کراچی(رپورٹ۔اسلم شاہ) اورنگی ٹاون نمبر 10میں ون ڈی بس اسٹاپ کی زمین پر 44دکانین غیر قانونی بن گئی اوررفاع عامہ کے مختص دو ایکٹر سرکاری زمین25سال سے لینڈ مافیا قبضہ کرنے میں کوشش کررہے تھے وہ اب کامیاب ہوگئے نہ بلدیہ عظمی کراچی کے کونسل نے قرارداد منظور کیا اورنہ 1972ء سے خالی پلاٹ کو نیلام کیا گیا نہ کسی ادارہ یا شخص کا قبضہ تھاغیر قانونی الاٹ کردیاگیااب مذید 100دکانین تعمیرات کی منصوبہ بند ی اور تعمیرات کے لئے ایک عدالتی حکمنامہ کے بعدتعمیرات تیزہوگیا ہے،پروجیکٹ ڈائریکٹر آفس بلدیہ عظمی کراچی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ساتھ ڈپٹی کمشنر، اسٹنٹ کمشنر اور پولیس نے کروڑوں روپے لیکر خامو شی اپنی آنکھیں کان بند کرلیا ہے،اورغیر قانونی تعمیرات پر احتجاج کرنے پر شہری شہزاد کے لینڈ مافیا کی سنگین نتائج جان سے مارنے کی دھمکیاں دیا گیا ہیں بلدیہ عظمی کراچی اور کراچی ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اورنگی ٹاون کے پلاٹ نمبر ST-13-14بلدیہ عظمی کراچی ریزور لینڈ تھا،پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی نے نیلامی کے بجائے براہ راست ایک ارب روپے مالیت کی زمین براہ راست الاٹ، ریگولرائز(قبضہ والی جگہ) لیز سب لیز صرف 8سے10کروڑ روپے (رشوت کمیشن کک بیک)میں لینڈ گریببرجاوید عرف شیشہ والا کو الاٹ کردیاگیا تھااگر خالی زمین پر سرکاری خزانے کوچالان کی مد میں 35/40کروڑ روپے کا تلافی نقصان پہنچا یاگیا ہے نقشہ کے بغیر تجارتی بنیاد پر تعمیرات کے عوض ڈپٹی ڈائریکٹر اور نگی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مولوی محمد ریاض نے بھی اس گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے دو سے تین کروڑ روپے لیکر غیر قانونی تعمیرات سے اپنے ہاتھ کھڑے کردیا ہے،سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی(سپریم کورٹ میں چلے گئے) کی عدالت نے کیس نمبر D-5567.2019اور D-5909.2021میں جاوید اختر ولد عبدلمجید کے حکم امتناع میں فریق بننے والے تمام افراد کا نہ محلہ، علاقہ ہے نہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کسی ادارے میں درخواست دائر کیا تھاوہ لینڈ گریبرجاوید اختر ولد عبدالمجید،محمد شہزاد ولد محمد انور اور فرحان ولد عبدالغفور نے اپنے دوستوں اور ملاقاتیوں کے ذریعہ عدالت میں کیس درج کرایا اور حکم امتناعی ملتے ہی غیر قانوی تعمیرات میں تیزکردیا گیا عدالت میں درج کیس میں محمد نگر کا سیکٹر11کارہائشی محمد راشد شیخ ولد نصیر احمد،سٹریٹ 14سیکٹر 11کا رہائشی محمد اشرف ولد محمدشفیع،سٹریٹ 14سیکٹر11کا رہائشی محمد عمران ولد محمد اختر،محمد نگر سیکٹر 11-Aکا رہائشی محمد جاوید ولد محمد شہزاد، محمد سیکٹر11کا رہائشی راشد علی خان ولد محمد علی خان، سیکٹر 11کا محمد اسلم ولد محمد اختر، سیکٹر 11کا رہائشی محمد جاوید ولد احمد علی نے مشترکہ طور پرلینڈ مافیا کے آلہ کار کے طور پراستعمال ہوئے اور پلاٹ کے قریب رہائشی محمد شہزار نے مقدمہ میں جب فریق بننے اور عدالت میں پیش ہوکر حقائق سامنے لانے کا اعلا ن کیاتو لینڈ گریبر نے اپنے وکیل کے ذریعہ مقدمہ کی سماعت 3نومبر سے سماعت 23جنوری 2023ء تک ملتوی کرادیا ہے پروجیکٹ ڈائریکٹر کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق 10ہزار اسکوئر یارڈ رقبہ پر مشتمل