کراچی (بیورورپورٹ ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء و رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی اور صدر پی ٹی آئی کراچی بلال غفار نے انصاف ہاؤس میں پریس کانفرنس سے مشترکہ خطاب کیا،اس موقع پر پی ٹی آئی رہنماء فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ سندھ میں بلدیاتی نظام کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے یہ عمل قابل مذمت اور تشویشناک ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پیپلز پارٹی کے کہنے پر چل رہی ہے،یہ اپنے بنیادی فیصلے خود نہیں کرپا رہے ہیں،بلدیاتی انتخابات 3 بار ملتوی کیے جس سے تمام سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کا بھرکس نکال دیا گیا ہے،اس معاملے میں سنجیدگی کو ختم کردیا گیا،لوگوں کو دی گئی انتخابات کی تاریخوں پر اب یقین نہیں رہا، سندھ حکومت کی بہانے بازی اصلی ہے یا پھر نقلی اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن کو کرنا چاہیئے تھا،پولیس کی کتنی نفری اسلام آباد اور کتنی سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کاموں میں لگی ہے اس کی تحقیقات کرنا کوئی مشکل کام نہیں تھا،اگر سندھ سے پولیس اسلام آباد جاسکتی ہے تو پنجاب، کے پی و دیگر علاقوں سے نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی معاونت سے کراچی کے اضلاع میں الیکشن بھی کروائے جاسکتے ہیں،بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا الیکشن کمیشن جلد اعلان کرے،فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کیلئے قانون میں مضحکہ خیز تبدیلی کی گئی ہے، 120روز میں الیکشن کروائے جانے چاہیے اس شق کو قانون سے ہٹاکر قانون سے کھلواڑ کیا گیا ہے،یعنی نامزدگی ہونے کے بعد الیکشن دس سال بعد بھی کروائے جاسکتے ہیں، یہ کیسے ممکن ہے کوئی اس کی ہتمی تاریخ ہونی چاہیئے، اگر انہیں 120 دن بورے لگتے ہیں تو 150دن کرلیتے،120 دن کی شق ہٹانا کوئی سمجھ آنے والی بات نہیں ہے،سابق چیف جسٹس نے حکم جاری کیا تھا کہ آرٹیکل 140اے کے مطابق بلدیاتی قانون بنایا جائے اس پر الیکشن کمیشن خاموش ہے،کیا الیکشن کمیشن کیلئے سپریم کورٹ کے حکم کا کوئی استحقاق نہیں ہے۔
فردوس شمیم نقوی نے مزید کہا کہ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم کو مانتے ہیں،الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے سامنے انتخابات کرانے کیلئے ڈھیر ہوگیا ہے،اپریل میں بلدیاتی قوانین میں ترمیم کیلئے کمیٹی بنائی گئی تھی اور آج ہم نومبر میں آگئے اس دوران کیا قوانین بدلے گئے؟اس دوران ایم کیو ایم سے بات چیت کرنے میں لگادیے گا،اگر ان کے بلدیاتی آرڈیننس پر گورنر نے دستخط کردیے تو ایم کیو ایم کیلئے یہ ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کے برابر ہوگا،یہ ارڈننسس آرٹیکل 140اے کی نفی کرتا ہے۔ہم نے 26 اکتوبر کو الیکشن کمیشن کو این اے239,237 کےانتخابات کے حوالے سے خط لکھا،ان انتخابات پر ایم کیو ایم نے ریکارڈ پر دھاندلی کی،دھاندلی فارم 48,45 میں مطابقت نہیں تھی،پولنگ اسٹیشن نمبر 26 مومن پبلک سکول شاہ فیصل میں ایم کیو ایم کو فارم 45 میں 21 ووٹ اور پی ٹی آئی کو 166 ووٹ ملے تھے،مگر 48فارم میں ایم کیو ایم کو 1533 جبکہ پی ٹی آئی کو29ووٹ دکھائے گئے، اسی طرح پولنگ اسٹیشن نمبر 36 میں ایم کیو ایم فارم 45 میں 145 ووٹ جبکہ فارم 48 میں ایم کیو ایم کو 703 ووٹ دکھائے گئے۔ہم نے الیکشن کمیشن کو تمام ثبوت دیے،الیکشن کمیشن کو ہمیں بلانا تھا جو نہیں بلایا گیا،ہم کہتے ہیں الیکشن کمیشنر متعصب ہیں اس لیے ہم تمام ثبوت میڈیا کے سامنے رکھ رہے ہیں،ہمیں حقائق بتانا ضروری تھے تاکہ شفاف الیکشن یقینی بنائے جائیں۔اس موقع پر صدر پی ٹی آئی کراچی بلال غفار نے کہا کہ ملک میں حقیقی آزادی کا مارچ اپنے فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگیا ہے،ہم نے کراچی میں پرامن مظاہرے کیے۔ آج احتجاج کا دوسرا فیز شروع کررہے ہیں۔ ہم کراچی میں ٹاؤن کی سطح پر کیمپس لگارہے ہیں۔ ہم کیمپس پر آنے والے شہریوں سے ایک پٹیشن پر دستخط کروائیں گے، پٹیشن کے 4 نقاط ہیں،پہلا ارشد شریف کے قتل کیس میں تحقیقات کرائی جائے ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔دوسرا چاہتے ہیں کہ اعظم سواتی کے کیس میں انہیں انصاف دیا جائے۔تیسرا عمران خان پر حملہ ہوا مدعی کے مطابق نامزد لوگوں کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے،چوتھا امریکی سائفر پر تحقیقات کی جائے، یہ 4 مطالبات ہمارے بنیادی ہیں بلال غفار نے کہا کہ اس ملک میں اکانومی تباہ ہوچکی ہے،آج ملک میں مہنگائی کی بڑھ رہی ہے۔ سوال ہے ایم کیو ایم اب کیوں مہنگائی پر خاموش ہے،ایم کیو ایم مجبور قومی موومنٹ ہے۔ تمام اضلاع کے ایڈمنسٹریٹر غیرسیاسی ہونے چاہیے،200ملین کا ایسکپورٹ کم ہوئی۔روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں ترسیلات زر میں کمی، اور اسٹاک ایکسچینج تباہ ہورہی ہے،گاڑیوں کی مینفیکچرنگ اور خرید ختم ہوگئی ہے، ڈالر بےقابو ہوگیا ہے، اس ملک میں افراتفری و انتشار پھیلایا جارہا ہے، ملک میں بدترین معاشی بحران میں کمی کیلئے فوری عام انتخابات کروائے جائیں۔