زائد مسلح افراد کا گشت بھی جاری ہے جس سے نہ صرف پورے علاقے میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے بلکہ مقامی گوٹھ واسیوں کو گھروں پر جاکر دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں مقامی رہائشیوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اگر قبضہ مافیا کو ہم روکنے کی کوشش کرتے ہیں یا متعلقہ پولیس کو اطلاع دیتے ہیں تو تھانہ اسٹیل ٹاون پولیس قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ہمارے بچوں کو گھروں سے اٹھا کر جھوٹے کیسوں میں فٹ کردیتے ہیں واضح رہے کہ 16جون 2022 کو بوقت 2300بجے گلستان حدید کے عقب میں پہلے بھی رات کے اوقات میں پی ایس اسٹیل ٹاون پولیس نے قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے قبضہ مافیا کی جھونپڑیوں کو آگ لگا دی تھی قانون نافذ کرنے والے اداروں و روینیو ڈیپارٹمنٹ کے افسران نے غریب عوام کو لٹنے کے لیے قبضہ مافیا کے حوالے کردیا ناکلاس نمبر 344پر قبضہ کرنے و غیرقانونی تعمیرات کا سسٹم برسراقتدار سیاسی جماعت کے سابق ڈسٹرکٹ ملیر کے صدر کا خاص بندہ عثمان جلالی دیکھ رہا ہے ایس ایس پی ملیر سید عرفان علی بہادر،ڈپٹی کمشنر ملیر عرفان سلام میروانی اور ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ فورس کو قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور قبضہ مافیا کے خلاف روینیو ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرکے سرکاری اراضی واگزار کروانا چاہیے۔