لاہور( بیورو رپورٹ )
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمران جماعتیں عالمی طاقتوں کے ایجنڈے کوآگے بڑھاتی ہیں، امریکی مداخلت کے خلاف جاندار موقف اپنانا ان کے بس میں نہیں۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کہا ہے کہ امریکا کو جب موقع ملا اس نے ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ بھارت کے مقابلے میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو واشنگٹن نے ہم پر پابندیاں لگائیں، قوم سمجھتی ہے کہ بنگلہ دیش بنانے میں امریکا کا بھی ہاتھ تھا، قوم کی جانب سے بار بار اپیل کے باوجود امریکا نے ڈاکٹر عافیہ کو واپس نہیں بھیجا، ہمارے حکمرانوں نے ہاتھ باندھ کر ریمنڈڈیوس کو امریکا کے حوالے کیا۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی ملکی اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے سیاست کرتی ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے پہلے پی ٹی آئی کو اقتدار دلوایا، جب اس سے معاملات بگڑ گئے تو پی ڈی ایم کو حکومت دلوا دی۔ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ قوم اپنے پاؤں پر کھڑی ہو، ہم کرپشن کے خاتمے، بچوں کی تعلیم، نوجوانوں کی سکل ڈویلپمنٹ اور سودی نظام کے خاتمے کی بات کرتے ہیں۔ واشنگٹن سے متعلق بھی ہمارا موقف واضح اور دوٹوک ہے۔ ہماری جدوجہد اسلامی نظام کے لیے ہے۔ جماعت اسلامی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ قرآن و سنت کا پیغام آگے بڑھائیں، دوسری سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا اور ہم میں فرق یہ ہے کہ ہم گالی اور دشنام طرازی سے نہیں، دلیل سے بات کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تیمرگرہ دیر میں سوشل میڈیا سیمینار اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ امیر ضلع اعزاز الملک افکاری، سابق ایم این اے صاحبزادہ یعقوب اور سابق ایم پی اے سعید گل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے مسائل میں اضافہ کیا۔ وزیراعلیٰ کے حلقے میں کچھ ترقیاتی کام ہو رہے ہیں اس کے علاوہ تمام مالاکنڈ ڈویژن مسائل کے انبار سے نبردآزما ہے۔ یہاں لوگوں کو ریت کا ذرہ اٹھانے پر بھی ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن میں صنعتی زونز بنانے اور سی پیک سے حصہ دینے کا وعدہ کیا گیا جو پورا نہیں ہوا۔ سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر تباہ و برباد ہے۔ مالاکنڈ کے مسائل پر جماعت اسلامی 22نومبر کو بٹ خیلہ میں گرینڈ جرگہ منعقد کر رہی ہے جس میں علما، وکلا، تاجر حضرات، مقامی صحافیوں سمیت تمام مکتبہئ فکر سے متعلق افراد کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ مسائل پر بات ہو اور لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی سمیت پوری قوم نے سود سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کو خوش آئند کیا، اب جب حکومت نے سود کے حق میں اپیلیں واپس لینے کا اعلان کیا تب بھی ہم نے اسے ویلکم کیا۔ تاہم انھیں نہیں لگتا کہ حکومت سود کے خاتمہ کے لیے سنجیدہ ہے۔ اس وقت ملک میں 15فیصد تک شرح سود چل رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت سود کے خاتمہ کے لیے واضح روڈ میپ دے، پہلے مرحلہ میں اندرون ملک تمام بنکوں اور کاروباری نظام سے سود کی لعنت ختم کی جائے اور دوسرے مرحلے میں عالمی مالیاتی اداروں سے اس سلسلہ میں بات چیت ہو، پارلیمنٹ کے ذریعے اسلامی معاشی نظام پر قانون سازی ہو۔ انھوں نے کہا کہ 30نومبر کو کراچی میں سود سے پاک معیشت پر علما کا اجلاس ہو رہا ہے جس میں جماعت اسلامی اپنا موقف اور لائحہ عمل دے گی۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت دی ہے کہ وہ سویلین بالادستی، انتخابی اصلاحات اور اسٹیبلشمنٹ کی سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے وعدہ کی روشنی میں میکنزم کی تیاری کے تین نکاتی ایجنڈے پر نیشنل سوشل کنٹریکٹ تشکیل دینے کے لیے مذاکرات کا آغاز کریں تاہم ہم محسوس کر رہے ہیں کہ شاید حکمران جماعتیں ایسا نہیں چاہتیں اور سٹیٹس کو برقرار رکھنے پر بضد ہیں۔