بھارتی دارالحکومت دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے جعلی دفعات لگا کر تحریک آزادی کشمیر کی بلند آواز، آزاد جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین، حریت رہنما رہنما یاسین ملک کو دہشت گردوں کی مالی اعانت سمیت دیگر من گھڑت مقدمات میں مجرم قرار دے عمر قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنادیں جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یاسین ملک کوسزا سنائے جانے کے بعد سرینگر سمیت پورے مقبوضہ کشمیر میں احتجاجی مظاہرے، وادی میں مکمل شٹر ڈاﺅن ہڑتال اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور پیلٹس گنوں کا استعمال کیا گیا، اس دوران بھارت فوج نے تین نوجوانوں کو شہید بھی کیا ۔وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار اور حکومتی و سیاسی حلقوں سے تعلق رکھنے والے رہنماﺅں نے اپنے الگ الگ بیانات میں سزاﺅں کو من گھڑت مقدمات کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے ان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سینیٹ نے اپنے اجلاس میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کے اداروں سے ان کا نوٹس لینے اور بھارتی حکومت کو اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے پر زور دیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے یاسین ملک پر جھوٹے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور بھارتی نمائندے کو ایک احتجاجی مراسلہ بھی تھمایا گیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے حریت رہنما یاسین ملک کو2019ءسے بھارت نے غیر قانونی طور پر تہاڑ جیل میں رکھا ہوا ہے جہاں صحت کی خرابی کے باوجود ا ±نہیں علاج معالجے کی سہولتیں فراہم نہیں کی جا رہیں، پاکستان کو اِس بات پر سخت تشویش ہے کہ بھارت کشمیری رہنماو ¿ں کے خلاف ظالمانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ا ±ن کی آواز کو دبایا جا سکے۔ فرضی اور بے بنیاد کیس بنا کر انہیں کئی کئی ماہ تک جیلوں میں رکھا جاتا ہے لیکن اِن کارروائیوں سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبایا نہیں جا سکا۔ بھارتی نمائندے پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی حکومت کو پاکستان کی اِس تشویش کے بارے میں آگاہ کرے اور کشمیری حریت پسند رہنماو ¿ں کے خلاف انتقامی کارروائیاں بند کر دے۔ یاسین ملک کو بے بنیاد مقدمات سے رہا کیا جائے اور انہیں علاج کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ یاسین ملک کو سزا سنایا جانا ایک قبیح فعل ہے۔
نئی دہلی کی ایک خصوصی عدالت کے جج پراوین سنگھ نے دونوں فریقوں کے دلائل سن کر سزا کے تعین کے لیے 25مئی کی تاریخ مقرر کی تھی عدالت نے یاسین ملک کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھیں تاکہ جرمانے کی حد کا تعین بھی کیا جا سکے دورانِ سماعت یاسین ملک نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات پر احتجاج کیا تھا اور کہا کہ وہ دہشت گرد نہیں بلکہ حریت پسند ہیں، اِن پر جو دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے ہیں وہ جھوٹے، فرضی اور سیاسی مقاصد رکھتے ہیں یہ بھی کہا کہ اگر آزادی مانگنا جرم ہے تو وہ اِس جرم کی سزا بھگتنے کو تیار ہیں۔ یاسین ملک نے دورانِ سماعت عدالت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر میں دہشتگرد تھا تو واجپائی کے دور میں پاسپورٹ کے اجرا سمیت پاکستان اور دوسرے ملکوں میں بھیجے جانے والے وفود میں مجھے کیوں شامل کیا گیا؟ یاسین ملک تین اپریل 1963کو مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہوئے۔ اوائل نوجوانی سے ہی وہ اپنے خطے کی آزادی کے لیے سرگرم ہیں جس کی وجہ سے انہیں بارہا گرفتاریوں کا سامنا رہا۔ تاریخ شاہد ہے کہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے کیلئے ان پر ظلم و بربریت کے جس قدر پہاڑ توڑے اور جتنے بےگناہوں کو شہید کیا اتنا ہی ان کے جذبے میں شدت آئی۔ اقوامِ متحدہ اور عالمی رہنماﺅں کو اس سزا کا نوٹس لیتے ہوئے یاسین ملک سمیت تمام کشمیری رہنماﺅں کے خلاف جھوٹے مقدمات کی واپسی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔
