بدین ( نمائندہ خصوصی)
نصف صدی گزر گئی زمانہ قدیم سے دورے جدید میں پہنچ گے پچاس سال پرانے اسکول کے بچے آج بھی فرنیچر کی سہولت سے محروم علم سے لگن رکھنے والے بچے خستہ حال اسکول کی عمارت میں فرشی نشست پر تدیسی عمل جاری رکھنے پر مجبور ہیں.
بدین کی یونین کونسل پیر فتح شاہ کے گوٹھ لال بخش نوتکانی میں نصب صدی قبل 1951 میں قائم ہونے والے گورنمنٹ پرائمری اسکول جو کہ 1992 میں اب اپ گریٹ ہو کر ایلیمنٹری اسکول کا درج بھی حاصل کر چکا ہے. دورہ قدیم کا اسکول دورہ جدید میں تو داخل ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کی لاپراہی غفلت اقربا پروری بدانتطامی اور بدترین کریپشن کے باعث دورہ جدید کی تعلیمی تمام سہولتوں سے مرحوم ہے. مقامی دیہاتیوں اور زیر تعلیم بچوں کے والدین بشیر احمد نوتکانی فضل قادر نوتکانی احمد مرادانی محمد ابراہیم نوتکانی مشتاق احمد شیدی سلیم نوتکانی اور دیگر نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ علاقہ کا علم سے لگاؤ پرانہ ہے پچاس سال قبل یہاں پر علاقہ مکینوں کی اپیل پر 1951 میں گورنمنٹ پرائمری اسکول کا قیائم عمل میں آیا اور 1992 میں بچوں کی تعداد اور علم سے شوق اور لگن کو دیکھتے ہوئے اپ گریٹ کر کہ اسکول کو ایلیمنٹری کا درج دے کر آٹھویں جماعت تک تدریسی عمل کا آغاز کر دیا گیا اور عمارت میں تعمیر ہو گئی پر افسوس دورے جدید حکومتی دعوے اور اعلانات کے باوجود گوٹھ لال بخش کا اسکول تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہے.
اس وقت بھی 250 طلبہ اور طالبات فرنیچر کی سہولت دستیاب نہ ہونے کے باعث فرش پر بیٹھ کر اپنی تعلیم کو جاری رکھے ہوئے ہیں. والدین کے مطابق اسکول کی عمارت بھی خستہ اور تباہ حالی کا شکار ہے ہر وقت بچوں کو کسی نقصان کا خطرہ لگا رہتا ہے کہ چھت سے سمینٹ کے پلسٹر ان پر نہ گر جائیں. بچوں کے والدین کے مطابق اسکول کی موجودہ ابتر صورتحال اور فرنیچر کی فراہمی کے لئے محکمہ تعلیم کے افسران کو بار بار تحریری اور زبانی طور پر شکایت اور درخواستیں دے چکے ہیں پر کوئی سنے والا نہیں. مقامی دیہاتوں اور زیرتعلیم بچوں کے والدین نے وزیرعالی سندھ وزیر تعلیم اور سیکرٹری تعلیم سے اپیل کی ہے کہ اسکول کی موجودہ ابتر صورتحال پر نوٹس لیں اور تعمیر نو کے علاوہ فوری طور پر فرنیچر کی فراہمی کو یقینی بنا کر دیا جائے .