لاہور/ گوجرانوالہ( نمائندہ خصوصی؛ نیٹ نیوز)
گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کے 4 رہنما زخمی ہوگئے۔زخمی ہونے والوں میں سینیٹر فیصل جاوید بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ حامد ناصر چٹھہ کے صاحبزادے احمد چٹھہ اور چوہدری محمد یوسف بھی زخمی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ احمد چھٹہ کی حالت تشویش ناک ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف کو شوکت خانم اسپتال لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا سی ٹی اسکین کیا گیا، گولی آر پار ہوئی ہے، ہڈی محفوظ ہے۔پولیس کے مطابق گوجرانوالہ میں اللہ والا چوک میں پی ٹی آئی کےاستقبالیہ کیمپ کے قریب عمران خان کے مرکزی کنٹینر پر فائرنگ کی گئی جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی جب کہ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو فوری طور پر حراست میں لے لیا۔ نمائندہ خصوصی کے مطابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کرنے والے شخص کا بیان سامنے آگیا ہے۔
پولیس کو دیے گئے ویڈیو بیان میں حملہ آور کا کہنا تھا کہ اس نے عمران خان کو مارنے کی کوشش اس لیے کی کیوں کہ اس کے مطابق عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں، اذانیں ہو رہی تھیں اور ڈیک لگائے ہوئے تھے، شورکر رہے تھے، میرے ضمیر نے گوارا نہیں کیا۔حملہ آورکا کہنا تھا کہ وہ صرف عمران خان کو مارنا چاہتا تھا، اس کے پیچھےکوئی نہیں ہےاور نہ ہی کوئی اس کے ساتھ ہے اس نے اکیلے ہی یہ کام کیا ہے۔حملہ آور نے مزید بتایا کہ جس دن سے لانگ مارچ لاہور سے چلا اس دن سے اس نے حملہ کرنے کا سوچ لیا تھا۔خیال رہے کہ گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان قاتلانہ حملے میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق گوجرانوالہ میں اللہ والا چوک میں پی ٹی آئی کےاستقبالیہ کیمپ میں فائرنگ کی گئی جس سے علاقے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی جب کہ موقع پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ آور کو فوری طور پر حراست میں لے لیا۔
اللہ والا چوک پر فائرنگ کےبعد سکیورٹی اہلکار فوری طور پر عمران خان کے پاس پہنچ گئے اور انہیں حصار میں لے کر بلٹ پروف جیکٹ ان کے سامنے کردیے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی گولی لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے گوجرانوالہ میں فائرنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعےکی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیراعظم نے وزیر داخلہ کو آئی جی پولیس اور چیف سیکرٹری پنجاب سےفوری رپورٹ طلب کرنےکی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت سکیورٹی اور تفتیش کے لیے پنجاب حکومت کی بھرپور مدد کرےگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تشدد کی ہمارے ملک کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں، عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں۔عمران خان پر فائرنگ کے واقعےکے بعد وزیراعظم نے اپنی پریس کانفرنس بھی منسوخ کردی ہے۔
جبکہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے ٹوئٹر پر ایک بیان میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں عمران خان اور ان کے ساتھیوں پر فائرنگ کی مذمت کرتا ہوں اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔دریں اثناء پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز ( آئی ایس پی آر) کا ردعمل بھی سامنے آگیا ہے؛آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گوجرانوالہ میں لانگ مارچ کے قریب فائرنگ کا واقعہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں، فائرنگ میں جاں بحق شخص اور زخمیوں کیلئے دعا گو ہیں۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ واقعے میں عمران خان سمیت تمام زخمی افراد کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں۔
جبکہ سابق صدر آصف زرداری نے عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی مذمت کی ہے۔ آصف زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان اور دیگر کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہوں، واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی عمران خان پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔بلاول نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران خان کی جلدصحت یابی کیلئے دعاگو ہوں۔ جبکہ کراچی میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 8 مقامات پر دھرنا اور احتجاج شروع کردیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق شارع فیصل پر نرسری کے مقام پر احتجاج کیا جا رہا ہے جبکہ حب ریور روڈ پر شنواری ہوٹل کے قریب احتجاج جاری ہے۔
اس کے علاوہ مواچھ گوٹھ میں ڈبہ موڑ کے قریب نادرن بائی پاس کو بند کردیا گیا ہے۔نارتھ ناظم آباد میں فائیو اسٹار چورنگی پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔شاہ فیصل کالونی سے کورنگی جانے والی شاہراہ پر باغ کورنگی کے قریب احتجاج جاری ہے۔ نیشنل ہائی وے پر منزل پمپ کے قریب احتجاج جاری ہے جبکہ قائد آباد میں مرغی خانہ کے قریب پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے۔
واقعے کیخلاف کورنگی انڈسٹریل ایریا میں ویٹا چورنگی کے قریب بھی احتجاج شروع کردیا گیا ہے۔