کوئٹہ( نمائندہ خصوصی )
ڈی آئی جی کوئٹہ اظفر مہیسر کا شہید اے ایس آئی رمضان کے گھر آمد،اس موقع پر شہید کی بیٹی کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا،ان کے ہمراہ ایس ایس پی ایڈمن،ایس پی صدر اور اے ایس پی ائیر پورٹ بھی موجود تھے۔ڈی آئی جی کویٹہ نے شہید کی بیٹی اور بچوں کو تحائف ،کپڑے اور چاکلیٹس بھی دئیے۔انہوں نے شہید کے چچا اور بھائی سے بھی ملاقات کی اور شہید کی مغفرت کے لیے دعا بھی کی۔یاد رہے اے ایس آئی رمضان 9نومبر 2017ء کو ڈی آئی جی حامد شکیل کے ہمراہ شہید کردئیے گئے تھے جبکہ اس دن ان کی بیٹی کا سالگرہ بھی تھی اور انہوں نے بیٹی کو سالگرہ پر کیک کاٹنے کا وعدہ کیا تھا لیکن دوران ڈیوٹی شہید ہوئے۔ اس دن کے بعد شہید کی بیٹی نے آج تک اپنی سالگرہ نہیں منائی تھی۔اس موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ نے شہید کے بھائی اور چچا سے ملاقات میں کہاکہ ہم اپنے شہداء کو کبھی نہیں بھولے ان کے خاندان ہمارے ہیں جن کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔شہداء ہمارے ہیروز ہیں ان کی قربانیوں کی بدولت آج ہم پرامن ماحول میں سانس لے رہے ہیں انہوں نے اپنی جان قربان کرکے اپنے فرائض منصبی دیانت داری سے سرانجام دئیے۔انہوں نے مزید کہاکہ جیسے ہی آج مجھے معلوم ہوا کہ شہید اے ایس آئی رمضان کی شہادت اور بیٹی کی سالگرہ کا دن ہے اور وہ کئی سالوں سے اپنی سالگرہ نہیں منا رہی تو فوری طور پر ان کے لیے کیک اور تحائف لے کر گھر آیا ہوں۔تاکہ ان کی بیٹی کی سالگرہ منا سکیں۔گھر آمد کے موقع پر ڈی آئی جی کوئٹہ نے شہید کے بچوں کے ساتھ گھل مل گئے
ڈی آئی جی اظفر مہیسرنے ڈیوٹی پر مامور اے ایس آئی محمد رمضان کو فرض کی راہ میں جام شہادت نوش کرنے پر بھرپور خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ڈئ آئی جی کوٹئہ نے ایس پی ایڈمن کو شہید کی فیملی کی مکمل دیکھ بھال کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شہید کی فیملی کی تمام ضروریات کا بھرپور خیال رکھا جائے اور انہیں زندگی کے کسی موقع پر تنہا نہ چھوڑا جائے۔ترجمان بلوچستان پولیس نے بتایا کہ اے ایس آئی محمد رمضان نے 2017 میں ڈی آئی جی کوٹئہ حامد شکیل کے ہمراہ دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہو گے تھے جبکہ اسی دن 9نومبر شہید محمد رمضان کی بیٹی کی سالگرہ تھی جو کہ ان کے والدہ اور بھائیوں نے آج تک نہیں منایا تمام واقعہ کی اطلاع ملنے پر ڈی آئی جی کوٹئہ افسر میسر نے اپنی ذاتی مصروفیات ترک کر کے شہید کے گھر پہنچے اوران کی بیٹی کا سالگرہ منایا۔ اور کپڑوں اور کھلونےکے تحائف بھی پیش کیے