یاسین ملک نے ایک بہادر اور جرا ¿ت مند رہنما کی طرح بھارت کی کینگرو کورٹ کا سامنا کیا اور کسی قسم کی بھی کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا۔ یاسین ملک مقبوضہ کشمیر کے قائدین اور رہنماﺅں کی اس صف میں شامل ہیں جس نے اپنی پوری زندگی بھارت سے آزادی کے لیے وقف کر دی۔ بھارتی حکومت نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔ بھارت کو دنیا سب سے بڑی جمہوریہ اور سیکولر ملک کے طور پر جانتی ہے، لیکن اسے یہ بات نظر نہیں آتی کہ 74 برسوں سے بھارت نے ایک قوم کو غلام بنا کر رکھا ہوا ہے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ مسئلہ ہے۔ آزادی سے قبل انگریزوں نے کشمیریوں کو ڈوگرہ راج کی غلامی میں دے دیا تھا، جس کی وجہ سے کشمیری طویل عرصے سے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں کشمیر ایک متنازعہ خطے کے طور پر موجود ہے اور اقوام متحدہ کی منظور کردہ قرارداد کے مطابق کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے اور بھارت نے اس موقف کو تسلیم کیا ہوا ہے۔ یٰسین ملک کی سزا کی کارروائی کا مشاہدہ کر کے بھارت کے عدالتی نظام کا شہرہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یاسین ملک صاحب عزیمت رہنماﺅں کی صف کا تسلسل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں اور ان کی قیادت کا تحفظ حکومت پاکستان کا فرض ہے، لیکن پاکستان کے حکمرانوں کی کمزوری اس بات کا سبب بن رہی ہے کہ بھارت کشمیری مسلمانوں اور ان کی قیادت کے ساتھ جو چاہے وہ کر رہا ہے، اس نے عالمی برادری کے دہرے معیار اور پاکستان کے حکمرانوں کی کمزوری سے فائدہ اٹھا کر کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا۔ ان تمام حالات کے باوجود یٰسین ملک جیسے جرا ¿ت مند اور بہادر رہنما کشمیر کی آزادی کی لو کو مدھم نہیں ہونے دیتے۔ یہ حکومت پاکستان کا فریضہ تھا کہ وہ یاسین ملک کے مسئلے کو عالمی سطح پر اٹھاتی اور بھارت پر دباﺅ پڑتا، لیکن ہمارے حکمرانوں نے رسمی بیانات سے زیادہ کوئی کام نہیں کیا۔ ہمارے حکمران سید علی گیلانی، یاسین ملک اور شبیر شاہ جیسے قائدین کی عزیمت کو دیکھتے ہیں، مقبوضہ کشمیر کے قیدی غریب مظلوم خواتین جوانوں اور بوڑھوں کی بھارتی فوج کی سنگینوں کے سامنے بے مثال مزاحمت کو دیکھتے ہیں اور انہیں شرم نہیں آئی۔ یٰسین ملک جیسے قایدین اور رہنما اپنی جدوجہد اور قربانیوں سے مسئلہ کشمیر کو سرد خانے میں جانے نہیں دیتے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھارت کشمیر کی آبادی کا تناسب بدلنے کے اقدامات شروع کر دیے ہیں لیکن حکومت پاکستان اور اس کی سیاسی قیادت اپنی حکومت اور اقتدار کی ہوس کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔
