کراچی(کامرس رپورٹر ) حکومت سنبھالنے سے پہلے مہنگائی میں کمی کرنے کے دعوے سفید جھوٹ ثابت ہوئے ناتجربہ کار اور حکومت چلانے کا وسیع تجربہ رکھنے والوں نے معیشت کو تباہ کردیا غریبوں کے گھرکا ٹمٹماتا چولہا کیسے چلے گا ؟ اس کی کسی کو فکر نہیں عوام کی چیخیں فرش سے عرش تک سنائی دے رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ ہے کہ حکومت اپنے شاہانہ اخراجات میں کمی کرنے کی بجائے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوش روبا اضافہ کر رہی ہے۔ لوگ حکومت سےپوچھ رہے ہیں کہ اگر ملک اتناہی خسارےمیں ہے توحکومت کے اعلی عہداران سمیت سب کی مراعات بھی فوری ختم کی جائیں جب تک کہ معیشت کی سمت درست نہ ہوجائے۔ یہ بات صارفین کی نمائندہ تنظیم کنزیومرایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین کوکب اقبال نے کیپ کے دفتر میں پیٹرولیم مصنوعات میں وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل کی جانب سے 30 روپے اضافے کی نوید سنانے پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی سے پریشان لوگ غربت کی لکیر سے نچلے زندگی گزارنے والوں کی تعداد 60 فیصد سے زیادہ بڑھ گئی ہے لوگ اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں کہ آئندہ آنے والی نسلیں ان حالات میں کیسے زندگی بسر کریں گے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی اشرفیہ اپنے محالات اور لگژری زندگی سے باہر نکل کر ان غریب طبقے کا سوچے جس کا گھر پانی میں بھیگوکر روٹی کھانے کا بھی انتظام نیہں ہے۔ کوکب اقبال نے کہا کہ بھوک اور افلاس سے مارے لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے پورے ملک کی عوام کا اپنے لیڈروں پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے کیوںکہ جس کے ہاتھ حکومت لگتی
ہے وہ اپنے گلے کا طوق پچھلی حکومت کے کھاتے میں ڈال کر خود بری الذمہ ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ابھی بھی وقت ہے کہ ملک کی بھاگ دوڑ اچھی سمجھ بوجھ رکھنے والے ٹیکنوکریٹس، بزنس انڈسٹری کے قابل اعتماد لیڈر ز اور ملک کے مخلص لوگوں کے ہاتھ میں دے دی جائے۔
کوکب اقبال نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ پاکستان بناتے وقت جن لوگوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا تھا ان کی قربانیوں کے طفیل آج بھی یہ ملک قائم و دائم ہے او ر انشااللہ تاقیامت اس پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو صرف مخلص قیادت کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا مطلب ہے کہ آئی ایم ایف ملک کو تباہ کرے۔ ہمیں یہ معلوم ہے جس کسی ملک نے اپنے ملک چلانے کے لئے آئی ایم ایف پر انہصا ر کیا وہ ملک کبھی ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہوسکا کیوں کہ آئی ایم ایف کا قرضہ اتارتے اتارتے ہی وہ ملک دلدل میں پھنس جاتا ہے اور اس ملک کی عوام بد حالی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ہمیں اس نازک صورتحال پر سوچنا ہوگا کہ آئی ایم ایف کے چنگل سے کیسے نکلا جا سکتا ہے اور یہ کام کوئی بہت مشکل نہیں پوری قوم خصوصا صنعت کار، کاروباری طبقہ اور عوام چاہے تو مہینوں اور دنوں میں نہیں صرف ایک اپیل پر چندگھنٹوں میں ایم آئی اایف کا قرض اتار سکتے ہیں۔ مگر لوگوں کے اعتماد کو بحال کیے بغیر یہ ممکن ہے کیوںکہ نواز شریف کے دور میں قرضہ اتارو ملک سنوارو مہم میں عوام نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔عورتوں نے اپنے زیورات تک اس مہم میں دے دیئے تھے مگر اس وقت کی حکومت نے عوام کے اعتماد کو زبردست ٹھیس پہنچائی اس وقت کی جمع ہوئی رقم کس کھاتے میں کی گئی یہ ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ کوکب اقبال نے موڈیز کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے اسی ادارے نے مثبت ریٹنگ کی تھی مگر کیونکہ سیاسی چبلقیش اور غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے موڈیزنے پاکستانی ریٹنگ کو مثبت سے منفی میں چینج کردیا ۔ جو ایک الا رمنگ صورتحال ہے ہمیں امید ہے کہ اللہ ہماری ضرور مدد کرے گا اور انشاء اللہ پاکستان معیشیت کے بھنور سے جلد باہر آ جائے گا۔ کوکب اقبال نے مطالبہ کیا کہ جب عوام کے لئے تمام سبسڈ ی بند کی جارہی ہے تو تمام سرکاری نوکروں کی مراعات بھی مکمل بند کی جائیں موجودہ حکومت کے دور میں 20 فیصد مہنگائی دالیں، آلو، گھی اور دیگر کھانے کی اشیاء مہنگی ہوگئی۔ حکومت نےآئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے بلکہ الٹے لیٹ گئے۔ ملک میں14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے یہی حال رہا تو ملک تاریکی میں ڈوب جائے گا۔
غریبوں کو جلد ریلیف نہ ملا تو صورت حال گھمبیر ہو سکتی ہے۔