زمین میں تجارتی بنیاد پر لیز یا سب لیز کے ملنے والے ریکارڈکے مطابق13دکان جاوید اختر ولد عبدالمجیدST-13/14کے دکان نمبرLS-34،LS-33،LS-35،LS-36،LS-37،LS-21،LS-20،LS-22،LS-23،LS-24، LS-19،LS-18،5کان محمد شہزاد ولد محمد انور کی دکان ممبرLS-27،LS-26،LS-25،LS-23،LS-24،5دکان فرحان ولد عبدالغفور LS-30،LS-29،LS-28،LS-31،LS-32، الاٹ اور لیز کے ساتھ سب لیز کیا گیا ہے اور دیگر افراد کو دکانیں الاٹ کی گئی ہے، واضح رہے کہ غیر قانونی تعمیرات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا خط نمبرSBCA/Dir/(Districwest)/2021/161بتاریخ 23دسمبر2021ء نے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹراورنگی رضاحیدر عباس کا اگاہ کیا تھا بس اسٹاپ ون ڈی کا پلاٹ کی حیثیت تبدیل کردیا گیا ہے، اور عدالت میں زیر سماعت مقدمہ میں CP D-556/2019میں بھی اپنا موقف تبدیل کردیا گیا ہے اور پلاٹس کے الاٹمنٹ، ریگوائز یشن، لیز سب لیز کے بارے میں چھان بین نہ کیا نہ اس کا نقشہ جات سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا جمع کے بارے میں دریافت کیا گیا جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈعمیر برنی کی جانب سے خط نمبر KMC/PD/OTS/127/DDLبتاریخ 9دسمبر2021ء نے رفاعہ عامہ کے مختص رفلائی پلاٹس کی حیثیت تبدیل کرکے ریکارڈ میں تجارتی بنیاد اورغیر قانونی تعمیرات کو جائز اور درست قراردیتے ہوئے قانونی قراردیا تھا چار ماہ قبل جاری ہونے والے خط سے انحراف کرتے ہوئے واپس لے لیا ہے جس میں عدیل شہزاد رکن صوبائی اسمبلی کا خط نمبر PAS/DEM/481بتارٰک 13اگست2021ء میں الاٹمنٹ، ریگوائزیشن،لیز سب لیز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سندھ بلڈنگ اتھارٹی کو تحریری طور پر اگاہ کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کو انہدام کرنے کی سفارش کیا تھا سابق پی ڈی رضاحیدر عباس نے افسران پر واضح کیا ہے وہ قانون کے مطابق عملدآمد کریں گے سرکاری زمین پر سرکاری ریکارڈ زمین کی حیثیت ردوبدل یا تبدیل نہیں ہوسکتا ہے انہوں نے نمائندہ کو بتایا زمین کے الاٹمنٹ ریگوائز یشن کی بھی چھان بین کریں گے واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکمنامہ CP K-815/2016 btariK 22جنوری 2019ء کا حوالے دیتے ہوئے کھیل کے میدان، پارکس،ایسے تمام رفاعی،فلاحی، رفاعہ عامہ کے پلاٹس کی تبدیل کیا گیا ہے ایسے غیر قانونی قراردیدیاگیا اس مین سینئر ڈائریکٹر قانون بلدیہ عظمی کراچی نے بھی احکامات جاری کررکھا ہے، غیر قانونی تعمیرات کے سامنے رہائشی محمد شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ اس غیر قانونی الاٹمنٹ، ریگورئزیشن، لیز سب لیز اس کی تعمیرات کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کیا قانونی کے مطابق جنگ لڑرہے ہیں جب میں نے عدالت میں حکم امتناعی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کی کوشش کیا تو سماعت سے قبل سماعت ملتوی کرنے کی درخواست دائر کردی گئی اوراب نئی تاریخ 23جنوری 2023ء ہے تاہم میرے وکیل نے عدالت میں سماعت جلد کرانے کی درخواست جمع کرادی ہے اگر یہ لینڈ مافیا کامیاب ہوگے تو علاقہ میں رہائش پذید کا جینا مشکل ہوجائیں گامیری تمام اداروں سے اپیل ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات انہدامی کاروائی کریں