کراچی (نمائندہ خصوصی ) سندھ حکومت اور وفاقی وزارت برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ نے غریبوں کیلئے اور بینظیر کارڈ کے ذریعے سماجی تحفظ کے اقدامات پر مل کر کام کرنے اتفاق کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مستحق خواتین اور بچوں بالخصوص لڑکیوں کیلئے نقد رقم کی منتقلی، وظائف، غذائیت، حفاظتی ٹیکوں جیسے پروگرام کیلئے اقدامات صوبائی حکومت کے کارڈ پر ہیں۔ یہ بات وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ مری سے ملاقات میں کہی۔ اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے وزیر تعلیم سردار شاہ، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی حارث گزدر، چیف سیکریٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، سیکریٹری صحت ذوالفقار شاہ، سیکریٹری تعلیم اکبر لغاری، وزیراعلیٰ کے اسپیشل سیکریٹری رحیم شیخ، پی ایس اسپیشل پروٹیکشن یونٹ نثار میمن نے شرکت کی جبکہ وفاقی وزیر کی ٹیم میں سیکریٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈاکٹر عصمت طاہرہ، ڈی جی نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری (این ایس ای آر) نوید اکبر، ڈی جی سندھ بی این آئی ایس پی ثمر تالپور، ڈائریکٹر بیت المال ڈاکٹر عدنان، غربت مٹاؤ گروپ کے رہنما احمد علی خٹک شامل تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انکی حکومت کے سماجی تحفظ کا مقصد غریبوں کو آمدنی یا خرچہ منتقلی فراہم کرنا، معاشی خطرات اور اتار چڑھاؤ سےغریبوں کی معاونت اور پسماندہ افراد اور پسماندہ افراد کے حقوق جس کا مقصد غریب، کمزور اور پسماندہ افراد اور کمیونٹیز کی معاشی اور سماجی کمزوری کو کم کرنا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ سماجی تحفظ کیلئے فوڈ سیکیورٹی اور خواتین زرعی ورکرز پر چھوٹے پیمانے پر پائلٹ شروع کیے گئے ہیں۔ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام (MCSP) شروع کرکے اسے دو اضلاع تھرپارکر اور عمرکوٹ تک پھیلا دیا گیا ہے۔ مراد علی شاہ نے انکشاف کیا کہ ورلڈ بینک سے اگلے 5 سالوں میں 200 ملین ڈالر کی امداد کیلئے بات چیت آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ MCSP کو پورے صوبے کے دیہی علاقوں تک پھیلایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ حارث گزدر نے کہا کہ مدر اینڈ چائلڈ سپورٹ پروگرام نے خواتین کو قبل و بعد از پیدائش صحت کے چیک اپ، پیدائشی بچے کا تحفظ ، بچوں کی نشوونما کی نگرانی، حفاظتی ٹیکوں اور بچے کی پیدائش کے اندراج کیلئے نقد امداد کی پیشکش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروگرام حمل سے لے کر ان کے بچے کے 2 سال کے ہونے تک ماؤں کی مدد کرتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کوئی بھی حاملہ خاتون جو پروگرام کا حصہ بننے میں دلچسپی رکھتی ہے اسے کسی منتخب عوامی صحت کی سہولت کا دورہ کرنا چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ ہر ایک مقررہ صحت کے دورے کے تکمیل پر مستفید کنندہ کو ایک ٹیکسٹ میسج موصول ہوگا جس میں بتایا جائے گا کہ وہ بائیو میٹرک تصدیق کے ذریعے اپنے قریبی ادائیگی ایجنٹ سے نقد امداد حاصل کر سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق اب تک 16.44 ملین روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں جن میں 7.55 ملین روپے بھی شامل ہیں۔ وفاقی وزیر شازیہ مری نے اجلاس کو بتایا کہ بے نظیر کارڈ کے تحت مستحق خواتین کو سہ ماہی 7000 روپے کیش ٹرانسفر فراہم کیے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بائیو میٹرک تصدیقی نظام (BVS) کو 2019 سے مکمل طور پر نافذ کیا گیا تھا۔ شازیہ مری نے بتایا کہ سندھ میں اب تک 2.95 ملین رجسٹرڈ مستحقین کو 425.445 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے اجلاس کو یہ بھی بتایا کہ بینظیر کارڈ کے تحت بینظیر تعلیم وظیفہ پروگرام بھی جاری ہےاورہر سطح پر لڑکیوں کیلئے نقدی مراعات زیادہ ہیں۔اور مزید کہا کہ پرائمری تعلیم کی تکمیل پر لڑکیوں کو 3000 روپے کا گریجویشن بونس بھی دیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق آغاز سے لے کر اب تک سندھ کے 2021595 طلباء پروگرام کے تحت وظیفہ وصول کر چکے ہیں۔ 2024 تک تقریباً 1058401 مزید طلباء اس پروگرام میں شمولیت کرلیں گے۔ وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ صوبے میں غربت پر قابو پایا جاسکے۔ دونوں حکومتیں مل کر کام کرنے پر لائحہ عمل تیار کریں گی