کراچی(نمائندہ خصوصی) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کے صوبے کی معیشت بدستور دباؤ کا شکار ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 43 فیصد غربت کے تناسب سمیت دیہی علاقوں میں 75.5 فیصد غربت ریکارڈ کی گئی ہے۔ سندھ حکومت کی حکمت عملی معیشت کو چھ سے سات فیصد تک بڑھانے کی ہے تاکہ غربت میں کمی کیلئے ہر سال 600000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا کی جا سکیں لیکن یہ حکمت عملی 11-2010 کے سیلاب ، کوروناوائرس اور اب 2022 کے سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں 49ویں خصوصی تربیتی پروگرام/25ویں ابتدائی کمانڈ کورس کے 35اے ایس پیز سے خطاب کرتے ہوئے کہی جن میں نو خواتین بھی شامل تھیں۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، کمانڈنٹ نیشنل پولیس اکیڈمی اے ڈی خواجہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سیکرٹری داخلہ سعید منگنیجو اور وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری فیاض جتوئی نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ صوبے کا دارالخلافہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہرہے جو ملک کا بڑا مالیاتی اور تجارتی مرکز ہے اور سندھ کی معیشت بھی قومی معاشی صورتحال کی طرح دباؤ کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق سندھ میں مجموعی طور پر غربت کی سطح بلند ہے جوکہ تقریباً 43 فیصد رکارڈ کی گئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ شرح 75.5 فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو پرائیویٹ سیکٹر میں 600000 سے زائد ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے 6 سے 7 فیصد سالانہ ترقی کی ضرورت ہے تاکہ غربت میں کمی لائی جا سکے ا ور یہی سبب ہے کہ صوبے اور ملک کی ترقی کیلئے بڑے محرکات عوامی اخراجات اور سرمائے پیداوار کی توقع کی جا رہی ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے صوبے کے تمام شعبوں میں تباہی مچا دی ہے،ہمیں 2010 میں سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، پھر 2011 میں کوویڈ 19 اور اب 2022 میں بڑے سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکی حکومت نے قدرتی آفات اور دیگر مسائل کے باوجود ترقیاتی پورٹ فولیو کو ترجیح دی ہے جیسے کہ نتائج پر مبنی انسانی ترقی کو بہتر بنانا، سماجی تحفظ اور غربت میں کمی لانا، کراچی اور دیگر شہری مراکز پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے شہری ترقی، پانی اور صفائی کی اسکیمیں شروع کرنا، رابطہ سازی کو بہتر بنانا اور مربوط زراعت کیلئے پانی کو محفوظ بنانا شامل ہیں۔ اپنی کارگر پالیسز سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت نے صوبے میں آسان کاروبار کیلئے ماحول کو بہتر بنانے میں اہم اصلاحات کی ہیں جیسا کہ کاروبار کرنے میں آسانی کی رینکنگ میں 128 سے 108 (2019 سے 2020) تک بہتر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کیلئے وسائل کو متحرک کرنے میں سندھ انٹرپرائز ڈویلپمنٹ فنڈ کے ساتھ دوستانہ کاروبار ریگولیٹری اصلاحات کو مزید موثر بنانے کیلئے سرمایہ کاری کے محکمے میں ایکڈوئنگ بزنس ریفارمز یونٹ (Doing Business Reforms Unit) وقف کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت ’اسپیشل اکنامک زونز مینجمنٹ کمپنی (SEZMC) کے ذریعے سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے کیلئے ماڈل کے طور پر خصوصی اقتصادی زونز بنانے پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انکی حکومت صوبے میں کاروبار میں آسان ضوابط کی تشکیل کیلئے’پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو’ پر عالمی بینک کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوروناوائرس نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہے اور بہت سے لوگ اب بھی اس کے معاشی اور صحت عامہ کے اثرات سے باز آنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن، سماجی تحفظ اور صحت عامہ کے فعال رابطوں میں بروقت اقدامات کے ساتھ پاکستان کو وبائی امراض کے خلاف بہترین ردعمل دینے والے بڑے ممالک میں سے جانا جاتا ہے ،اور انکی حکومت نے متعدد اقدامات کیے جیسے کہ ایک وقف فنڈ کی تشکیل، ترقیاتی پورٹ فولیو کو دوبارہ استعمال میں لانا اور صحت عامہ کی کمیونیکیشن جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح موثر گورننس مطلوبہ نتائج حاصل کر سکتی ہے حتیٰ کہ غیر متوقع تیز بارشوں کے بعد سندھ حکومت نے فوری طور پر بچاؤ اور امدادی کارروائیوں کیلئے محدود وسائل کو متحرک کرنا شروع کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب نے ریلیف، ریسکیو اور بحالی کیلئے قومی اور عالمی کاوشوں کو مربوط اور آگے بڑھانے کیلئے وفاقی سطح پر ’نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر‘ کے قیام پر آمادہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتیں متحد ہو کر کام کر رہی ہیں کیونکہ ہم سیلاب متاثرین کو ریسکیو اینڈ ریلیف کے ذریعے بحال کرنے کی جانب گامزن ہیں جیسا کہ COVID-19 کی طرح سیلابی صورتحال کو نمٹنے کیلئے بھی ‘پوری حکومت’ کی توجہ رہتی ہے ۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت نے خدمت کی فراہمی کو بہتر بنانے کیلئے بنیادی ڈھانچے، پیداوار اور سماجی شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے فائدہ اٹھانے کیلئے اہم اصلاحات کی ہیں، سندھ حکومت نے اپنی ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کیلئے متعدد اصلاحات متعارف کروائی ہیں بالخصوص سندھ ریونیو بورڈ کے ذریعے ‘سیلز ٹیکس آن سروسز’ کو منتقل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روپے سے منتقلی کے بعد 2010 میں 16 ارب روپے اور 2021 میں 155 ارب روپے ایس ٹی ایس (STS)میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں بتایا کہ سندھ کے پاس ایک مثالی ترقی اور بہترین آمدنی والا خطہ بننے کی صلاحیت ہے لیکن اس صلاحیت کو معاشی اور سماجی ترقی میں تبدیل کرنے کیلئے گورننس کے مسائل کو مؤثر طریقے سے نمٹنا ہوگا۔