پاکستان کو عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دینا چاہیے کہ وہ یاسین ملک کے خلاف بھارتی مظالم کا نوٹس لیں، یاسین ملک کا شمار ممتاز کشمیری رہنماو ¿ں میں ہوتا ہے جو عرصہ دراز سے کشمیریوں کی آزادی کے لیے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں۔ یاسین ملک کو2019ءمیں بھارتی حکومت نے ا ±س وقت حراست میں لیا تھا جب وہ کشمیر کی خود مختاری ختم کرنے والے نریندر مودی کے جاری کردہ بل کے خلاف کھل کر میدان میں اآئے تھے، پہلے انہیں نظر بند کیا گیا اور پھر بغیر کوئی مقدمہ چلائے کال کوٹھڑی میں دھکیل دیا۔ جب ان کی گرفتاری کے خلاف جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تو 2017ءمیں بنائے گئے دہشت گردوں کی فنڈنگ کے ایک جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے کے تحت قید ِ تنہائی میں ڈال دیا گیا۔ اب اسی مقدمے میں انہیں مجرم قرار دے کر عمر قید سنائی گئی ہے جس کے خلاف ہر انصاف پسند شخص پریشان ہے اور احتجاج کرتا ہے اسی لیے مقبوضہ وادی میں مظاہرے شروع ہو ئے ہیں اور کشمیری عوام یاسین ملک کی حمایت میں سڑکوں پر ہیں سماعت کے دوران یاسین ملک نے کہا تھا کہ وہ کسی وکیل کی خدمات حاصل نہیں کریں گے بلکہ اپنا مقدمہ خود لڑیں گے۔ یاسین ملک کے خلاف یہ مقدمہ دہشت گردی کے خلاف ا ±ن نئے قوانین کے تحت چلایا جا رہا ہے جو بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کچلنے کے لیے بنائے ہیں، جنہیں کشمیری کالے قوانین کہتے ہیں جبکہ انڈین پینل کوڈ کی بعض دفعات کو بھی یاسین ملک کو سزا دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاسین ملک کے خلاف سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت مقدمات بنانے کا مقصد ا ±ن کی جماعت جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کو کچلنا ہے جو کشمیریوں کی آزادی کے لیے کئی دہائیوں سے جدوجہد کر رہی ہے۔
بلاشبہ یاسین ملک کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا ہیرو ہے ا ±س کے خلاف ہندو ذہنیت کی مالک نریندر مودی سرکار کی انتقامی کارروائی پر دنیا کو نوٹس لینا چاہیے۔ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنا ظالمانہ تسلط برقرار رکھنے کے لیے ہر دور میں مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے۔ حال ہی میں ا ±س نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی اکثریت کو کم کرنے کے لیے جموں سے ہندوو ¿ں کی نمائندگی میں اضافہ کیا ہے اور ا ±ن کی نشستیں بڑھا دی ہیں۔ ا ±س سے پہلے کشمیر کی خود مختار حیثیت کو ختم کرنے کے لیے 2019ءمیں بدنام زمانہ قانون منظور کیا گیا جسے کشمیریوں نے اب تک قبول نہیں کیا ہے اور وہ سراپا احتجاج ہیں۔ اب کشمیری رہنماو ¿ں کو راستے سے ہٹانے کے لیے ا ±ن پر بے بنیاد اور سنگین نوعیت کے مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں تاکہ انہیں سخت سزائیں سنا کر تاحیات جیلوں میں ڈالا جا سکے۔ یاسین ملک کے بارے میں پوری دنیا جانتی ہے کہ وہ ایک حریت پسند ہیں، انہوں نے ہمیشہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کی ہے اور ان کی زندگی کا بڑا عرصہ اسی جدوجہد کی پاداش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزرا ہے۔ ا ±ن کی جب پاکستان کی ایک کشمیری نڑاد خاتون مشعال ملک کے ساتھ شادی ہوئی تو انہیں صرف تین ماہ اپنی فیملی کے ساتھ رہنے کا موقع ملا کیونکہ اس کے فوراً بعد بھارت نے انہیں گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تھا۔ یاسین ملک کی توانا آواز کو دبانے کے لیے نریندر مودی سرکار نے ا ±ن کے خلاف دہشت گردوں کی فنڈنگ، بغاوت اور وطن دشمنی کے الزامات میں ایک خصوصی عدالت کے ذریعے مجرم قرار دے کر سزا دی ہے جس کی دنیا بھر کے کشمیری مذمت کر رہے ہیں، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں، او آئی سی اور دنیا بھر کی مہذب اقوام کا فرض ہے کہ وہ بھارت پر دباو ¿ ڈالیں کہ وہ اس قسم کی انتقامی کارروائی سے باز رہے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق ِ خود ارادیت دے جو ا ±ن کا بنیادی حق ہے